بیس شہروں میں پراپرٹی کے سرکاری نرخ میں مزید 30 فیصد اضافہ، کراچی سرفہرست

Property

Property

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے ملک بھر کے 20 بڑے شہروں میں جائیدادوں کے سرکاری نرخ میں مزید 30 فیصد اوسطاً اضافہ کردیا جس سے 40 ارب روپے اضافی آمدنی ہوگی جب کہ کراچی کے بعض علاقوں میں پراپرٹی ویلیو ایشن میں 75 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔

ان شہروں میں لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد، جھنگ، گجرات، بہاولپور، اسلام آباد، کراچی، حیدرآباد، سکھر، مردان، ایبٹ آباد، پشاور، راولپنڈی، ساہیوال، سرگودھا، کوئٹہ، گوادر اور جہلم شامل ہیں۔ جہلم کو پہلی مرتبہ اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ سیالکوٹ کے لیے نئے ریٹس کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

کراچی کے بعض علاقوں میں پراپرٹی ویلیو ایشن ریٹس میں 75 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے جہاں زیادہ تر رہائشی اپارٹمنٹس واقع ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے چھ ماہ کے دوران یہ دوسری مرتبہ جائیدادوں کے سرکاری نرخوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے فروری میں 20 سے 55 فیصد تک اضافہ کیا گیا تھا، 6 ماہ میں مجموعی طور پر ویلیو ایشن ریٹس میں 50 فیصد اوسط اضافہ ہوا ہے۔

نئے سرکاری ریٹس کا اطلاق بدھ سے ہوگا جس کا مقصد زمین اور اپارٹمنٹس کی خرید و فروخت سے حاصل ہونے والے وفاقی ٹیکس محاصل میں اضافہ کرنا ہے۔ ایف بی آر نے گزشتہ روز 20 شہروں کے لیے نئے سرکاری ریٹس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے جبکہ 6 شہروں کا معاملہ التوا میں ڈال دیا گیا ہے۔

ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر حامد عتیق کے مطابق حالیہ اضافے کے بعد پراپرٹی ویلیو ایشن ریٹس، مارکیٹ ریٹ کے 85 فیصد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ اس اقدام سے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو گا تاہم پراپرٹی ڈیلرز اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

حکومتی ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مندی چھائی ہوئی ہے بلکہ مجموی طور پر معیشت بھی سست روی کا شکار ہے۔ آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نہ صرف غیرمنقولہ جائیدادوں کے سرکاری نرخوں کو مارکیٹ ریٹ کے قریب لائے گا بلکہ ایسی شرائط وضع کریگا جسے سے طویل مدتی لیز کو جائیداد کی خریداری تصور کیا جائے گا اور ان اقدامات سے 44 ارب روپے اضافی حاصل ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے 733.4 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کئے ہیں جو ایک سال کے دوران کسی بھی حکومت کی طرف سے سب سے بھاری ٹیکسیشن ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت جائیدادوں کے تین اقسام کے ریٹ ہیں۔ ان میں صوبوں کے ڈپٹی کلکٹر ریٹس سب سے کم ہیں، دوسرے ایف بی آر کے ریٹ اور تیسرے حقیقی مارکیٹ ریٹ ہیں۔

ایف بی آر کے ریٹس کو مارکیٹ ریٹ کے قریب لانے سے کالے دھن کو سفید کرنے کا ایک راستہ بند کرنے میں مدد ملے گی۔ بجٹ سے پہلے ایف بی آر ود ہولڈنگ ٹیکس ایک سے چار فیصد تک جبکہ کیپٹل گین ٹیکس پانچ سے دس فیصد تک کی شرح سے وصول کرتا تھا، اب ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس چار فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دیا ہے تاکہ حقیقی ریٹس پر جائیدادیں ڈکلیئر کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کراچی میں جائیدادوں کی 11 کیٹیگریز کو برقرار رکھتے ہوئے نئی ویلیو ایشن کا تعین کردیا ہے جس کے تحت جائیدادوں کی قیمت میں 20 تا 66 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے رہائشی، تجارت و صنعتی تعمیر شدہ اور غیر تعمیرشدہ جائیدادوں کی قیمتوں کا بھی تعین کیا ہے۔

اس ضمن میں ایف بی آر نے ایس آر او نمبر 837 جاری کردیا ہے جس کے مطابق اے ون کیٹیگری کی رہائشی جائیداد کی قیمت میں 66 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ کیٹیگری اے ون میں کمرشل جائیداد کی قیمت 20 فیصد بڑھائی گئی ہے۔

ایس آر او کے مطابق اے ون کیٹیگری میں اوپن رہائشی جائیداد میں 23 ہزار روپے، رہائشی تعمیر شدہ جائیداد کی فی مربع گز قیمت میں 24 ہزار روپے اور کیٹیگری اے ون میں کمرشل اوپن پلاٹ کی قیمت میں 30 ہزا روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح کیٹیگری 2 میں رہائشی جائیداد کی قیمت میں 4600 روپے فی مربع گز، کیٹیگری 3 میں 2 ہزار8 سو روپے فی مربع گز، کیٹیگری 4 میں رہائشی جائیداد کی قیمت میں 2 ہزار 500 روپے فی مربع گز اضافہ کیا گیا ہے۔

کیٹیگری 6 میں جائیداد کی قیمت میں 420 روپے فی مربع گز، کیٹیگری 7 میں رہائشی جائیداد کی قیمت میں 8 ہزار روپے فی مربع گز، کیٹیگری 8 میں رہائشی جائیداد کی قیمت 8 سو روپے فی مربع گز، کیٹیگری 9 اور 10 میں رہائشی جائیداد کی قیمت میں 1 ہزار روپے فی مربع گز اضافہ کیا گیا ہے۔