غوطہ شہر کے مظلوم مسلمان

Syria Bombing

Syria Bombing

تحریر : عنایت کابلگرامی
سات سال سے جاری شام کی خانہ جنگی میں ابتک تین لاکھ سے زائد بے گناہ مسلمان شہید ہو چکے ہیں، جن میں پچاس ہزار معصوم بچے بھی شامل ہیں، ہر سال دوسرے سال سے ابتر بنتا جا رہا ہے شامی مسلمانوں پر ، 2015 سے اس خانہ جنگی میں روس بھی فریق بنا ہوا ہے۔ روس ایران اور بشار الاسد کی خصوصی درخواست پر شام کے معصوم و مظلوم مسلمانوں پر وحشیانہ بمباری کر رہا ہیں۔

شام کے مشرقی شہر غوطہ ان دنوں شامی قابض فوج اور روسی فضائیہ کے نشانے پر ہے ، مختلف ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں روسی و شامی فضائیہ بمباری سے غوطہ شہر میں سات سو سے زائد بے گناہ مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں معصوم بچوں کی تعداد دو سو کے قریب بتائی جاتی ہیں۔ جب کے گزشتہ دن فریقین کی جانب سے جنگ بندی کا معائدہ بھی ہوا، مگر اس کے باوجو د جیٹ طیاروں سے بمباریوں کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری ہیں۔ شامی خانہ جنگی پر نگاہ رکھنے والی تنظیم فار ہیومن رائٹس کے مطابق صرف بدھ کے روز مشرقی غوطہ میں کم از کم 22 عام شہری ہلاک ہوئے۔ گزشتہ نو دنوں سے اس علاقے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 700 بتائی جا رہی ہیں، جس میں 180 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے مشرقی غوطہ کی صورت حال کو ”زمین پر جہنم’ ‘سے تعبیر کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی تھی کہ کے اس علاقے میں فائربندی کو یقینی بنایا جائے۔

غوطہ شہر کو دنیاکے چار جنتوں میں ایک کہاجاتا تھا اس کے ساتھ آخری زمانے میں ہونے والی جنگ میں مسلمانوں کا مرکز بھی کہا جاتا ہیں، مگر آج وہاں آسمان سے آگ کے گولے برسائے جارہے ہیں، معصوم بچوں باپردہ خواتین کو گھروں کے اندر زمین بوس کیا جارہا ہیں ، غوطہ شہر میں خوف وہراس کا ماحول بنا ہوا ہے۔ جہاز کی آواز سنتے ہی ہر شخص گھر سے باہر نکل آتا ہے ، بھوک و پیاس کی وجہ سے لوگ نفلی روزے رکھنے پر مجبور ہیں، خوراک کے کمی کی وجہ سے معصوم بچے بھی متاثر ہیں ۔ شامی و روسی فضائیہ روزانہ دن میں کئی بار موت کا سامان لے کر آسمان سے غوطہ کی زمین پر گرارہے ہیں۔

پاکستان میں ایک عیسائی عورت ( آسیہ) نے نبی پاک ۖ کے شان اقدس میں گستاخی کی ہے ، اس کو پاکستان کے قانون کی تحت حکومت نے گرفتار کرکے عدالت کے حوالے کیا ہوا ہے ، چونکہ پاکستان میں نبی پاک ۖ کے شان میں گستاخی کرنے والے کی سزا صرف موت ہے ، اس لئے عالمی دنیا مسلسل پاکستان پر دبائو جمائی ہوئی ہیں کہ پاکستان اس خاتون کا رہا کریں، اس کے لئے یورپین ممالک سب سے زیادہ سرگرم ہیں ، وہ ایک عورت کو بچانے کے لئے ہر قمیت ادا کرنے کو تیار ہے ، جب کہ خود ان کے ملکوں میں یہ قانوں رائج ہے کہ جو بھی شخص حضرت عیسیٰ علیہ سلام کی توہین کریگا اس کو سزاکے طور پر موت دی جائیگی ۔ بات صرف ایک خاتون کی ہے اور وہ بھی ایسی خاتون جو ایک ملک میں رہ کر اس ملک کی قانون کی خلاف ورزی پر سزا کی حقدار ٹہری ہے ، مگر انسانیت کے دعویدار اس خاتون کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہیں۔ ان انسانیت کے دعویداروں کو کوئی شام میںاسدی ا ور روسی بمباریوں سے شہید ہونے والی عورتیں دیکھائیں، وہ عورتیں جن کے اپر کبھی کسی نامحرم کی نظر نہیں پڑی ، جو حیاء کا پیکر سمجھی جاتی ہے، آج وہ جیٹ طیاروں کی بمباریوں محدوش امارت میں اپنی جان کی دوہائی دیتی ہے اس کا شوہر اس امارت پر ہونے والی بمباری میں شہید ہوچکا ہوتا ہے اور اس کو زخمی حالت میں ایک نامحرم شخص اٹھا کر ہسپتال منتقل کرتا ہے۔

ہلاکوخان نے جب شام پر حملہ کیا تو اس نے صرف پچاس ہزار شامیوں کو قتل کیا تھا اور وہ تھا بھی کسی اور ملک اور کسی اور مذہب کا، مگر موجودہ ہلاکو(بشارالاسد) تو خود کو مسلمان کہتا ہے ، اور شام کا شہری بھی ہے ، لیکن اس کے مظالم نے ہلاکو خان کو بھی شرمادیا ، آج شام کا کوئی ایسا شہر نہیں کوئی ایسا محلہ نہیں کوئی ایسا گائوں نہیں جس پر بمباری نہیں ہوئی ہو۔

شام کو انبیائے کرام علیہ سلام کی سرزمین کہاجاتا ہیں۔ یہ نور الدین زنگی اور سلطان صلاح الدین کی سرزمین بھی ہے، شام وہی ملک ہے جو خلافتِ بنو امیہ میں اسلامی فتوحات کا مرکز بنا، اس ملک کی بے شمار فضیلتیں ہیں۔ تقریباً بیس احادیث ملک شام کی اہمیت و فضیلت سے متعلق موجود ہیں، قرآن پاک کے سورہء اسراء میں ہے کہ مسجدِ اقصٰی اور اس کے اردگرد اللہ تعالیٰ نے بے شمار برکتیں رکھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ملکِ شام حشر کی سرزمین بھی ہے۔ اسی فضیلت کے تحت حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ملک شام اسلامی فوجیں روانہ کیں اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ آپ بھی عراق سے ملک شام روانہ ہوجائیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں ملک شام مسلمانوں کے قبضے میں آ گیا، اور یہ ملک امن و امان کا گہوارہ بن گیا۔ مگر صلیبی طاقتوں نے ہمیشہ اس ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوششیں کی ہیں۔

مارچ 2011ء مشرقی شہر میں ایک پرآمن مارچ جو شامی فوج کی جانب سے ایک ابازید نامی ایک بچے تشدد کے خلاف نکالا گیا تھا اس پر بشارالاسد کے خصوصی فورس نے فائرنگ کردی جس سے کئی شہری شہید ہوئیں،اس کے بعد سے وہاں خانہ جنگی کی صورت پیدا ہو گئی، اور اب دنیا کی بڑی عالمی طاقتیں شام کے مسلمانوں کا خون بہا رہی ہیں، ملکِ شام میں موجود کفر پر مبنی بڑی عالمی طاقتیں۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ، بلکہ کسی عظیم جنگ کا پیش خیمہ ہے، داعش کے بہانے امریکہ، روس اور ایران مل کر اعتدال پسند مسلمانوں پر بمباری کر رہے ہیں، جس کی قیمت امریکہ، روس، ایران اور بشار الاسد کو بہرحال چکانی پڑے گی، ان شاء اللہ، دنیائے کفر یہ چاہتی ہے کہ شام میں اسلام پسند حکومت کا قیام ممکن نہ ہو سکے، ورنہ ان کے ناپاک عزائم خاک میں مل جائیں گے۔

”غوطہ شہر کے مظلوم مسلمان” اور وہاںکے معصوم بچے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ اے عرب و عجم کے مسلمانوں ! اے ہمارے مسلمان بھائیوں! ہماری درد بھری آوازیں آسمان تک پہنچ گئیں مگر کیا تم تک نہیں پہنچی؟ تم نے ہمیں کیوں بے یار و مددگار چھوڑ دیا؟ ایک 9سالہ بچی نے وقت نذاح کے دوران (موت سے قبل) کہا کہ میں اللہ کے پاس جاکر میں مسلمانوں کی شکایت کرونگی۔

جب تک مسلمانوں کے حکمران دیگر ممالک میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا سن کر اس ملک پر لشکر کشی کیا کرتے تھے تب تک مسلمانوں کے ساتھ ظلم کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا ، لیکن جب سے مسلمان حکمران دنیا کی محبت میں موت کو بھول گئے اور اپنے مسلمان بھائی بہن کے ساتھ ہونے والے مظالم پر خاموش ہوگئے تب سے ہی دنیا بھر میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم و جبر شروع ہوگیا ہیں، اس کی مثال صرف شام نہیں ، کشمیر ،برما،چیچنیا، فلسطین،افغانستان اور عراق بھی ہے ان ممالک میں کیا حال ہے مسلمانوں کا یہ آج سب کو پتا ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہی شامی مسلمانوں کی حال پر رحم فرمائیں( آمین)

Inayat ulhaq Kabalgraami

Inayat ulhaq Kabalgraami

تحریر : عنایت کابلگرامی