اسٹراسبرگ (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے کہا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے گیارہ ستمبر کے بعد مشتبہ دہشت گردوں کو یورپ میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور اس سلسلے میں پولینڈ نے امریکہ کی مدد کی تھی۔
پولینڈ نے انسانی حقوق کے یورپی کنونشن کی خلاف ورزی کی اسے زر تلافی ادا کرنا ہو گا۔ انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ پولینڈ کی حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی۔ 2002ء اور 2003ء میں وارسا حکومت نے امریکی خفیہ ادارے کو دو مشتبہ دہشت گردوں کو حراست میں رکھنے اور ان سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی تھی۔
اس دوران دونوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ پولش حکومت عبدالرحیم النصری اور ابو زبیدہ پر ہونے والے تشدد اور انسانیت سوز سلوک کو روکنے میں ناکام رہی۔ ان دونوں مشتبہ دہشت گردوں کو 2002ء میں پولینڈ منتقل کیا گیا تھا۔ عدالت کے مطابق ایسا کہا جا رہا ہے کہ امریکی ادارہ شمالی پولینڈ کے جنگلات میں’ کوارٹز‘ نامی ایک جیل استعمال کرتا رہا ہے۔
یہاں پر گیارہ ستمبر کے حملوں اور دیگر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد سے تفتیش کی جاتی تھی۔ عدالت نے پولینڈ پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر سی آئی اے کی خفیہ جیل کے بارے میں اپنی خاموشی ختم کرتے ہوئے تفصیلات بتائے۔عدالت نے وارسا حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ فلسطین سے تعلق رکھنے والے ابو زبیدہ کو ایک لاکھ تیس ہزار یورو جبکہ سعوی شہری النصری کو ایک لاکھ یورو ہرجانے کے طور پر ادا کرے۔
ان افراد کو امریکی بحری جہاز یو ایس ایس کول پر حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔یہ دونوں مشتبہ دہشت گرد آج کل کیوبا میں قائم امریکی حراستی مرکز گوانتانامو بے میں قید ہیں۔ پولش صدر کی ایک ترجمان یوآنا ویزوریک نے کہا ٹریبونل کا فیصلہ پولینڈ کے لئے شرمندگی کا باعث ہے اور یہ ہمارے ملک کی ساکھ کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
عدالتی فیصلہ قبل از وقت ہے کیونکہ ملکی دفتر استغاثہ سی آئی اے کی جیل کے بارے میں عائد کئے جانے والے الزامات کی تفتیش کر رہا ہے اور یہ عمل 2008ء سے جاری ہے۔ سابق امریکی صدر جارج بش کی جانب سے مشتبہ افراد کی حوالگی کے لئے شروع کئے جانے والے ’رینڈیشن‘ پروگرام کے خلاف کسی بھی عدالت کی جانب سے یہ پہلا فیصلہ ہے۔ بش نے گیارہ ستمبر 2001ء حملوں کے بعد یہ پروگرام شروع کیا تھا۔