کراچی (جیوڈیسک) گردشی قرضے ایک بار پھر 298 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، واجبات کی ادائیگی میں تاخیر کے سبب بجلی کی پیداوار میں کمی اور بحران شدید ہونے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب بجلی پیدا کرنے والے آزاد پلانٹ (آئی پی پیز ) کے واجبات ایک بار پھر اسی سطح تک پہنچ چکے ہیں جب سابقہ حکومت کے دور میں آئی پی پیز نے ساورن گارنٹی کا مطالبہ کردیا تھا۔ پاور سیکٹر کے ذرائع کے مطابق گردشی قرضوں کی صورتحال دوبارہ اسی جگہ پہنچ رہی ہے جہاں سے پاکستان میں توانائی کے بحران نے شدت اختیار کی تھی۔
پاور سیکٹر کے گردشی قرضے یکم مئی تک 298 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جس میں سے 1994 کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز کے واجبات کی مالیت 141 ارب روپے اور 2002 کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز کے واجبات 59 ارب روپے، تمام جینکوز، چشمہ پاور اور ہائیڈل پاور کے واجبات کی مد میں 98 ارب روپے شامل ہیں۔
پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں کا بحران شدید ہونے کے بعد وفاقی وزارت واٹر اینڈ پاور نے آئی پی پیز کا اجلاس طلب کرلیا ہے جو اسلام آباد میں 29 مئی کو منعقد ہوگا جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی جلد ہی آئی پی پیز کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔ بھاری مالیت کے واجبات کے باوجود آئی پی پیز اپریل 2014 تک بجلی کی مجموعی پیداوار میں 57 فیصد بجلی مہیا کرتے رہے اور اپریل میں آئی پی پیز کی 6168 میگا واٹ کی پیداوار گزشتہ چند سال کی بلند ترین سطح قرار پائی۔