توانائی کے شعبے کے زیر گردش قرضوں کے خاتمے کے لئے دوسری قسط کی مد میں ایک سو اٹھاون ارب روپے ادا کر دیئے گئے۔ اس کے باوجود ملک بھر میں عوام بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے چھٹکارہ نہیں حاصل کر سکے۔
وزیر خزانہ کے مطابق توانائی کے شعبے میں موجود زیر گردش قرضوں کی مد میں ایک سو اٹھاون ارب روپے کی دوسری قسط ادا کر دی گئی ہے۔ مئی دوہزار تیرہ کے اختتام تک توانائی کے شعبے میں موجود زیر گردش قرضوں کا حجم پانچ سو تین ارب روپے تھا۔ اس سے پہلے جون کے اختتام پر حکومت نے نجی پاور پلانٹس اور خام تیل سپلائرز کو تین سو بائیس ارب روپے کی ادائیگیاں کی تھیں اور توانائی کے شعبے میں موجود زیر گردش قرضے کے خاتمے کا یہ پہلا مرحلہ تھا۔
وزیر خزانہ کے مطابق تیئس ارب روپے کے متنازعہ واجبات اڈیٹ ہونے تک روک لئے گئے ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی بحران ہے اور حکومت اس بحران کے حل کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ پانچ سو ارب روپے سے زائد کے واجبات کے ادائیگی کے باوجود عوام کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔