چارہ اسکینڈل: لالو کو پانچ سال سزائے قید

Lalu Prison Sentence

Lalu Prison Sentence

جھارکھنڈ (جیوڈیسک) بھارت کی ریاست جھارکھنڈ کی ایک ذیلی عدالت نے مقبول رہنما لالو پرساد یادو کو بدعنوانی کے 17 سال پرانے مقدمے میں پانس سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ جھارکھنڈ بہار کے مویشی پروری کے محمکے میں کروڑوں روپے کے گھپلے کے اس معاملے میں رانچی کی ذیلی عدالت نے پیر کو ان آٹھ قصورواروں کو سزائیں بھی سنا دی تھیں جن کی سزا تین برس تک تھی۔ بدعنوانی کے ان معاملات میں لالو یادو کو قصور وار پایا گیا ہے ان میں انھیں عدالت نے آج پانچ برس تک کی سزا سنا دی۔ ان کے ساتھ ریاست کے ایک دوسرے سابق وزیر اعلی جگن ناتھ مشرا اور تیس سے زیادہ اہلکاروں کی سزاں کا فیصلہ بھی آج ہی کیا جائے گا۔

بھارت کی سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے مطابق ان کی پارلیمان کی رکنیت اب ختم ہو جائے گی اور وہ آئندہ چھ برس تک انتخاب لڑنے کے اہل نہیں ہوں گے۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ ہفتے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ ان سیاست دانوں کی پارلمیان کی رکنیت اور انتخاب لڑنے کے حق کا اس وقت تک تحفظ کیا جا سکے جب تک انھیں کسی مجرمانہ معاملے میں سپریم کورٹ سے سزا نہیں ہوتی۔ حکومت نے شدید تنقیش اور سیاسی تنازعات کے بعد بدھ کو یہ آرڈیننیس واپس لے لیا تھا لیکن آج جھارکھنڈ کی ذیلی عدالت نے لالو یادو کو پانچ سال کی قید کی سزا سنا دی ہے۔

اب لالو یادو کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم ہو گئی ہے اور ان کا انتخاب لڑنے کا حق بھی ختم ہو گیا۔ اس سے قبل لالو پرساد اور 44 دیگر افراد پر چائیباسا خزانے سے 90 کی دہائی میں 37.7 کروڑ روپے نکالنے کا الزام بھی تھا۔ واضح رہے کہ 17 سال قبل چائیباسا غیر منقسم بہار کا حصہ تھا۔ چارا گھپلے میں خصوصی عدالتیں 53 میں سے 44 مقدمات میں پہلے ہی فیصلہ سنا چکی ہیں۔ بہار کے سابق وزیر اعلی جگن ناتھ مشرا، سابق وزیر ودیا ساگر نشاد، آر کے رانا اوردھرو بھگت بھی ملزمان میں شامل ہیں۔ رانا اور بھگت کو مئی میں ایک دوسرے معاملے میں پہلے ہی مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔

چائباسا خزانے سے مبینہ فرضی بل دے کر 37.7 کروڑ روپے نکالنے کا یہ معاملہ جب سامنے آیا تو اس وقت کے وزیر اعلی لالو پرساد یادو نے دھرو بھگت اور جگدیش شرما کی رکنیت والی اسمبلی کمیٹی کے ذریعے اس کی جانچ کرانے کے احکامات دیے تھے۔ اس معاملے میں شیوانند تیواری، سریو رائے، راجیو رنجن سنگھ اور روی شنکر پرساد نے پٹنہ ہائی کورٹ میں ایک درخواست داخل کی تھی۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے 11 مارچ سنہ 1996 کو 950 کروڑ روپے کے مبینہ چارہ گھپلے کے معاملات کی تفتیش سی بی آئی کو سونپنے کا حکم دیا تھا۔