اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ دو ہفتے تاخیر کا شکار ہونے پر سخت ردعمل دیا ہے۔
دو روز قبل چینی اسکینڈل پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء نے فرانزک آڈٹ رپورٹ جمع کرانے کے لیے وزیراعظم سے مزید 2 ہفتوں کی مہلت مانگی تھی جس پر انہیں مہلت دے دی گئی۔
چینی اسکینڈل تحقیقات کی حتمی رپورٹ تاخیر کا شکار ہونے پر شہباز شریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حتمی رپورٹ میں تاخیر 100 ارب روپے کے حکومتی ڈاکے کی تصدیق اور عمران نیازی صاحب کا اعترافِ جرم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ دراصل رپورٹ میں تاخیر چینی ڈکیتی کے اصل ذمہ داروں کو بچانے کی کوشش ہے لیکن چینی انکوائری رپورٹ چھپانے سے عمران خان کا جرم چھپ نہیں سکتا اور نہ ہی عوام سے حقائق چھپائے جا سکتے ہیں۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کسی مزید انکوائری اور فرانزک کی ضرورت نہیں کیونکہ عوام جانتے ہیں کہ آٹے اور چینی پر ڈاکا کس نے ڈالا اور فیصلوں کے ذمہ دار تو صرف عمران نیازی اور عثمان بزدار ہیں۔
شہباز شریف نے مزید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری کمیشن منصفانہ نہیں، کمیٹی ارکان ہی انکوائری کمیشن کے رکن بھی ہیں اس لیے شاہد خاقان عباسی اور خرم دستگیر کو انکوائری کمیشن میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے تاکہ ہمارے نامزد کردہ ارکان پیش ہوں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
چینی بحران کی ایف آئی اے رپورٹ کا اب فرانزک کیا جا رہا ہے جس کی رپورٹ 25 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کو جمع کرائی جانی تھی۔
وزیراعظم نے فرانزک رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید کارروائیاں کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت تبدیل کر دی گئی۔