رپورٹ : طارق محمود پہاڑ حکومت ملک میں نظام مصطفی کے نفاظ اور مقام مصطفی کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ مرزائیوں کو حکومت میں کلیدی عہدوں سے ہٹایا جائے اور آئیندہ ان کو حکومتی سرکاری عہدوں پر تعینات نہ کیا جائے۔ تحفظ ناموس رسالت ایکٹ میں حکمرانوں نے ترمیم کی کوشش کی تو پھر غلامان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تحفظ ناموس رسالت کی تحریک چلا کر انہیں انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔
آج کے پر فتن دور میں اٹھنے والے نئے فتنوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اہل سنت کے علما و مشائخ کو اپنے حجروں اور خانکاہوں سے باہر نکل کر ان کا مقابلہ کرنے کیلئے عملاً جدوجہد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تاجدار ختم نبوت کا اعلامیہ پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی نے فتنہ قادیانیت کے تابوت میں جو کیل ٹھونک کر یہود نصوریٰ کی سازشوں کو ہمیشہ کیلئے ناکام بنا دیا۔ مرزائیوں کو کافر قرار دلوانے کا سہرا امام اہل سنت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کے سر ہے۔جو سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ چوک اعظم میں تاریخی تاجدار ختم نبوتۖ کانفرنس میں مختلف اضلاع سے ہزاروں افراد کی شرکت۔ خورشید اسٹیڈیم میں تل دھرنے کو جگہ نہ ملی۔
چوک اعظم فتح پور روڈ پر دو کلو میٹر تک عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جم غفیر ہر طرف انسانی سر نظر آتے رہے۔ اور پوار دن پنڈال یا رسول اللہ کے نعروں سے گونجتا رہا۔ تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سہرا امیر اہل سنت حضرت خواجہ فقیر محمد باروی سجادہ نشین حضرت محمد عبداللہ باروشریف کے سر سجا۔
جنہوں نے لیہ کی سر زمین چوک اعظم میں تاریخی کانفرنس منعقد کروا کر اہل اسلام میں مزید ولولہ پیدا کیا۔ اور ساتھ ہی یہود و نصاریٰ کو واضح پیغام دیا کہ عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مر مٹنے کو ہر وقت تیا ر ہیں۔
Pir Faqeer Muhammad
ان کی سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ ختم نبوت کے رہزنوں کے خلاف علماء اور مشائخ اہل سنت کا کردار تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی نے فتنہ قادیانیت کے تابوت میں کیل ٹھونک کر فتنہ قادیانیت کو ہمیشہ کیلئے دفن کر دیا۔
مرزائیوں کو کافر قرار دلوانے کا سہرا علامہ شاہ احمد نورانی کے سر جاتا ہے۔ جو تاریخ کا سنہری باب ہے۔اسلام اور ملک دشمن قوتوں کے خلاف حضرت پیر باور شریف اور امیر اہل سنت خواجہ فقیر محمد کے روشن کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئر مین علامہ مفتی منیب الرحمن نے خورشید اسٹیڈیم چوک اعظم میں ہونے والی تاجدار ختم نبوت کانفرنس کی آخری نشت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدارت حضرت خواجہ فقیر محمد سجادہ نشین پیر باور شریف نے کی۔
جبکہ مہمان خصوصی حضرت صاحبزادہ احمد حسن آف پیر سواگ شریف تھے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ ارشد سعید کاظمی نے کہا کہ پاکستان میں تحریک قادیانیت کو ناکام بنانے کیلئے ہمارے بزرگوں علامہ سید احمد سعید کاظمی ، علامہ عبدالستار خان، مولانا خلیل احمد قادری، علامہ برکات احمد شاہ، مولانا سردار احمد رضوی کے علاوہ پیر آف بھر چونڈی شریف ، پیر آف سواگ شریف اور علامہ عبدالحامد بدایونی نے جو خدمات انجام دیں وہ ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھی جاتی رہیں گی۔
کانفرنس سے علامہ محمد آصف جلالی ، علامہ مفتی خادم حسین رضوی، مفتی خان محمد قادری ، علامہ امیر محمد بھوروی، پروفیسر احمد رضا اعظمی، صاحبزادہ نجم الحسن و دیگر علمائے کرا م نے اپنے اپنے خطابات میں مرزائیوں اور قادیانیوں کی کی اسلام کے خلاف جاری سازشوں پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید المرسلین حضرت محمد ۖ کی عزت و ناموس پر حملے برداشت نہیں کریں گے۔
آج کے پر فتن دور میں اٹھنے والے نئے فتنوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اہل سنت کے علما و مشائخ کو اپنے حجروں اور خانکاہوں سے باہر نکل کر ان کا مقابلہ کرنے کیلئے عملاً جدوجہد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ علمائے کرام نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت ایکٹ میں حکمرانوں نے ترمیم کی کوشش کی تو پھر غلامان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تحفظ ناموس رسالت کی تحریک چلا کر انہیں انجام تک پہنچا دم لیں گے۔
حکمرانوں کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیئے۔ تاجدار ختم بنوت کانفرنس میں قراردادوں کے ذریعے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت غیروں کے ایجنڈا کی تکمیل سے باز رہے۔ اسلام و ملک دشمن قوتوں امریکہ و دیگر یورپی ممالک سے محبت کی پینگھیں نہ بڑھائیں۔ ایک اور قرارداد کے ذریعے نصابی کتب کے مشاہیر اسلام اور علمائے اہل سنت کی اسلام اور پاکستان کے قیام کیلئے کاوشوں کو شامل کروانے اور غازی ممتاز قادری کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
تاجدار ختم نبوت کانفرنس میں صاحبزادہ وسیم الحسن سواگ، پیر محمد اسماعیل آف شہوالہ شریف، صاحبزادہ محمد حسن باروی، پیر غوث شاہ آف پیر چھتر شریف ، سید ذوالقرنین شاہ آپ پیر جگی شریف، پیر سراج الحسن آف کمبوہ شریف، پیر طاہر شاہ ڈی آئی خان، صاحبزادہ علامہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی، پیر مظہر قیوم آف پپلاں شریف، سید نذاکت حسین شاہ گیلانی، صاحبزادہ عشق حسین باروی، خواجہ محمد قاسم باروی کے علاوہ ڈی جی خان، بھکر، ملتان، میانوالی کے علمائے اہل سنت نے بھی قافلوں کی شکل میں بڑی تعداد میں شرکت کی۔ دن بھر جاری رہنے والی نشست بعد نماز عشاء ختم ہوئی۔ آخر میں پیر آف سواگ شریف صاحبزادہ احمد حسن نے اسلام کی سربلندی اور استحکام پاکستان کیلئے دعا کروائی۔