آگرہ (جیوڈیسک) آگرہ میں چند روز قبل 200 غریب مسلمانوں کو انتہاپسند ہندو گروپ کی طرف سے زبردستی ہندو بنائے جانے کے بعد آگرہ کی انتظامیہ حرکت میں آ گئی۔
پولیس نے آر ایس ایس کے ذیلی گروپ ’’دھرم جاگرن سمیٹی‘‘ کے رہنما اور مقدمے کے مرکزی ملزم نند کشور بالمیکی کی گرفتاری کیلئے اترپردیش کے ضلع ایٹاہ میں اسکے گھر پر اور دیگر جگہوں پر چھاپے مارے مگر وہ ہاتھ نہ آیا پولیس نے نندکشور کے بیٹے راہول کمار بالمیکی اور بہنوئی کرشن کمار کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی۔
پولیس نے نندکمار کی گرفتاری میں مدد دینے والے کو 5ہزار روپے کا ’’خطیر‘‘ انعام دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ اترپردیش اکھلیش یادیو نے واضح کیا ہے کہ مذہب تبدیلی کسی کا بھی مرضی کا اور ذاتی معاملہ ہے مگر کسی کو زبردستی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آگرہ میں مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ ادھر 25دسمبر کو کرسمس پر ’’دھرم جاگرن سمیٹی‘‘ کی طرف سے سینکڑوں عیسائیوں اور مسلمانوں کو ہندو بنانے کی تقریب منعقد کرنے کے اعلان پر آگرہ انتظامیہ نے دفعہ 144نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے جلسے جلوسوں پر پابندی لگا دی ہے۔
ڈی آئی جی علی گڑھ امیت اگروال نے کہا ہے کہ شہر کا امن و امان خراب کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنیوالی کسی تقریب کے انعقاد کی ہم اجازت نہیں دینگے۔ انہوں نے دھرم جاگرن سمیٹی کے عہدیداروں کو انتباہ کیا کہ وہ ایسی حرکت سے باز رہیں۔