مسیح اور مسیحی ،تعلق تو نظر آنا چاہئے

Christian

Christian

تحریر: انجینئر افتخار چودھری
موضوع ہی اتنے ہیں کہ چپ رہوں تو رگیں پھٹتی ہیں لکھوں تو آنکھیں دکھتی ہیں بیٹے زبردستی لیپ ٹاپ سے اٹھا لے جاتے ہیں بیگم پاس ہوں تو اسے سوکن قرار دیتی ہیں کبھی خالد منہاس کی بھی مذمت ہو جاتی ہے کہ ٢٠٠٠ میں جدہ میں ان پیج سکھا دیا۔ خالد بڑے پیارے دوست ہیں کالم لکھتے ہیں قلم توڑ دیتے ہیں (دوسرے کا) کیا خوب بھائی اور دوست ہے۔ ایک دن مجیب شامی صاحب نے پوچھا کالم ان پیج پر بھیجا کریں رو ء ف طاہر پاس تھے پوچھا کیا فرما رہے ہیں جواب آیا ایک پروگرام ہے اردو اس پر لکھی جاتی ہے میں شامی صاحب اور برادر روف طاہر کو دیکھتا رہ گیا۔ خالد منہاس سے دریافت کیا یہ کیا چیز ہے کہنے لگے چھڈ پراں تینوں نئی آنا۔میں نے کہا کھڑا ہو جا اس کے کندھے سے کندھا ملایا اور کہا بھائی قد میں لمبا ہاتھ بھی دو نوں کھوپری بھی ایک جیسی ہے وہ کام جو تم کر لیتے ہو وہ منڈا گجراں دا کیوں نہیں کر سکتا ١٥ سال پہلے منڈا کہلوا سکتا تھا اب نہیں ۔اب تو زبانی گھن گرج سے کام چلایا جاتا ہے۔ہتھ چھٹ تو ہوں ہی اس دن ایک لیڈر کے کتے نما باڈی گارڈ کی ٹانگوں میں جڑھا تو اسے پتہ چلا آتش ابھی بھی جوان ہے۔ بعض لوگ ہڈی کے لئے حلال حرام نہیں دیکھتے۔ کتا بہت اچھا ہو پھر بھی کتا ہی کہلاتا ہے۔
خیر خالد بھائی نے ان پیج ایسا سکھایا کہ اس کے بعد اللہ کے کرم سے لکھے جا رہا ہوں۔

حالات حاضرہ پر لکھنا ضروری سمجھتا ہوں صبح الطاف کی فوج کے بارے میں مغلظات پر لکھا۔ دل دکھی اس لئے نہیں تھا کہ مجھے عرصہ ء دراز سے علم تھا کہ اس کو پال پوس کر پاکستان کے اوپر چھوڑا جائے گا بریطانہ میں اسی لئے اسے ٢٥ سال سے پال پوس کے رکھا گیا ہے کہ جب ضرورت پڑے گی پاکستان پر چھوڑ دیں گے۔لسانیت پرست سنپولئے جہاں کہیں بھی ہیں انہیں پاکستان کے دو قومی نظریے کو سمجھنے میں بڑی غلط فہمی رہتی ہے یوں تو کہتے ہیں کہ ابا کے ابا حضور نے پاکستان بنایا تھا مگر اپنے پودینے کے باغوں کو یاد کرتے کرتے یہ احسان بھی جتا جاتے ہیں کہ ہم نہ ہوتے تو چراغوں میں روشنی بھی نہ ہوتی۔ان کی بات پر اعتبار ہوتا تو مولانا شاہ احمد نورانی سید ابوالاعلی مودودی کے نطق کے بوسے نہ لیتا اور قوم کراچی کیا پورے طول و عرض میں اہل زباں کو سر آنکھوں پر نہ بٹھاتی۔پاکستان کس نے بنایا وہ تو اس کے لئے خون دینے والوں نے ثابت کر دکھایا کہ پاکستان اتنی آسانی سے نہیں بنا جتنا تاریخ لکھتی ہے۔مشرقی پنجاب کے اندھے کنووں میں پچیس ہزار سے زاید جانیں گئیں اور اتنی ہی ان کے حرم میں چلی گئیں۔سکھوں نے جب سر قلم کئے تو یہ نہیں دیکھا کہ کون سی زبان بولتا ہے بس مسلمان ہونا قتل ہونے کے لئے کافی ٹھہرا۔اب بن تو گیا لیکن اس کے بنانے کے بعد پاکستان کے ساتھ پاکستان کے بڑوں نے کیا کھلواڑ کیا اس کی روداد ایوب خان کی کتاب جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی میں حرف حرف پڑھ کر پتہ چلتا ہے کہ کس نے کس قدر برباد کیا۔آج کل طائر لاہوتی ایوبی پرواز کی کوتاہیوں کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فرماتے ہیں بھارتی جس رب کو پوجتے ہیں ہم بھی اسی کی کرتے ہیں۔میان صاحب ہو سکتا ہے آپ کرتے ہوں ہم تو نہیں کرتے۔ہم تو اس کی پوجا کرتے ہیں جس نے کہا تھا کہ اللہ ایک ہے اس کی عبادت کرو۔

Pakistan

Pakistan

اس پاکستان کو اللہ کے نام پر حاصل کیا گیا اور یہ بات توع اصمہ جہانگیر،، ھود بھائی حامد میر، فرزانہ باری ماروی سرمد،امتیاز عالم کے علا وہ سب کو پتہ ہے کہ یہ ملک کلمہ ء طیبہ کے نام پر حاصل کیا ہے۔ اس میں اسی کے نام لیوائوں کو رہنے کا موقع دیا گیا کہ جائو ملک حاصل کرو اور اتر جائو اس پاک سر زمین پر اللہ کا نام اس کا قانون نافذ کرو۔ہم نے پہلے کام تو یہ کیا کہ اس ملک کا نام رکھنے والے کو اس ملک سے در بدر کیا کہ کہیں قائد اعظم کی فوتیدگی کے بعد یہ لیڈری نہ کرنا شروع کر دے۔چودھری رحمت علی کیمرج کے قبرستان میں محو تماشہ ہے کہ ہندئوں سے الگ ہو کر پاکستان بنایا اور اب اس میں کیا ہو رہا ہے۔ میں ادھر ہی ٹھیک ہوں وہاں جا کر کیا کروں گا جہاں پاکستان کی اساس کے دشمن طاقتور اور اس کے حامی کمزور پڑ گئے ہیں(اللہ نہ کرے) مسیحیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا بہت برا ہوا۔لیکن جو کچھ انہوں نے کیا وہ بھی اچھا نہیںکیا ۔اس ملک میں ١٤٠ بچے دن دیہاڑے شہید کر دیے گئے ان کی شہادت کے بعد تو کسی کو شک کی بنیاد پر جلایا نہیں گیا پولیس کو محبوس نہیں رکھا گیا۔مسیحی کیا بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اس ملک کی کوئی سپیشل مخلوق ہیں جسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لے۔آگ لگائیں ہنگامے کھڑے کر دیں۔

قارئین میں دور کی کوڑی لانے کی بات نہیں کر رہا لیکن یاد رکھئے احمد دیدات نے ایک بار کہا تھا کہ پاکستان جسے اسلام کا قلعہ قرار دیا جا رہا ہے وہاں شگاف ڈالنے کی بڑی سازش ہو رہی ہے۔وسطی پنجاب کے اضلاع میں بڑی تعداد میں مسلمان عیسائی بن رہے ہیں یا بنائے جا رہے ہیں اور انہیں وہاں بسایا جا رہا ہے۔آپ گجرانوالہ سیالکوٹ کھوکھر کی شیخوپورہ سانگلہ ہل لاہور کے علاقوں میں دیکھ لیں ان کی آبادی تیزی سے بڑھ ہے۔بڑی خاموشی سے غربت کے مارے مسلمانوں کو عیسائی بنایا جا رہا ہے۔ان کو تنگ کیا جائے تو پاسپورٹ ہاتھ میں دے کر جرمنی اور دیگر ملکوں میں بھیج دیا جتا ہے۔اسلام آباد کی ایمبیسیوں میں بڑی تعداد میں انہیں ملازمتیں دی جاتی ہیں۔حکومت کو اس پر نظر رکھنی چاہئے ان کی آبادی کے حساب سے نوکریاں دی جائیں۔اب ایک سازش کے تحت انہیں نشانہ بنا کر پاکستان کو دنیا بھر میں ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش جاری ہے۔آپ دیکھ لیں سلمان تاثیر تو اس دنیا سے چلا گیا مگر گستاخہء رسول آسیہ جرمنی چلی گئی اور مزے کر رہی ہے یعنی مسلمانوں کے نبی کو خاکم بدہن گالی دو جرمنی پہنچ جائو۔پھر کوئی ممتاز قادری پیدا ہو تو واویلا۔بے شمار لوگ قادیانی اورعیسائی بن کر یورپ چلے گئے ہیں ثبوت چاہئیں دے دوں گا۔احمد دیدات کے بقول ایک وقت آئے گا کہ جب یہ قوت پکڑ جائیں تو ان کے لئے عالمی اداروں میں آواز بلند کی جائے گی۔ تیمور مین کیا ہوا انڈونیشیا سے کیسے الگ ہوا ہنگامے ہوئے گردنیں کٹیں اور ملک آزاد۔سوڈان میں عیسائی ریاست کیسے بنی؟ہم سب جانتے ہیں کہ ان ہنگاموں کے پیچھے کیا ہے؟لیکن ہمیں سب سے پہلے روکنا ہے کہ یہ ہنگامے ہوں ہی نہ۔عیسائی ایک قوت بن کر ملک خدادادا میں قانون کو ہاتھ میں لے رہے ہیں۔ہمیں علم ہے کہ شیعہ اور عیسائی برادری پر کون حملہ آور ہو رہا ہے۔شیطانی ذہن تو فورا کہہ دے گا کہ سعودی عرب۔بھائیو سعودی عرب اپنی بقاء اور سلامتی کے مسائل سے دوچار ہے اسے اپنے ملحقہ علاقوں سے خطرات درپیش ہیں اسے کیا پڑی کہ وہ پاکستان میں سر گھسیڑے۔ویسے بھی جو آپ کا مخلص دوست ہو گا اس سے تعلقات خراب کرانے کی کوشش ضرور ہو گی۔عیسائی کمیونٹی کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کی مذمت کی جاتی ہے مگر انہی سے درخواست ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جو کچھ آپ نے کیا یہ کہاں کا انصاف ہے۔دو غلط مل کر ایک صیح نہیں ہو سکتے۔ پولیس کے جوانوں کو محبوس کرنے کے علاوہ دو افراد کو زندہ جلا دینے کی بھی مذمت ہونی چاہئے۔یہ پاکستان سب کا ہے آپ کا بھی اور ہمارا بھی۔اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہوئے فرائض کا بھی خیال کیجئے۔مسیح موعود کی تعلیمات تو یہ ہیں کہ اگر کوئی تھپڑ مارے تو دوسرا رخ آگے کردو آپ نے تو مسیح موعود کی تعلیم کو لاہور کی سڑکوں پر بھلا دیا۔ مسیح اور مسیحی تعلق تو نظر آنا چاہئے۔

Engineer Iftikhar Chaudhry

Engineer Iftikhar Chaudhry

تحریر: انجینئر افتخار چودھری