اگر آپ اپنا حافظہ تیز کرنا چاہتے ہیں تو ذائقہ دار مسالہ دارچینی آپ کے صبح کے ناشتے کی ٹیبل پر ایک مزیدار اضافہ ہو سکتی ہے، جیسا کہ اب سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دارچینی اصل میں ہماری سمجھ کو بہتر بنا کر ہمیں ہوشیار بناتی ہے۔
کیلی فورنیا میں ‘رش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر’ میں اعصابی سائنس دانوں کی طرف سے دارچینی کے فوائد کےحوالے سے حال ہی میں منعقد ہونے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھریلو ذائقہ دار مسالہ دار چینی کے روزمرہ استعمال سے یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
اس سلسلے میں لیبارٹری چوہوں پر کئےجانے والے مطالعے سے پتا چلا کہ معلومات کو دیر سے سیکھنے والے چوہوں کو جب دارچینی پاوڈر کھلایا گیا تو وہ ہوشیار چوہوں کی سطح پر سیکھنے کے قابل ہو گئے۔ رش یونیورسٹی میں نیورولوجی شعبے سے منسلک تحقیق کے اہم محقق کلپیدہ پاہن نے کہا کہ دیر سے سمجھنے والوں کو اسمارٹ بنانے کے لیے یہ سب سے آسان اور محفوظ طریقہ ہو گا۔
بعض لوگ کیوں معلومات کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں جبکہ دوسرے لوگ تیزی سے نتیجے تک پہنچ جاتے ہیں اور دماغ کی اس صلاحیت کو کس طرح بہتر بنایا جا سکتا ہے اس بارے میں بہت کم جانا جاتا ہے۔ تاہم نئی تحقیق میں محققین نے اس اعصابی عمل کی نشاندہی کی ہے، جس کی وجہ سے کچھ لوگ قدرتی طور پر معلومات کو دیر سے سمجھتے ہیں یا یاداشت کے معاملے میں اچھے نہیں ہوتے ہیں۔
پروفیسر کلپیدہ پاہن کے مطابق دماغ کے اس میکانزم کی تفہیم ہمارے دماغ کے یاداشت سے متعلق حصے ‘ہیپو کیمپس’ میں مضمر ہے، جو یاداشت کو منعظم اور محفوظ رکھنے کے لیے ایک میموری اسٹوریج ہے اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے والے ایک پروٹین CREB پر انحصار کرتا ہے۔
‘نیورو امیون فارماکولوجی’ کے جولائی کے شمارے میں شائع ہونے والے تحقیقی پیپر کے مطابق دیر سے سیکھنے والے لوگوں کے ہیپو کیمپس حصے میں اچھا سیکھنے والوں کے مقابلے میں سی آر ای بی پروٹین کم ہوتا ہے۔ جبکہ ان کے دماغ میں GABRA5 پروٹین زیادہ ہوتا ہے، جو دماغ میں نئی معلومات کو جانے سے روکتا ہے۔
تجربہ گاہ میں چوہوں کو پسی ہوئی دارچینی کھلائی گئی تھی محققین نے ایک ماہ تک چوہوں کو دارچینی کا پاوڈر کھلانے کے بعد ان کی جانچ کی تو انھیں پتا چلا کہ ان کے جسم کے میٹا بولزم نے دارچینی کو ‘سوڈیم بینزوایٹ’ میں تبدیل کر دیا، یہ دماغ کے نقصان کے علاج کے لیے ایک دوا کے طور پر استعمال کیا جانے والا کیمیکل ہے۔
اور جب یہ کیمیکل چوہوں کے دماغ میں داخل ہوا تو اس نے سی آر ای بی پروٹین میں اضافہ کیا اور معلومات روکنے والے پروٹین میں کمی ہوئی اور دار چینی نے دماغ میں دونوں پروٹین کی سطح کو متوازن کردیا تھا۔ جس کے نتیجے میں چوہوں کے دماغ میں تبدیلیاں ظاہر ہوئی تھیں،جس سے ان کا حافظہ اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہوئی تھی۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہوشیار چوہوں میں دار چینی کھانے سے سیکھنے کی صلاحیت میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں دیکھی گئی۔ پرفیسر کلپیدہ پاہن نے کہا کہ ہم نے کامیابی کے ساتھ دیر سے سیکھنے والے چوہوں کے دماغ میں سیلولر جسمانی تبدیلیوں کو ریورس کرنے کے لیے دارچینی کا استعمال کیا ہے۔