عیسائی ملیشیا مسلمانوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں، صدر جمہوریہ وسطی افریقہ

Malaysia Muslims

Malaysia Muslims

بینگوئی (جیوڈیسک) جمہوریہ وسطی افریقہ کی صدر کیتھرین سانبا پانزا کا کہنا ہے کہ عیسائی ملیشیا اپنے اصل مقصد کی روح کھو چکی ہے۔ اینٹی بلاکا مسلمانوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں لیکن اب خود شکار ہوں گے۔

جمہوریہ وسطی افریقہ کی صدر کیتھرین سانبا پانزا کا کہنا ہے کہ وہ مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے گروہوں سے جنگ کریں گی۔ صدر کیتھرین سانبا پانزا اپنے ایک عوامی خطاب میں کہا کہ اینٹی بالاکا نامی ملیشیا اپنے اصل مقصد کی روح کھو چکے ہیں اور ایسی ملیشیا بن گئے ہیں جو قاتل ہے، جو لوٹ مار کر رہی ہے اور جو پرتشدد ہے۔ جمہوریہ وسطی افریقہ میں جاری تشدد کی وجہ سے لاکھوں مسلمان ہمسایہ ریاستوں کیمرون، چاڈ کی طرف نقل مکانی کر گئے ہیں جبکہ کئی جمہوریہ کے اندر ہی خمیہ بستیوں میں مقیم ہیں۔

ایمنٹسی انٹرنیشنل نے اس صورتحال کو ’نسلی صفایا‘ قرار دیا ہے۔ تاہم جمہوریہ کی صدر سانبا پانزا نے اس سے انکار کرتے ہوئے اس تشدد کو ملک میں سکیورٹی کی خراب حالت قرار دیا ہے۔ جمہوریہ وسطی افریقہ کی صدر کیتھرین سانبا پانزا نے خطاب میں کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ میں عورت ہوں اس لیے کمزور ہوں لیکن اب اینٹی بلاکا جو لوگوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں اب خود شکار ہوں گے۔

جمہوریہ سے نقل مکانی کرنے والے بیشتر مسلمان خوردنی اشیاء کا کاروبار کرنے والے تاجر تھے۔ ان کے جانے کی وجہ سے ملک میں خوراک کی کمی اور انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دارالحکومت بنگوئی میں خالی بازار دھول سے اٹا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلح حملوں کے نتیجے میں جمہوریہ سے مسلمانوں کا تاریخی انخلا دیکھنے میں آیا ہے۔

امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں خوراک کا بحران بھی پیدا ہو سکتا ہے کیونکہ تھوک کا کام کرنے والے اور چھوٹے دکانداروں کی بڑی تعداد مسلمان ہے۔ اقوام متحدہ کے خوراک کے پروگرام نے جمہوریہ وسطی افریقہ میں ہوائی جہازوں کے ذریعے خوراک پہنچانا شروع کر دی ہے۔

ادارے کے ترجمان الیکسِز مسکیاریلی نے بتایا ہے کہ فوج کی نگرانی کے بغیر سڑک کے راستے خوراک کی ترسیل بہت خطرناک ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ادارے کو کیمرون سے طیاروں کے ذریعے خوراک لے جانا پڑ رہی ہے جو کہ خاصا مہنگا طریقہ ہے۔

ملک میں خوارک کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ یہاں کی 90 فیصد آبادی دن میں صرف ایک وقت کا کھانا کھا رہی ہے۔ دارالحکومت بنیگوئی سے مسلمان تاجروں کے مجبوراّ چلے جانے کے بعد اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔