تحریر : عابد حمید قریشی ہمارے ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہزاروں پرکشش اور تاریخی مقامات میں سے ایک مقام چولستان کا بھی ہے اور تاریخ بتاتی ہے کہ آج سے پانچ ہزار سال پہلے جب سکندر اعظم دنیا فتح کرنے نکلے تھے تو انہوں نے پاکستان کے چولستان میں اوچ قلعہ بھی فتح کیا اور کئی روز قیام بھی کیا تھا۔ دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ قلعے پاکستان کے بہاولپور سر زمین چولستان میں واقع ہیں۔
ویسے تو پاکستان میں سینکڑوں قلعے ہیں لیکن چولستان میں قلعوں کی تعداد 29 ہے اور اس کے علاوہ محلوں اور پرانی عمارتوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے اور صحابہ کرام ولی اللہ کی قبریں مبارک بھی ہیں صحرائی چولستان کے راستوں کی مجموعی لمبائی ایک ہزار ایک سو نناوے میل بنتی ہے۔
چولستان بہاولپور کے تین اضلاع بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان کے راستے صحراکی جانب قلعوں تک جاتے ہیں چولستان میں واقع قلعوں کے نام1۔قلعہ پھلڑاقائم پور،2۔ قلعہ مروٹ،3۔ قلعہ جام گڑھ مروٹ،4۔ قلعہ موج گڑھ مروٹ،5۔ قلعہ مبارک پور چشتیاں،6۔قلعہ فتح گڑھ امروکہ بہاولنگر،7۔قلعہ میر گڑھ مروٹ،8۔قلعہ خیرگڑھ،9۔قلعہ بہاول گڑھ،10۔قلعہ سردار گڑھ ولہر،11۔قلعہ مچھلی ،12۔قلعہ قائم پور،13۔قلعہ مرید والا،14۔قلعہ دراوڑ،15۔قلعہ چانڈہ کھانڈہ،16۔قلعہ خانگڑھ،17۔قلعہ رکن پور،18۔قلعہ لیاراصادق آباد،19۔قلعہ کنڈیراصادق آباد،20۔قلعہ سیوراہی صادق آباد،21۔قلعہ صاحب گڑھ رحیم یارخان،22۔قلعہ ونجھروٹ ،23۔قلعہ دھویں،24۔قلعہ دین گڑھ،25۔قلعہ اوچ،26۔قلعہ تاج گڑھ رحیم یارخان،27۔قلعہ اسلام گڑھ رحیم یار خان،28۔ قلعہ مئومبارک رحیم یار خان(29)قلعہ ٹبہ جیجل حاصل ساڑھو بہاولنگر میں ہیں اس کے علاوہ اور بھی بہت سی تاریخی عمارتیں،محلات بھی ہیں اور بہت سوں کا وجود ہی دنیا سے ختم ہو گیا ہے۔
Cholistan Desert
ہمارے ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہزاروں پر کشش اور تاریخی مقامات میں سے ایک مقام چولستان کا بھی ہے اگرچولستان میں موجود مختلف عمارتوں، قدرتی ماحول و کلچر،تاریخی قلعے،پرانی عمارتیں ومحل ہیںکو اگر تھوڑی سی بھی توجہ مل تودنیا کے سیاحوں کارخ پاکستان کے چولستان کی طرف ہوسکتا ہے جس سے پسماندہ چولستان علاقے میں بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور زرمبادلہ میں بھی اضافہ ہو گا۔
اس کے علاوہ دنیا بھر میں صحرائے چولستان ایک تاریخی خطے کی حثیت اختیار کرجائے گا جس طرح لوگ گرمی کی شدت سے محفوظ رہنے کیلئے ہل اسٹیشنوں پے جاتے ہیں اسی طرح وہی لوگ موسم سرما میں سن باتھ کرنے کیلئے چولستان کے ٹیلوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے مزید یہ کہ اس لق ودق صحرا میں ایک بہت بڑا قدرتی بودھلہ جنگل فورٹ عباس بھی ہے اور ایک سال پہلے بودھلہ جنگل میں پنجاب حکومت تفریحی پارک کے منصوبے کا بھی آغاز کا اعلان کیا ہے اور لال سنہارا میں مصنوعی جنگل اور تفریحی پارک بھی بنایا گیا ہے جہاں دور دور سے سیر کرنے کی خاطر لوگ آتے ہیں۔
عربی شہزادے تو اس صحرا کے دیوانے ہوکر رہ گئے ہیں ابھی حال ہی میں دوست ملک چین نے یہاں پر سولرپارک بجلی پیداکرنے کی خاطر گراں قدراقدامات کئے ہیں۔ voice of cholistan foundation کے قیام کا اور ہمارا تحریر لکھنے کا یہ مقصد ہے کہ حکومت چولستان کے قلعوں کی اصلی حالت میں بحالی، پرانی تاریخی عمارتوں کی مرمت، ایسے پر کشش ماڈل گائوں بناناجس میں دیسی گھی، مکھن، پنیر، ساگ، لسی، باجرے کی روٹی سمیت ہر چیز خالص ملے اور مہمان خانے،ہٹی چبوترے،مکان مٹی سے لپیے ہوئے ہوںجو دل کش اورخالص دیہاتی طرز کے ہوں۔
Derawar Fort Cholistan
اہرام مصر کی طرز پر مصنوعی مٹی کے ٹیلوں سے اہرام چولستان اورانٹرنیشنل اسٹیڈیم مصنوعی پارکوں اور بڑا جنگل بنانے اور ان کوٹرین وسڑک کے ذریعے آپس میں ملانے جیسے اہم منصوبوں اور شجرکاری مہم میں دلچسپی لے تو چولستان کے ہر بچے تک تعلیم، سکول، ٹی بی ،یرقان ،پولیوں جیسی بیماریوں کے خاتمہ کیلئے فری میڈیکل کیمپ،ہسپتال، صحت، جیپ وموٹرسائیکل ریلی سمیت مختلف کھیلوںکے سپورٹس ایونٹ،صاف پانی کی فراہمی اورچولستان کی تعمیرو ترقی ،خوشحالی کے دیگرپروجیکٹ کی تکمیل کے عزم میں مصروف وائس آف چولستان فائونڈیشن (رجسٹرڈ) کی ٹیم حکومت کی مکمل معاونت کرنے کو تیار ہیں۔
وائس آف چولستان فائونڈیشن (رجسٹرڈ) کے مقاصد(1)فری میڈیکل کیمپ اورمیڈیسن کابندوبست کرنا (2) غریبوں اورمسافروں کیلئے دسترخوان اور گرمیوںمیں مختلف مقامات میں ٹھنڈے پانی کی سبیلیں لگانا (3)حقدارغریب بچوں کو جہیز مہیا کرنا (4) خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنا انہیں قانونی پلیٹ فارم مہیا کرنا اور انہیں پڑھائی، کڑائی ،سلائی میں ہنرمند کرکے روزگار کمانے کے قابل بنانا (5) کمپیوٹر سمیت رسمی و غیررسمی جدید وبنیادی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے سیمینار اور ورکشاپ وغیرہ کا انتظام کرنا اور غریب بچو ںکو مفت تعلیمی سہولیات مہیا کرنا والدین اور استاتذہ کی نگرانی میں بچوں کی اصلاح کرنا(6)حکومت کے ترقیاتی کاموں میں معاونت کرنا(7)عوام میںتعلیم و صحت اور آلودگی سے بچائوکا شعور پیدا کرنا(8)پسماندہ علاقوں کے غریب اور لاچارافراد کو آمدن میں اضافہ کے منصوبے دینا (9)منشیات کیخلاف اقدامات کرنا(10)ہر سال ممبر 5 سے 10 درخت لگائے گا اور ایک سے دو بچوں کو سکول میں داخل کروائے گااورملکی قوانین کا احترام کرنا۔