چینی کمیونسٹ پارٹی کے 100 سال مکمل ہوگئے ہم ہر پاکستانی کی طرف سے چینی صدر اور وزیر اعظم کو انکی 30سالہ جدوجہد اور پارٹی کے صد سالہ جشن پر مبارکباد پیش کرتے ہیں چین نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا پاکستان بھی کسی دبا وپر چین سے تعلقات تبدیل نہیں کرے گا کیونکہ خطے میں چین اور امریکا میں اختلافات کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوئی ہیں چین اور امریکہ کی مخالفت تشویشناک ہے ہوسکتا ہے کہ دنیا ایک مرتبہ پھر دو حصوں میں تقسیم ہوجائے مگر پاکستان اپنے دوست ملک چین سے اقتصادی، تجارتی اور سیاسی تعلقات مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے صدر شی جن پنگ کی کرپشن کے خلاف جنگ سے پاکستانی بہت متاثر ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ چین کی طرز پر ہمارے ہاں بھی کرپشن کے خلاف نظام آئے تاکہ ہم بھی ترقی کرسکیں ورنہ تو آج تک یہاں پر بڑے بڑے چوروں،ڈاکوؤں اور لٹیروں نے ہی ترقی کی ہے صدر شی جن پنگ کی انسداد بدعنوانی مہم بڑی کامیاب اور متاثر کن رہی ہے۔
چین کا بڑی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالنابھی ایک بڑا کارنامہ ہے چین نے چند سالوں میں ستر کروڑ افراد کو غربت سے نکالا حال ہی میں چین نے انتہائی غربت کے خاتمے کا اعلان کیا جو غیر معمولی کامیابی ہے پاکستان چین کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کا خواہاں ہے سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ ایک کلیدی منصوبہ ہے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لئے یہ منصوبہ ایک بہت بڑی امید ہے سی پیک کا اگلا مرحلہ پاکستان کیلئے بہت حوصلہ افزا ہے سی پیک کا پہلا مرحلہ توانائی اور رابطے تھا ہم چین سے زراعت کے شعبے میں بھی تعاون کے خواہاں ہیں صدر شی اور وزیراعظم لی نے دیہات کی سطح پر جدوجہد شروع کی دیہاتوں میں اس قسم کا عمل انتخابی جمہوریتوں میں بھی ناپید ہے۔
چینی قیادت جب اعلیٰ ترین مقام پر پہنچتی ہے تو انہیں بھرپور تجربہ حاصل ہوچکا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ چینی قیادت نظام کو مکمل سمجھتی ہے انہیں پتہ ہوتا ہے کہ نچلی سطح پر لوگ کیسی زندگی بسر کررہے ہیں چین غربت کے خاتمے میں بھی کامیاب رہا لیڈر کی کامیابی خود بولتی ہے اور صدر شی جن پنگ نے دنیا کو ثابت کرکے دکھایا۔ چین نے ویکسین عطیہ کرکے ہماری مدد کی ہم اس پر بھی چین کے شکر گزار ہیں چین کے بعد پاکستان وہ ملک ہے جس نے بہتر انداز میں کرونا وبا کا مقابلہ کیا پاکستان اور چین کے تعلقات بہت اہم ہیں۔
چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ چین اور اس کے لوگوں کا پاکستانیوں کے دلوں میں خاص مقام ہے دونوں ملکوں کے تعلقات وقت کے ساتھ مضبوط ہورہے ہیں کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی) کے قیام کو سو سال مکمل ہونا چین کے عوام اور دنیا بھر میں چین کے دوستوں کے لئے ایک تاریخی موقع ہے گزشتہ صدی کے دوران کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی) کی کامیابیاں بلاشبہ تاریخی سنگ ہائے میل کی حیثیت رکھتی ہیں سی پی سی نے دانائی، قائدانہ بصیرت و جماعتی وابستگی اور ہر مرحلے پرانتہائی تدبر سے مشکلات کا کامیابی سے سامنا کیا ہے، خواہ یہ مرحلہ آزادی کی جدوجہد کا ہو، نظام کو استوار کرنے،خودانحصاری کے اصول کی بنیاد پر قومی تعمیر نو کا ہو، معاشی اصلاحات اور اس کے نتیجے میں اپنی مارکیٹ کے لئے نئے دروازے کھولنے کا ہو، انسداد رشوت ستانی کی مہم ہو۔
چینی اوصاف اورشناخت کے ساتھ مارکیٹ اکانومی کو متعارف کرانا ہو، بیلٹ اینڈ روڈ کااقدام ہو، غربت کا خاتمہ ہو،یا پھر عالمی منظر نامے میں فعال اور بااعتماد چین کے طورپر ابھرنا ہو، سی پی سی اور اس کی قیادت ہر آزمائش میں پورا اتری کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی) نے چین کو ایک مضبوط شناخت دینے کے ساتھ مقصد پر یقین سے ایک خوابدیدہ قوت سے عالمی معاشی اور فوجی سٹرٹیجک طاقت میں تبدیل کردیاگزشتہ سو برس کے دوران سی پی سی کی تاریخ اس حقیقت کا زندہ ثبوت ہے کہ عوام کی خدمت اور اس کی فلاح وبہبود اس کے فلسفے کا بنیادی اصول ہے جس سے سی پی سی کی پالیسیز نے جنم لیا ہے کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی) کی قیادت میں چینی عوام کا جذبہ حب الوطنی، سخت محنت، مکمل یقین، اعتماد اورپر اعتماد چین اس کے معاشی معجزے کے پس پردہ کارفرما اصل قوت ہے۔ قومی ترقی میں شرکت کا احساس سی پی سی کی عوام دوست پالیسیز کا ایک مستقل پہلو ہے۔
سی پی سی کا بنیادی تصور یہ ہے کہ کہ تمام قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کشادہ دلی سے خدمت کی جائے کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی) کی قیادت ہر سطح پر ہمیشہ عوام کے قریب رہی ہے لہذا اسے اپنے عوام کا مکمل اعتماد اور بھروسہ حاصل ہے سیلاب، زلزلہ سمیت قدرتی آفات اور ہنگامی حالات میں خاص طورپر حالیہ کورونا وبا کے دوران جس جذبے، تدبر اور صلاحیت سے چین کی قیادت اور حکومت نے کام کیا ہے اور ان مشکل حالات سے نبردآزما ہوئے ہیں کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی) اور جنرل سیکریٹری شی جن پنگ کا تشکیل کردہ چین کی ترقی کا ماڈل یکساں ثمرات پر مبنی شراکت داری اور کمیونٹی کے مشترکہ مفادات کا حامل ہے دنیا آگے کی طرف تب ہی جائے گی جب اس پیغام کے بنیادی مقصد کی طرف توجہ دے گی کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی) کی کامیابی کی کلید اس کی پالیسیوں کا لچک دار ہونا ہے، جن کا بنیادی مقصد و ہدف ملک کو مضبوط،خوش حال، شہریوں کی فلاح وبہبود کو یقینی بنانا اور عالمی امن وترقی میں اپنا فعال اور متحرک کردار ادا کرنا ہے سی پی سی اور اس کی گورننگ پالیسیز دنیا کے لئے ایک قابل تقلید مثال ہے ہمہ جہت مشکلات کا سامنا کرنے اور کشمکش سے باہم تقسیم شدہ عالمی ماحول میں کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی)کی قیادت میں پرامن چین کا ابھرنا دنیا میں استحکام اور معقول سوچ کے فروغ کا باعث ہے۔
اپنی صد سالہ تقریب پر چینی صدر نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ اب چین کو ڈرانے دھمکانے کا وقت ختم ہوگیا اگر غیر ملکی طاقتوں نے چین پر اپنا تسلط یا دھونس جمانے کی کوشش کی تو ہم ان کا سر دیوار چین پر مار کر پاش پاش کردیں گے یہ کیونکر ممکن ہوا کیونکہ کمیونسٹ پارٹی چین (سی پی سی) ایک منفرد ماڈل ہے مغربی جمہوریت کسی بھی معاشرے کی ترقی کا نظام ہے جس معاشرے میں حکمران طبقے کا احتساب ہو اور میرٹ ہو وہ کامیاب ہوجاتا ہے جب وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نظام کام نہیں کررہا تو وہ اسے تبدیل کردیتے ہیں یہ بہت لچک دار نظام ہے جب وہ کوئی چیز تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو یہ نظام اس کی حمایت کرتا ہے چین نے اس لئے تیزی سے ترقی کی کہ وہ اپنے نظام میں تیزی سے تبدیلی لاتے ہیں جبکہ ہمارے معاشرے اور مغربی جمہوریتوں میں نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے کمیونسٹ پارٹی کی کامیابی طویل مد تی منصوبہ بندی ہے جس میں انتخابی جمہوریت میں صرف اگلے پانچ سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے ہماری دعا ہے کہ کاش چین والا نظام پاکستان میں آجائے پورا نہ سہی کم از کم کرپشن کرنے والوں کو موت کی سزا والا ہی آجائے تاکہ ہم بھی دنیا میں سر اٹھا کر چلنے کے قابل ہوجائیں ورنہ تو ہمارے سیاسی،سماجی اور سرکاری لٹیروں نے غربت،افلاس،خود کشیوں اور سوائے شرمندگی کے اور کچھ ہمیں نہیں دیا۔