واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے عالم گیر شہرت رکھنے والے مفکر نوم چومسکی کے بارے میں بھی ایک فائل کھول رکھی تھی، نوم چومسکی دنیا بھر میں امریکی مظالم کا پردہ چاک کرنے والے مفکر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں، دنیا بھر میں اپنے مخالفین پر نظر رکھنے والی سی آئی اے کے بارے میں تازہ انکشاف یہ ہوا ہے کہ اس نے امریکی مفکر نوم چومسکی کی بھی فائل بنا رکھی ہے۔
نوم چومسکی امریکا کے مشہور تعلیمی ادارے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پڑھاتے رہے ہیں۔ انھوں نے ابتدائی شہرت لسانیات کے شعبے میں اپنے نئے نظریات سے حاصل کی لیکن پھر مغربی حکومتوں کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کے ذریعے وہ منصب سنبھال لیا جس پر کبھی برٹرینڈ رسل اور سارتر جیسے دانش ور متمکن تھے۔سی آئی اے میں چومسکی کی فائل کھلنے کا انکشاف اطلاعات کی آزادی کے ایکٹ کے تحت پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ایک میمو سامنے آیا ہے جس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے۔
یہ میمو امریکی سی آئی اے کی جانب سے ایف بی آئی کو لکھا گیا۔ میمو میں ویت نام پر امریکی جارحیت کے خلاف نوم چومسکی کی سرگرمیوں کا تذکرہ ہے۔ اور ایف بی آئی سے کہا گیا ہے کہ وہ چومسکی کے بارے میں مزید معلومات سی آئی اے کو فراہم کرے۔
سی آئی اے نے نوم چومسکی کی جاسوسی کرنے کی ضرورت کیوں محسوس کی؟اس لیے کہ چومسکی اس وقت پوری دنیا میں امریکی پالیسیوں کے سب سے بڑے ناقد ہیں۔ اس لیے کہ چومسکی نے ایک یہودی خاندان کا بیٹا ہونے کے باوجود فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔اس لیے کہ نوم چومسکی نے امریکی سیاست میں اسلحہ ساز فیکٹریوں اور بڑی بڑی کمپنیوں کی مداخلت کا پردہ چاک کیا، چومسکی پاکستان کے معاملات میں بھی بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔
اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کو دفاعی اخراجات میں کمی کرنی چاہیے اور چھوٹے صوبوں کو حقوق دینے چاہئیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کشمیر میں مظالم پر بھارت پر بھی تنقید کی۔ دوسری جانب پاکستان میں حال یہ ہے کہ امریکا کے خلاف نعرے تو بہت لگتے ہیں لیکن چومسکی کا نام کم ہی لوگوں کو معلوم ہے۔