کراچی (جیوڈیسک) چینی قونصلیٹ پر حملے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 2 مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا۔
ذرائع کے مطابق ایک مبینہ سہولت کار کو کراچی جبکہ دوسرے کو شہداد پور سے گرفتار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ایک ٹیم شہداد پور روانہ ہو گئی ہے، جو وہاں سے گرفتار شخص کو کراچی منتقل کرے گی۔
ذرائع کے مطابق حراست میں لیے گئے ملزمان سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ کراچی سے گرفتار ملزم چینی قونصلیٹ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں سے آخری بار رابطے میں تھا، جس سے مزید تفتیش کے بعد ہی صورتحال واضح ہوسکے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز 3 دہشت گردوں نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش کی تھی، جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بناتے ہوئے تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کرکے ان کے قبضے سے خودکش جیکٹس اور اسلحہ برآمد کرلیا تھا۔
حملہ آوروں کی شناخت رزاق، ازل خان مری عرف سنگت دادا اور رئیس بلوچ کے نام سے ہوئی۔
دوسری جانب کارروائی میں 2 پولیس اہلکار اے ایس آئی اشرف داؤد اور پولیس کانسٹیبل عامر خان شہید جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ جمن خان زخمی بھی ہوا تھا۔
چینی قونصل خانے پر حملے میں دیگر 2 افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے، جن کی شناخت کوئٹہ کے رہائشی نیاز محمد اور محمد ظاہر شاہ کے ناموں سے ہوئی ہے، جو رشتے میں باپ بیٹا تھے اور ویزے کے حصول کے لیے قونصل خانے گئے تھے۔
حملے کے وقت قونصل خانے میں 21 چینی شہری موجود تھے، جو بالکل محفوظ رہے۔
گذشتہ روز اس بات کا بھی انکشاف ہوا تھا کہ چینی قونصل خانے پر حملے کے پیچھے کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے کمانڈر اسلم اچھو کا ہاتھ ہے، جو اِن دنوں نئی دہلی کے میکس اسپتال میں زیر علاج ہے۔