اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان ایئر لائن (پی آئی اے) کا ایک طیارہ پی کے 661 چترال سے اسلام آباد آ رہا تھا کہ اس کا اچانک کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ طیارے میں 50 سے زائد مسافر اور 4 عملے کے ارکان سوار تھے۔ اس طیارے نے تقریباً ساڑھے پانچ بجے اسلام آباد پہنچنا تھا۔ صالح جنجوعہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے پی کے 661 کے کیپٹن ہیں۔ عملے میں فرسٹ افسر علی اکرم، ٹرینی پائلٹ احمد جنجوعہ، ایئر ہوسٹس صدف فاروق اور ہوسٹس اسماء عادل عملے میں شامل ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق طیارے کے فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق طیارے سے آخری بار حویلیاں کے قریب رابطہ ہوا۔ پائلٹ صالح جنجوعہ نے کنٹرول ٹاور کو بتایا کہ طیارہ فنی خرابی کا شکار ہو چکا ہے، اس کے فوری بعد رابطہ منقطع ہو گیا۔ عینی شاہدین نے مقامی پولیس کو طیارہ گرنے کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ طیارہ حویلیاں کے قریب گاؤں پیپلیاں کی پہاڑیوں میں گر کر تباہ ہوا۔ اس وقت طیارے سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت طیارے کے پاس پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی ٹیمیں جائے حادثہ کی طرف روانہ ہو گئی ہیں۔ امدادی ٹیموں میں تین ایمبولینس، 33 ریسکیو اہلکار اور دو ریکوری وہیکل بھی شامل ہیں۔ ڈی جی ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ کی طرف بھیجے جانے والا عملہ تربیت یافتہ ہے۔ دوسری جانب ایبٹ آباد اور دوسرے شہروں کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ادھر طیارے کی تلاش کیلئے ایبٹ آباد سے پاک فوج کے دستے روانہ ہو چکے ہیں۔ طیارے کی تلاش کیلئے فوجی ہیلی کاپٹر کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔