تحریر: نورین بشیر جیون آج دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مسیحی برادری کرسمس کی تقریبات میں مصروف ہیں،کرسمس پارٹیوں کا سلسلہ بھی چل رہا ہے جبکہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور تعلیمی اداروں کی طرف سے بھی کرسمس کیک کاٹنے کی تقریبات منعقد کرکے مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا تا ہے۔ایوان صدرسے لے کر یونیورسٹیز تک بہت سے سرکاری اور غیر سرکاری ادارے کرسمس کے حوالے سے تقریبات منعقد کر تے ہیں، گرجا گھروں میں خصوصی عبادات کا سلسلہ جاری ہے،مسیحی بستیوں کو رنگ برنگی روشنیوں سے سجایا جا رہا ہے اور کراچی ولاہورسمیت سب بڑے چھوٹے شہروں کے ہوٹلوں، ریستورانوں اور دیگر مقامات پر کرسمس کیک اور سانتا کلاز کے ماڈل سجائے گئے ہیں۔
دنیا بھر میں یسوع مسیح (حضرت عیسیٰ )کے ماننے والے کرسمس کا تہوار ہر سال 25 دسمبر کو مناتے ہیں،یہ یسوع مسیح( حضرت عیسی)ٰ کی تاریخ پیدائش کا دن ہے اور اس دن ان کے اس دنیا میں آنے کی خوشی میں عبادات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ چوتھی صدی عیسوی میں اس زمانے کے رومی شہنشاہ نے 25 دسمبر کو حضرت عیسیٰ کی تاریخ پیدائش کے حوالے سے خوشی ومسرتوں کا دن قرار دیا تھا۔ لفظ ”کرسمس” قدیم انگریزی زبان کے الفاظ “Cristesmaesse” سے نکلا ہے جس کا مطلب ”کرائسٹ ماس” مسیح مولود کی عبادت کا اجتماع ہے۔ کرسمس کے دوران منائے جانے والے بیشتر تہوار جیسے گرجا گھر میں حاضری، آپس میں تحائف کا تبادلہاور تہوار سے متعلق گیتیسوع مسیح( حضرت عیسیٰ) کی پیدائش سے قبل بھی یونہی زور وشور سے منائے جاتے تھے جن کا تعلق بنیادی طور پر نئے سال کی آمد سے تھا مگر وقت کے ساتھ یہ سارے تہوار کرسمس ڈے میں ضم ہوگئے۔
تاریی حوالوں سے پتا چلتا ہے کہ 350 بعد از مسیح میں روم کے بادشاہ کے کہنے پر ایک مذہبی رہنما نے 25 دسمبر کو کرسمس کا دن مقرر کیا تھا۔ ”وائٹ کرسمس” کی اصطلاح اس کرسمس ڈے یا کرسمس ایو کے لئے استعمال کی جاتی ہے جس پر برف باری ہو۔ امریکا، کینیڈا، سکنڈے نیویا، اٹلی، فرانس اور روس کے چند مخصوص حصوں میں عموماً وائٹ کرسمس کا خوبصورت نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ برطانیہ میں وائٹ کرسمس اٹھاریں اور انیسوں صدی میں زیادہ عام تھا مگر گزشتہ چند دہائیوں میں گلوبل وارمنگ کے باعث ”وائٹ کرسمس” اب وہاں کے باسیوں کا کسی حد تک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ سانتالاز کو بعض ممالک میں صرف سانتا، کرسمس فادر بھی کہا جاتا ہے۔ روایت کے مطابق سانتا کرسمس ڈے یا کرسمس کی موجودہ شکل دراصل ایک جرمن امریکن کارٹونسٹ تھا مس ٹیسٹ کی ایجاد ہے۔ اس کے اس تصوراتی کردار کو 1880ء کے دوران بے انتہا مقبولیت حاصل ہوئی۔
Santerklass
بعد ازاں 1920ء میں اشتہاری کمپنیوں نے اپنی کرسمس مہم کے دوران اسے دنیا بھر میں مزید مقبول بنادیا۔ لفظ ”سانتا کلاز” ایک ڈچ لفظ “Santerklass” سے نکلا ہے جو ”سینٹ نکلوس” کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ سانتا کا علامتی لباس مختلف ممالک میں مختلف رنگ کا ہوتا ہے مگر دنیا بھر میں سرخ اور سفید رنگ کا لباس اور ٹوپی سیاہ جوتے اور سیاہ بیلٹ کے ساتھ بڑی سفید مونچھوں اور داڑھی والا سانتا کلاز زیادہ مشہور ہے۔ شروع کی دہائی مین ایک امیر شخص غریبوں کی حالت زار دیکھ کر بہت دکھی ہوا اور انھوں نے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ 24 دسمبر کی رات انھوں نے خفیہ طریقے سے ان کی مدد کی جس سے سانتا کلاز کا تصور مشہور ہوا۔ کرسمس ٹری کے بغیر کرسمس کا ذکر ادھورا رہتا ہے۔
عام طور پر کرسمس سے چند دن قبل کسی sedar-pine کے درخت کو گھر کے اندرونی یا بیرونی حصے میں لگاکر خوبصورت مومو بتیوں، قمقموں اور رنگ برنگے ربنوں کی مدد سے سجایا جاتا ہے۔ تاریخ میں کرسمس ٹری کے حوالے سے مختلف داستانیں مشہور ہیں۔ قدیم زمانے میں مختلف مذاہب کے لوگ سدا بہار درختوں کو اپنے دیوتائوں کا خاص تحفہ اور انہیں خوش کرنے کیلئے موسم سرما میں ان درختوں پھلوں اور رنگ برنگی اشیاء سے سجاکر خوشی کا اظہار کرتے تھے۔ کرسمس ٹری کے بارے میں ایک قدیم داستان یوں مہور ہے کہ ”سینٹ بونی فیس” نامی راہب کا گزر جنگل سے ہوا تھا اس نے کافروں کے ٹولے کا شاہ بلوط کے درخت کے گرد ایک بچے کی قربانی کرے تھے۔ راہب نے اپنی روحانی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ہاتھ کی ٹکر سے وہ درخت گراڈالا۔ کچھ مدت بعد وہاں معجزانہ طور پر ایک ننھا Fit کا درخت اگ آیا تھا جسے ”ٹری آف لائف” کا نام دیا گیا۔
بعد ازاں یہ کرسمس کے تہوار کا ایک حصہ بن گیا۔ کرسمس ٹری سجانے کی روایت کا آغاز جرمنی سے ہوا جہاں سے یہ روایت رفتہ رفتہ پورے یورپ میں پھیل گئی۔ ملکہ وکٹوریہ کی جانب جرمنی کے شہزادہ البرٹ سے شادی ہوئی تو اس ٹری کا رواج برطانیہ میں بھی پہنچا جس کے بعد کرسمس ٹری کی روایت برطانیہ کے زیر تسلط تمام ریاستوں بشمول برصغیر پاک وہند میں بھی فروغ پذیر ہوئی۔ 1841ء میں برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے ونڈ سرکیسل میں پہلی بار موم بتیوں، پھلوں اور ٹافیوں وغیرہ سے سجا درخت رکھا گیا جس نے کرسمس ٹری کی روایت کو مزید جلا بخشی۔ امریکا میں کرسمس ٹری کی روایت کا آغاز انیسویں صدی میں ہوا تھا اور آج صرف امریکہ میں سالانہ 30 سے 35 ملین کرسمس کے درخت فروخت ہوتے ہیں۔ امریکا بھر میں ان درختوں کی افزائش سے متعلق 21 ہزار سے زائد ادارے کام کررہے ہیں۔ ان درختوں کو مکمل طور پر بڑھنے میں تقریباً 15 سال کا عرصہ لگتا ہے۔ کرسمس ڈے پر استعمال ہونے والے قدرتی سدا بہار درختوں کی بے شمار اقسام ہیں جن میں سلور فر، ٹوبل فر، بالم فر، وائٹ فر اور اسکاٹس پائن شامل ہیں۔
Artificial Christmas Trees
یورپ اور امریکہ میں اج کل مصنوعی کرسمس ٹریز کی تیاری اور فروخت کا کاروبار بھی خاصا عروج پر ہے کیونکہ مصنوعی درخت اصل درختوں کی نسب زیادہ پائیدار، صفائی میں آسان اور قیمت میں کم ہوتے ہیں جنہیں کرسمس کے اختتام پر باآسانی پیک کرکے دوبارہ استعمال کیلئے اسٹور کیا جاسکتا ہے۔ کرسمس ٹری کی تزئین وآرائش پر استعمال ہونے والی کرسمس لائٹس کی فیری لائٹس، ٹوئنکل لائٹس یا holly لائٹس کہا جاتا ہے۔کرسمس کا روشنیوں سے سجایا پہلا درخت ایڈور ڈایج جونسن کی ایجاد ہے جسے 1882ء میں اس نے اخروٹ کے سائز کے 80 سرخ، سفید اور نیلے بلیوں سے سجایا تھا۔ اگلے دن اس خوبصورت روشنیوں سے سجے ہوئے درخت کی تصاویر پر جب اخبارات کی زینت بنیں تو ایڈورڈ کو ”فادر آف الیکٹرک ٹری لائٹس” کہا جانے لگا۔ روشنی کے ان ننھے بلیوں کی ایجاد سے قبل کرسمس ٹری کی موم بتیوں کی مدد سے سجایا جاتا تھا۔
پاکستان میں کرسمس کو شایان شان طریقے سے منانے کے لیے مسیحی برادری کی جانب سے بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں، دن کی مناسبت سے گھروں اور گرجا گھروں کو کرسمس ٹریزاورآرائشی ساز وسامان سے آراستہ کیا گیا ہے،دن کی مناسبت سے سرکاری سرکاری سطح پر تقریبات اور محافل کا انعقاد بھی کیا جائیگا، کرسمس کے موقع پر بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے، مسیحی ملازمین کو کرسمس کے موقع پر کم از کم ایک اضافی تنخواہ ضرور ملنی چاہیے،مہنگائی کے اس زمانے میں کم وسائل والے مسیحیوں کے لیے کرسمس کی خوشیوں کے لیے تقریبات منعقد کرنا آسان نہیں ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کو نہ صرف کرسمس فنڈ کی رقم میں اضافہ کرنا چاہیے بلکہ اس کی کرسمس سے پہلے ادائیگی یقینی بنانا چاہیے۔
Christmas Stacking
کرسمس اسٹاکنگ کرسمس اسٹاکنگ ایک جراب یا جراب کی شکل کا چھوٹا سا بیگ ہے جسے چھوٹے بچے کرسمس ایو پر آتش دان یا گھر کے اندر کسی جگہ لٹکادیتے ہیں تاکہ سانتا کلاز اس مین ان کیلئے کھلونے، کینڈیز، پھل، سکے اور دیگر چھوٹے تحائف ڈال سکے جنہیں عموماً ” اسٹاکنگ اسٹفرز” یا ”اسٹاکنگ فلرز” کہا جاتا ہے۔ ان ننھے منے تحائف کے علاوہ سانتا کلاز بچوں کیلئے دیگر تحائف خوبصورت پیپرز میں لپیٹ کر کرسمس ٹری کے نیچے رکھاجاتا ہے۔ قدیم زمانے میں بچے اپنی زیر استعمال جرابوں کو اس مقصد کیلئے استعمال کیا کرتے تھے مگر وقت کے ساتھ اسپیشل کرسمس اسٹاکنگز متعارف ہوئیں۔ آج کرسمس کے نزدیک مارکیٹس میں بے شمار تحائف انداز اور رنگوں کی جرابیں دستیاب ہیں جبکہ انہیں گھروں میں بننے کا بھی رواج ہے۔ کرسمس اسٹاکنگ کی روایت نے کب اور کیسے جنم لیا اس بارے میں بھی مختلف روایات مشہور ہیں جن میں سے ایک درج ذیل ہے۔
کہتے ہیں ایک نیک دل رئیس نے اپنی ساری دولت الٹے سیدھے منصوبے بنانے میں خرچ کر ڈالی۔ جب نوبت انتہائی غربت تک آن پہنچی تو انہیں اپنا گھر بار چھوڑ کر ایک جھونپڑی میں منتقل ہونا پڑا۔ جہاں اس کی تینوں بیٹیاں دن بھر گھر کے کام کاج کرتیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ وہ تینوں شادی کی عمر میں پہنچ گیں اور رئیس کو ان کی شدی کی فکر لاحق ہوئی چونکہ اس کے پاس اپنی بیٹیوں کو دینے کیلئے کوئی رقم نہ بچی تھی لہٰذا وہ بے حد افسردہ اور پریشان رہنے لگا۔ ایک روز ان تینوں بہنوں نے اپنے کپرے اور جرابیں دھوکر سوکھے کیلئے آتش دان کے سانے لٹکادیں۔ اسی رات سینٹ گلولز کاگزر اتفاق سے ریس کے گھر کے سامنے سے ہوا تو اسے ان کی پریشانی کا اندازہ ہوا اور اس نے اپنی سخاوت اور رحم دلی کی بنیاد پر ان کی مدد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ رات کو جب وہ سب ہوگئے تو سینٹ نکولس نے چپکے سے اپنی بوری سے آتش دان کی چمنی کے ذریعے ان کے جرابوں میں سونے کی تھیلیاں ڈال دیں۔ اگلی صبح جب تینوں بہنوں کی جرابوں سے سوتا برآمد ہوا تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا اور بالآخر ان کی شادیاں بخیر خوبی انجام پائیں۔
سانتا کلاسز کے قطبی ہرن اور اڑن تختہ گاڑی سانتا کلاز کو عموماً برف پر اڑن تختہ کاری کے ساتھ سفر کرتے دکھایا جاتا ہے جسے آٹھ عدد قطبی ہرن Reindeer کھینچ رہے ہوتے ہیں جن کے نام ڈیشر، ڈانسر، پرانسر، وکسن، کومیٹ، کیوپڈ، ڈونر اور پلڑن ہیں۔ تاریخ کے مطابق کسی زمانے میں ایک غریب شخص قطبی ہرنوں والی تختہ گاڑی پر بچوں کیلئے کھلوے بیچا کرتا تھا جس کی تقلید میں کچھ اور لوگوں نے بھی ایسا کیا۔ بعد ازاں سانتا کو بھی برف پر اپنی اڑان تختہ گاڑی پر تحفے لئے سفر کرتے دکھایا جانے لگا۔
Christmas Cake
کرسمس کیک دنیا بھر کی مسیحی برادری کرسمس کے دن خصوصاً طور پر فروخت کیک تیار کرتے ہیں جسے مختلف طریقوں سے ڈیکوریٹ کیا جاتا ہے۔ کرسمس کیک کو عموماً فریش کریم اور آئسنگ کی مدد سے خوبصورت شکلوں میں ڈھالا جاتا ہے۔ کرسمس کے سلسلے میں منعقد ہونے والی تقریبات میں کرسمس کیک کو خصوسی اہمیت حاسل ہے اور دنیا بھر کے مسیحی کرسمس ڈے پر اپنے گھر آئے مہمانوں کی خدمت میں کیک ان کی تواضع کرنا باعث فخر خیال کرتے ہیں۔