چترال (جیوڈیسک) چترال میں قیامت خیز سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں نہ رک سکیں، آج بھی دو افراد بہہ گئے، مرنے والوں کی تعداد تیس ہو گئی، سڑکیں بند ہونے سے اپرچترال کی بستیوں میں لوگ محصور ہو کر رہ گئے، پاک فوج کے جوان لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
چترال میں سیلابی ریلوں نے قیامت برپا کر دی ہے ۔ سیلاب کی آفت لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی بہا کر لے گئی ، کسی کا گھر تباہ ہوا، کسی کا باغ اور کھیت اجڑ گیا ، رشین گول نالے میں بےقابو سیلابی ریلے میں مزید دو افراد بہہ گئے ، ایک کی لاش برآمد کرلی گئی دوسرے کی تلاش کا کام جاری ہے۔
بپھری موجیں مسجد سمیت متعدد دکانیں اور گھر بہا کر لے گئیں۔ تَلاطُم خیز پانی رابطہ سڑکیں اور پل بہا کر لے گیا اور متعدد دیہات ایک دوسرے سے جدا ہوگئے۔ پاک فوج کے جوان ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محصور ہوجانے والے افراد کو امدادی اشیاء پہنچا رہے ہیں۔ اپر چترال کی مختلف بستیوں میں پھنسے کچھ افراد کو آرمی جوانوں نے محفوظ مقام پر پہنچایا۔
وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کا سلسلہ نہ تھمنے سے ابھی تک متعدد سڑکوں کی بحالی کا کام شروع نہیں کیا گیا۔ چترال کے آسماں پر چھائے گہرے بادل مزید اندیشوں کو جنم دے رہے ہیں۔
سیلاب کے دوران اب تک تین سو سے زائد گھر مکمل طور پر بہہ گئے ہیں ، گاؤں اٹھول صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے ، 25 افراد سیلابی ریلے میں بہہ چکے ہیں جن میں سے 14 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ شدید متاثرہ دیہات میں مجگول ، وری جون ، سہت ، گہت اور کشم شامل ہیں۔