چوک اعظم اور لیہ کے بعد نوجوانوں کے اغوا کاروں کا گروپ کروڑ لعل عیسن میں بھی پہنچ گیا

کروڑ لعل عیسن: 16 دن قبل کروڑ کے نواحی علاقے سے اغوا ہونے والا 25 سالہ نوجوان 6 لاکھ روپے تاوان کے بعد گھر پہنچ گیا۔ چکنمبر 88 کا 18 سالہ نوجوان عمر فاروق دن دھاڑے بھر بازار سے اغوائ۔ سکنہ جھوک موضع دین پور محمد محسن 9 فروری کو قریبی بستی رضاء آباد میں اپنے ماموں مرید عباس کے گھر گیا اور رات تک واپس نہ آیا۔

اغوا کار اسے کار میں ڈال کر ڈی آئی خان کی جانب کے گئے اور اسی کے موبائل فون سے 10 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کرتے رہے۔ منت سماجت پر 6 لاکھ پر بات طے ہوئی اور والد محمد حسین کو ڈی آئی خان روڈ پر واقع دامان ہوٹل پہنچ جانے کا حکم ملا۔ جب محمد حسین رقم لے کر دامان ہوٹل پہنچا تو اسے اپنے بیٹے کے نمبر سے کال موصول ہوئی کہ تم بنوں اسٹینڈ پر پہنچ جائو جس ہر محمد حسین بنوں اسٹینڈ پر پہنچ گیا۔ جہاں پر ایک شخص ہنڈا ڈیلکس پر سوار ہو کر آیا اور اسے اپنے ساتھ بٹھا کر لے گیا۔ جہاں پر 2 اور بھی افراد موجود تھے۔ وہاں پہنچتے ہی مغوی کے والد سے موبائل فون چھین کر 6 لاکھ روپے وصول کر لیئے اور واپس چلے جانے کا کہا۔ اور کہا کہ تمارا بیٹا قریشی موڑ ڈی آئی خان پہنچ جائے گا۔ کچھ دیر بعد اس کا بیٹا اس کو قریشی موڑ سے مل گیا۔پولیس تھانہ کروڑ نے محمد حسین کی رپورٹ پر عبدالستار ولد محمد افضل ، بشیر احمد ولد بہادر ، الطاف حسین ولد بشیر احمد اور 2 نا معلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

جبکہ چک نمبر 88 کا 18 سالہ نوجوان عمر فاروق ولد عبدالستار سبزی منڈی کروڑ میں سبزی فروخت کرنے کے بعد ٹی ایم اے چوک کے قریب مسلم بازار میں رشتے دار ٹی وی میکینک کی دکان پر اپنی موٹر سائیکل کھڑی کر کے سودا سلف لینے چلا گیا۔ بھرے بازار میں اغواکاروں نے نشہ سونگھا کر اغوا کرنے کے بعد علاقہ غیر لے جا رہے تھے کہ کلور کوٹ میں عمر فاروق نے نیم بے ہوشی کی حالت میں بولنا شروع کر دیا۔ جس پر لوگ اکٹھے ہو گئے اور اس دوران اغوا کار پکڑے جانے کے خوف سے بھاگ جانے میں کامیاب ہو گئے۔ عمر فاروق کے دن بھر گھر نہ پہنچنے کے باعث گھر میں کہرام مچا رہا اور لواحقین اس کو دن بھر تلاش کرتے رہے۔ اطلاع کے مطابق عمر فاروق کو کلور کوٹ کے ہسپتال میں طبی امداد کیلئے داخل کروا دیا۔ جس کی اطلاع چکنمبر 64 علی خیل میں رہائش پذیر مغوی کے بہنوئی محمد یحییٰ کو دی گئی۔

محمد یحییٰ نے کلور کوٹ پہنچ کر عمر فاروق کو اپنے ساتھ لے گیا جہاں پر اسے 2 دو روز گزرنے کے باوجود ہوش نہیں آرہا ہے۔ کروڑ لعل عیسن کے شہریوں نے ڈی پی او لیہ سمیت اعلیٰ حکام سے شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔