کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ دینی امور پر کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی شفارشات پر عمل کیاجائے کوئی بھی قانون بننے سے پہلے حکمرانوںکو مذہبی نقطہ نگاہ سے جائزہ لینا چاہیے ،پاکستان میں خواتین پر تشددکے واقعات ایک فیصد سے بھی کم ہیں جو پہلے سے موجود قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث ہے۔
طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح،گھر یلوتنازعات کی روک تھام کیلئے خدائی قوانین پر عمل کیاجائے تو کافی ہیں ، ملک وقوم سے وابستہ کسی بھی مسئلے کے شرعی نقطہ نظرکو بیان کرنے کی ذمہ داریاںاسلامی نظریاتی کونسل کوسونپی جائیںجس میںتمام مکاتب فکرکی یکساںنمائندگی ہو تاکہ تاکہ قانون ملک وملت کے نظریہ کے مطابق بنیں اور ملک بحرانوں سے دوچار نہ ہو۔ ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مولانا فضل الرحمن کے خلاف پنجاب اسمبلی میں استحقاق لانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مولانا نے تحفظ خواتین بل پر جو تبصرہ کیا وہ حقیقت پسندانہ وجرات مندانہ ہے مذہبی طبقہ ان کے اس بیان کوسراہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب میں تحفظ خواتین بل دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بنا ہے اور این جی اوز اور دیگر عالمی اداروں کو پاکستان کیخلاف پروپیگنڈوں کا موقع ملا کہ پاکستان میں عورتیں محفوظ نہیں حالانکہ ایسی کوئی بات نہیںپاکستان میں سب سے زیادہ خواتین کی قدر کی جاتی ہے کیونکہ یہ ایک اسلامی ملک ہے جہاں خاتون کے ہر روپ کو تقدس کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے ،انہوںنے کہاکہ بل کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیج کر سفارشات کی روشنی میں ترتیب دیا جائے پھر قابل قبول ہوگااس طرح مذہب کو ایک طرف رکھ کر قوانین سازی کسی صورت مذہبی طبقے کو برداشت نہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب سے وزیر اعظم پاکستان نے سیکولرز م کا نعرہ لگایا تب سے ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں جن سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ وفاقی حکومت نے ملک کے نظریات کو چھینے کی ٹھان لی ہے ، انہوں نے کہاکہ عرب ریاستوںکی کامیابی اور ترقی کاراز یہ ہے کہ وہ ملکی وقومی ایشو زحتی کہ افراد کے ذاتی مسائل کے شرعی حل اورشرعی نقطہ نظرریاست کی مقررکردہ کمیٹی جاری کرتی ہے اسی طرح ملک وقوم سے وابستہ کسی بھی مسئلے کے شرعی نقطہ نظرکو بیان کرنے کی ذمہ داری بھی ریاست کو ادا کر نی چاہئے۔