لیہ (ایم آر ملک) لیہ مائنر کے دونوں اطراف میں بارہ کروڑ سے بنائے جانے والی سڑکات دو سال قبل ببنے والا ڈھائی کروڑ کی لاگت سے سیوریج اور ساڑھے تین کروڑ کی لاگت سے شاہراہ کا منصوبہ کمیشن کے چکر میں 18 کروڑ خرد برد کرنے اور ضلعی انتظامیہ کا بارہ کروڑ ہڑپ کرنے کا منصوبہ ممبران اسمبلی کی نااہلی یا لاعلمی ،شہر بھر کے گنجان آباد علاقوں کے باسی اور سول سوسائٹی کا بھر پور احتجاج۔
لیہ مائنر شرقی شاہراہ کی توسیع کا منصوبہ ،عوامی منصوبہ کے مخالف نہیں لیکن عوامی مفاد پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے ،چوہدری اشفاق پر یہ الزام نہیں لگاتے کہ کمیشن کی خاطر وہ اس منصوبہ کی تکمیل چاہتے ہیں مگر بیوروکریسی عوام اور ایم پی اے کے درمیان معاملے کو سلجھانے میں رکاوٹ ہے محلہ حافظ آباد ،منظور آباد ،قادر آباد،فیض آباد گنجان آباد محلے ہیں ہم سیاست چمکانے نہیں بلکہ بطور متاثرین یہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔
لیہ شہر کی معروف سیاسی شخصیات نے جوتہ ہاوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک منظور حسین جوتہ سابق تحصیل ناظم نے کہا کہ ہم اس بات کے کبھی بھی مخالف نہیں کہ 12کروڑ کی لاگت سے پایہ تکمیل تک پہنچنے والا منصوبہ میں کوئی رکاوٹ ہو اور ہم یہ الزام بھی نہیں لگاتے کہ چوہدری اشفاق احمد کمیشن کی خاطر یہ منصوبہ مکمل کرانا چاہتے ہیں مگر گنجان آباد محلہ جات کی آبادی 30فٹ چوڑی اور آٹھ فٹ اونچی بھرائی سے نشیب میں چلی جائے گی اور اس سے تباہی ہوگی پانی ان آبادیوں کیلئے تباہی لائے گا اس عوامی فلاحی منصوبہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بیوروکریسی ہے جو ایک عوامی نمائندے اور عوام کے درمیاں مصالحت کی راہ میں رکاوٹ ہے اس منصوبہ سے دو کروڑ کی کثیر لاگت سے تکمیل ہونے والا سیوریج کا منصوبہ اور تین کروڑ کی لاگت سے شاہراہ کا منصوبہ جو دوسال قبل مکمل ہوا تباہ ہو جائے گا ۔ہم جسٹس آف پیس سیشن جج لیہ کے مشکور ہیں کہ اُن کی کاوشوں سے عوام کے عدم تحفظ کا احساس ختم ہوا ہے سابق ایم پی اے مہر فضل حسین سمرا ء نے کہا کہ ہم اس منصوبہ پر سیاست چمکانے نہیں آئے ہم بطور متاثرین اپنے اہم مسئلہ پر توجہ چاہتے ہیں ترقیاتی منصوبے عوامی سہولت کیلئے ہوتے ہیں ناکہ عوام کیلئے زحمت ہوتے ہیں ہمارے ضلع کا فنڈ ساڑھے چار ارب روپے بنتا ہے لیکن محض 22کروڑ 20لاکھ روپے کے فندز جاری ہوئے باقی فنڈز کی عدم ترسیل پر ہمارے کسی عوامی نمائندے نے تختِ لاہور کی ناراضگی کے خوف سے آواز نہیں اُٹھائی اور یہ رقم بھی سدرن پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت جاری ہوئی سابق ضلعی صدر مسلم لیگ ن عابد انوار علوی نے کہا کہ لب نیلم تا انگڑا پل تک تعمیر ہونے والا یہ روڈ 1کروڑ26لاکھ روپے میں فی کلو میٹر پڑے گا۔
ایک بڑی رقم ٹھیکیدار کے کھاتہ میں جائے گی دو کروڑ 70لاکھ روپے کی کثیر رقم سے صرف مٹی ڈالی جا رہی ہے جبکہ یہ کام لاکھوں روپے کی مٹی سے مکمل ہوسکتا ہے یہ کمیشن کا چکر ہے جبکہ روڈ محض 12فٹ بنائی جارہی ہے ۔سٹرک کی چوڑائی کم ازکم4 2 فٹ چوڑائی ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں بھی زرائع آمد رفت میں سہل ہو ا۔ کم چوڑائی کا مقصد صرف اس لیئے کہ چند سال کے بعد پھر کمیشن کے چکر میں اس کو چوڑا کیا جاسکے ہم چاہتے ہیں روڈ کو اونچا کرنے کے بجائے چوڑا کیا جائے یہ روڈ ایک طرح سے بائی پاس کا کام دے گا ایم این اے سید ثقلین بخاری نے بھی عوامی موقف کے تحت معاملہ حل کرانیکی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ چوہدری اشفاق احمد کو بھی دعوت دی گئی ہے اُمید ہے وہ عوامی موقف کو مدِ نظر رکھیں گے قانون دان محمد انور گھمن نے کہا کہ لیہ کینال کی شرقی اور غربی جانب جو دیوار بنائی گئی اس وقت غربی دیوار کی چوڑائی تیرہ فٹ کے بجائے 9فٹ رکھی گئی جبکہ شرقی دیوار کی چوڑائی 13فٹ رکھی گئی مگر اُس وقت کسی عوامی نمائندے نے اس کرپشن پر آواز نہیں اُٹھائی۔