سینما گھر میں جا کر فلم دیکھیں گے تو معاشرے میں بگاڑ ہی پیدا ہو گا بہتری نہیں آئے گی
Posted on December 24, 2013 By Majid Khan سٹی نیوز
حیدرآباد (محسن شیخ) جس طرح فیملیاں نوجوان لڑکے لڑکیاں جوق در جوق فلم دھوم تھری دیکھنے سینما جا رہے ہیں یہ صورتحال نہ صرف ہمارے معاشرے کے ایک انتہائی خطرناک رحجان کی طرف نشاندہی کرتی ہے بلکہ ہماری تعلیم و تربیت میں موجود خامیوں کو بھی اجاگر کرتی ہے، لڑکیاں جینز پہنے ایک ہاتھ میں سمارٹ فون اور دوسرا ہاتھ اپنے بوائے فرینڈ کے ہاتھ میں دے کر جب سینما گھر میں جا کر فلم دیکھیں گی تو معاشرے میں بگاڑ ہی پیدا ہو گا بہتری نہیں آئے گی۔
دوسری طرف لڑکے اس بناوٹی ترقی کی دوڑ میں آگے رہنے کے لیے اپنے محوود وسائل کو بڑھانے کے لیے جرائم کا راستہ ہی اخیتار کریں گے اور پھر ہم ٹی وی اور سوشل میڈیا پر شکایاتیں لگائیں گے کہ ہمارے معاشرے میں بدامنی اور سٹریٹ کرائمز بڑھتے جارہے پیں، ہم بجائے اپنی اصلاح کرنے کے اپنا بیڑہ غرق کررہے ہیں ہم فیشن پرستی میں غرق ہوکر اپنا ثقافتی دینی کلچر بھول کر غیر ملکی کلچر اپنا رہے ہیں ہم اپنے دین کے اصولوں کو اپنانے کے بجائے غیر ملکیوں کے اصولوں کو اپنا رہے ہیں ہم دین کے اصولوں کو اپنانے میں شرم محسوس کرتے ہیں اور فیشن پرستی کو اپنانے میں فخر محسوس کرتے ہیں مانا کہ دنیا میں رہے کر دنیاوی امور بھی سر انجام دینے پڑتےہیں لیکن خدا رہ دنیا میں رہ کر اپنے دینی اصولوں روایتی کلچر ثقافت اور زبان کو مت بھولوں کیونکہ ہمارا دین ہماری قومی زبان ثقافتی کلچر ہی ہماری پہچان ہیں۔
ہمارا میڈیا ایک طرف تو اس قوم کو شعور دے رہا ہے تو دوسری جانب اس قوم کو گمرائی اور غیر ملکی ایجنڈے کی جانب راغب کر رہا ہے ہماری کم عقل قوم اپنا اصل سرمایا دشمن ملک بھارت کی فلموں پر پانی کی طرح بہارہی ہے اور دشمن کے خزانے کو چار چاند لگارہی ہے اور ہمارا میڈیا نجانے کیوں دشمن ملک کی فلموں کو اتنی پزیرائی بخشتا ہیں ہمارا میڈیا محب وطن ہے یا دشمن وطن جو قومیں اپنے مزہبی ثقافتی کلچر کو اپنانے کے بجائے غیر ملکی کلچر کو اپنائے وہ قومیں زوال کا شکار ہوجایا کرتی ہیں آج ہمارے جو ملکی حالات ہیں اسکے زمے دار ہم خود ہے خیر قوموں پر زوال عروج تو آتے رہتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ میڈیا اپنے اصل کردار کو پہچانے اور اپنے فرائض کو درست طریقے سے سرانجام دے اور اسکے ساتھ اپنی اصلاح کرے اور اسکے ساتھ ساتھ با حثیت قوم ہمیں بھی اپنی اصلاح کرنے کی اشد ضرورت ہیں۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com