کراچی: انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام نے کہا ہے کہ کراچی شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے، ایسے میں متبادل عوامی سواری کے طور پر عوام کے لئے چنگ چی رکشہ کچھ حد تک ان کی سفر کی تکالیف کو دور کردیتا تھا۔
شہر میں بیس لاکھ سے زائد طلبہ ہیں جو کہ ہر روز عوامی سواریوں پر سفر کر کے تعلیمی اداروں تک پہنچتے ہیں اور پھر گھر واپس آتے ہیں، چنگ چی رکشہ طلبہ کے لئے بہترین سواری تھا، بیس لاکھ سے زائد طلبہ میںاسکول، کالج، یونیورسٹی، مدارس اور جامعات کے طلبہ ہیں، جن میں تقریبا آدھی سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے، شہر میں ہزاروں اساتذہ بھی عوامی سواریوں پر سفر کرتے ہیں، منی بس اور کوچز شہر میں معدوم ہیں، گرین بسیں اس شہر سے ختم ہوچکی ہیں، آخری امید چنگ چی رکشہ تھا اب وہ بھی بند کردیا گیا ہے۔
ہر روز تعلیمی ادارے میں پہنچنا اور پھر وہاں سے واپسی کا سفر، طالبعلم اس اذیت ناک سفر کے بعد کس طرح اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتا ہے، دنیا میں کہاں ہوتا ہے کہ آپ طالبعلم کو مختلف اذیتوں سے گزار کر اس سے سو فیصد کی امید رکھیں؟انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے ا نجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام نے کہا کہ چنگ چی رکشہ 15لاکھ طلبہ کے لئے با سہولت سواری بن چکا تھا، اب طلبہ و طالبات کے لئے بسوں کے ذلت آمیز دھکے مقدر بنا دئے گئے ہیں۔
سندھ حکومت طلبہ کے لئے متبادل سواری مہیا کرے اور سندھ ہائی کورٹ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، پہلے ہی ملک میں تعلیم کا جنازہ نکالا جا چکا ہے، اب طالبعلموں کا جنازہ نکالنے کی تیاری لگ رہی ہے، اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری بابر مصطفائی نے کہا کہ انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن گزشتہ دو ماہ کے دورے میں کراچی دس ٹائون کا تفصیلی دورہ مکمل کر چکی ہے، جن میں ملیر، شاہ فیصل، کورنگی، اورنگی، گلشن اقبال، گلستان جوہر، جمشید ٹائون، لیاری، صدر ٹائون، بن قاسم ٹائون، گلشن حدید اور دیگر علاقوں کا دورہ مکمل ہو چکا ہے۔