ہوبئی (اصل میڈیا ڈیسک) چین میں جنم لینے والے نئے وائرس کے مریضوں کی مختلف ممالک میں تشخیص کی گئی ہے۔ چین میں اس وائرس کی لپیٹ میں آنے والے نو مریضوں نے دم توڑ دیا ہے۔
چینی سائنس اکیڈمی کے محقق گاؤ فُو کے مطابق اس نئے وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری کے بارے میں بنیادی معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں اور مختلف لیبارٹریوں میں تحقیقی عمل جاری ہے۔ چینی ہیلتھ کمیشن کے نائب سربراہ لی بِن نے اس وائرس کو ‘سپر سپریڈر‘ یا انتہائی تیزی سے پھیلنا والا قرار دیا ہے۔ اس وائرس کے حوالے سے پائی جانے والی عالمی تشویش اور دیگر اقدامات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
چین کے وسطی صوبے ہُوبئی کے سب سے گنجان آباد شہر ووہان میں جنم لینے والے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی مختلف براعظموں میں تشخیص کی گئی ہے۔ ایشیا کے علاوہ آسٹریلوی اور شمالی امریکی براعظموں میں بھی ایسے مریضوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں نمونیے کا باعث بننے والا یہ وائرس پایا گیا ہے۔
امریکا اور آسٹریلیا میں بھی ایک ایک مریض میں اس وائرس کی نشاندہی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ جاپان، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، فلپائن اور تائیوان میں بھی اس وائرس کے حامل مریضوں کا علاج جاری ہے۔ چین کے ساتھ لمبی سرحد رکھنے والے ملک شمالی کوریا نے اپنی سرحد سے کسی بھی غیر ملکی سیاح کے داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے صدر دفتر میں بدھ بائیس جنوری کو ایک خصوصی میٹنگ میں اس چینی وائرس کے پھیلتے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ایسا امکان ہے کہ عالمی ادارہ اس بیماری کے حوالے سے گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر سکتی ہے۔ قبل ازیں عالمی ادارہ صحت ایسا انتباہ جاری کر چکی ہے کہ یہ وائرس چین کے مختلف علاقوں کے علاوہ دوسرے ممالک تک پھیل سکتا ہے۔
چین کے لیے یہ انتباہ ایسے وقت میں جاری کیا گیا تھا جب پچیس جنوری سے چین میں نئے قمری سال کے موقع پر لاکھوں شہری ملک کے اندر اور بیرون ملک سفر اختیار کرنے والے ہیں۔ عالمی ادارے نے اس نئے وائرس کے انسداد کی تحقیق شروع کر رکھی اور جلد از جلد مدافعتی ویکسین تیار کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
ووہان کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ نمونیا کا باعث بننے والے وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں نو ہو گئی ہیں اور متاثرہ افراد کی تعداد 440 ہو گئی ہے۔ جنہیں سینے میں شدید درد اور پھیپھڑوں کی سوجن سے سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کو ہونے والی کھانسی اُسے نحیف و نزار کر دیتی ہے۔
چینی قومی ادارے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر لی بِن کے مطابق تمام ہلاکتیں ووہان شہر میں ہوئی ہیں۔ اس کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے کہ یہ وائرس انسان سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ حکام نے اس پراسرار وائرس پر قابو پانے کے سلسلے میں ہنگامی اقدامات اٹھائے ہیں۔
چینی حکومت نے ملکی ہوائی اڈوں، ٹرین اسٹیشنوں اور شاپنگ سینٹرز پر جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ طبی عملے کو سخت حفاظتی اقدامات اپنانے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ ووہان میں ہسپتالوں کے عملے کے ایک درجن سے زائد اراکین بھی اس وائرس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔
بحرالکاہل اور ایشیا کے کئی ممالک نے چین میں افزائش پانے والے کورونا وائرس کی اس نئی مہلک قسم کے خلاف مزید احتیاطی اقدامات متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین سے آنے والی پروازوں کی چوبیس گھنٹے خصوصی اسکریننگ کرنےاور کسی مسافر کو رعایت نہ دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
ہانگ کانگ سے مختلف شہروں کے لیے اڑان بھرنے والی کیتھی پیسیفک فضائی کمپنی نے عملے کے اراکین کو لازمی ماسک پہننے کا حکم دیا ہے۔ جوئے بازی کے لیے دنیا بھر میں مشہور چینی علاقے میکاؤ میں بھی تمام کیسینو اور جوئے کے اڈوں کے ملازمین کو بھی حفاظتی ماسک پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔