چترال (جیوڈیسک) چترال کی وادی ارسون میں تباہ کن سیلاب کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ نو لاشیں افغانستان کے علاقے کنڑ سے پہنچا دی گئیں۔ افغان فورسز کی جانب سے فی لاش 20 سے 30 ہزار روپے وصول کئے جانے کی بھی اطلاع۔ چترال کی وادی ارسون میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ہولناک سیلاب میں 30 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے سترہ کی لاشیں مل گئی ہیں۔ نو افراد کی لاشیں سیلاب کے پانی میں بہہ کر افغانستان کے صوبے کنڑپہنچ گئی تھیں۔ افغان فورسز نے لاشیں پاکستانی فورسز کے حوالے کر دیں۔
ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے فی لاش پاکستانی حکام کے حوالے کرنے کے بیس سے تیس ہزار روپے وصول کئے ہیں ۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق اس وقت چار زخمی ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال اور چار چترال سکائوٹس ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔
متاثرہ گائوں میں پانچ سو ٹینٹ تقسیم کئے گئے ہیں جبکہ پانچ ہزار واٹرسپلائی پائپس بھی مقامی لوگوں کو دیئے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر محمود خان نے وادی ارسون کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات کی۔
انہوں نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین میں تین تین لاکھ روپے اور زخمیوں میں ڈیڑھ لاکھ روپے تقسیم کیے۔ جی او سی ملاکنڈ میجر جنرل غفور نے بھی متاثرہ علاقے کا دورہ کیا جہاں انہوں نے پاک فوج کی جانب سے متاثرین میں راشن تقسیم کیا۔