کراچی (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما کے قریبی ساتھی، مغربی ایشیائی امور کے ماہر سابق سی آئی اے اہلکار بروس ریڈل نے ”ڈیلی بیسٹ“ میں ایک مضمون میں پا کستان کے خلاف زہر افشانی کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی بھارت کو ڈرانے اور اپنے وزیراعظم کو کمزور کرنے کے لئے دہشت گردی کا ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایمن الظواہری نے نیا ویڈیو ٹیپ پاکستان میں اپنے خفیہ مقام سے جاری کیا۔ بہت سے بھارتیوں کو شبہ ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی اس کا تحفظ کرتی ہے۔
الظواہری کے لشکر طیبہ اور سعید سے دیرینہ روابط ہیں۔عمران اور طاہر القادری کے مظاہرین کی وجہ سے عملی طورپر نواز شریف دو ہفتوں سے اپنے دفتر میں محصور ہیں۔عمران خان کی تحریک میں ملک بھر کی عوام نے بہت کم دلچسپی ظاہر کی۔ان کی کال پر دیگر شہروں میں ایسا کوئی احتجاج سامنے نہیں آیا۔عمران کے ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران کونواز شریف کو ہٹانے یا نیوٹرل کرنے کے لئے ملک کی اعلیٰ خفیہ ایجنسی استعمال کر رہی ہے۔عسکری قوتوں اور خفیہ ایجنسیوں نے موثر طریقے سے آصف زرداری کو بھی نیوٹرل کیا ۔انہوں نے یہ مقصد ممبئی حملوں سے حاصل کیا۔عسکری قوتیں اور خفیہ ایجنسی اپنے سویلین رہنماؤں کے خلاف اندرونی مقاصد کے لئے ایک بار پھر آگ سے کھیل رہے ہیں۔
اس سے قبل دو بار وزیراعظم بننے والے نواز شریف آج پھر ایک کمزوروزیر اعظم ہیں۔انہیں اپنے عہدے کی معیاد پوری کرنے کا موقع دینا چاہیے۔بروس ریڈل لکھتا ہے کہ دنیا پہلے ہی ایک خطرناک شکل اختیار چکی ہے اس صورت حال میں دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی دنیا کومزید خطرناک بنا رہی ہے اور اب القاعدہ کی طرف سے برصغیر میں جہاد کے اعلان نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ نریندر مودی کا نواز شریف کو حلف برداری کی تقریب میں دعوت جیسے کچھ مثبت اقدام کے باوجود پاک بھارت میں کشیدگی برقرار رہی۔ نواز شریف کے بھارت جانے جیسے غیر معمولی اشارے کے باوجود کچھ قوتیں مختلف واقعات کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے عوامی سطح پر ممبئی حملوں کا ذمہ دار لشکر طیبہ کو ٹھہرایا۔ لشکر طیبہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے بہت قریب ہے۔
حافظ سعید اکثر پاکستان میں کھلے عام رہتا ہے ٹی وی پر امریکاکی مذمت کرتا ہے ۔اگر ممبئی یا ہیرات جیسا کوئی واقعہ ہوگیا تو پاکستا ن اور بھارت کے درمیان تعلقات انتہائی خراب ہو جائیں گے۔ بھارت میں القاعدہ کی فرنچائز کے قیام کے اعلان نے صورت حال مزید خراب کردی ہے۔پاکستان کی ملکی سیاست اس خطرے اور ڈرامے کا مرکز ہے۔افغانستان میں ہیرات کارروائی کا مقصد نواز شریف کو بدنام کرنا تھا۔جب سے نواز شریف بھاری اکثریت سے منتخب ہوئے اس وقت سے عسکری قوتوں کی ناخوشی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وہ مشرف کے خلاف مقدمے اور ان کے ملک چھوڑنے پر پابندی سے ناخوش ہیں۔فوج نواز شریف کی طالبان کے خلاف آپریشن میں ہچکچاہٹ سے بھی ناخوش ہے۔نواز شریف طالبان سے مذاکرات جب کہ فوج ان سے لڑنا چاہتی تھی،آخر کار نواز شریف کو اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا پڑا۔
لائن آف کنٹرول پر بھی بھارت کے ساتھ صورت حال کشیدہ ہے۔پاکستانی سفارتکار کا کشمیری رہنماؤں سے ملاقات پر بھارت اور پاکستان کے درمیان معمول کے سفارتی مذاکرات معطل ہیں۔نواز شریف پاک بھارت کشیدگی کی کمی پر زور دیتے رہے۔ مضمون نگار نےزہر افشانی کرتے ہوئے لکھا کہ امریکا کو بھارت کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون کرنا چاہیے،اگر آئندہ ممبئی جیسا کوئی حملہ ہو تو امریکا کو پاکستان کے خلاف یک طرفہ اقدام اٹھانا چاہیے اور پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں رکھنا چاہیے جو دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں۔ امریکا کو پاکستان کے ساتھ شمالی کوریا جیسا رویہ اپنا چاہیے۔بش انتظامیہ 1992میں پاکستان کو دہشت گرد ممالک کی فہرست میں ڈالنا چاہتی تھی۔دہشت گردی کو فروغ دینے والے پاکستانی حکام کو مخصوص پابندیوں کا ہدف بنایا جائے۔مخصوص پاکستانی عسکری حکام کے خلاف پابندیاں بھی پاک فوج کو ایک سخت پیغام جائے گا۔