کراچی (جیوڈیسک) پولیس و رینجرز کی جانب سے امن و امان کے دعوؤں کے باوجود گزشتہ سال شہر میں ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، اغوا کے بعد قتل کرکے لاشیں پھینکنے اور وارداتوں میں 1929 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں حساس ادارے کا افسر، رینجرز کے جوان، پولیس افسران، اہلکار، مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، عہدیداران، کارکنان، ڈاکٹرز، وکیل، تاجر، دکاندار شامل ہیں، پولیس حکام ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر امن و امان سے متعلق اجلاسوں میں ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کی گرفتاریوں اور مبینہ مقابلوں میں ہلاکتوں کی رپورٹوں پر سب ٹھیک ہے کا راگ الاپتے رہے، شہر میں نامعلوم ٹارگٹ کلرز اور دہشت گرد اپنا ہدف ڈھونڈ کر مکمل کرتے رہے۔
شہر میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے جاری آپریشن کے دوران رینجرز اور پولیس کی جانب سے ٹارگٹ کلرز، دہشت گردوں، اغوا برائے تاوان اور جرائم میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کے حوالے سے شعبوں اور یونٹوں میں سبقت لے جانے کا سلسلہ جاری رہا،تاہم رینجرز اور پولیس شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی جس کا خمیازہ گزشتہ سال 2014 میں 1929 افراد نے اپنی جان گنواکر ادا کیا۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جنوری میں ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اور مفتی عثمان یار سمیت 222 افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا، فروری میں 192 افراد کو ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس میں13 فروری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں رزاق آباد سے نکلنے والی کمانڈوز کی بس کو سڑک کے کنارے کھڑی بارود سے بھری ہوئی گاڑی کی مدد سے نشانہ بنایا گیا جس میں 13 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔
مارچ میں ڈی ایس پی نیب آغا جمیل سمیت 170 افراد جبکہ اپریل میں بھی 170 افراد کو قتل کردیے گئے،مئی میں167 افراد، جون میں199،جولائی میں149، اگست میں نارتھ ناظم آباد میں حساس ادارے کے افسر اور ایس ایچ او پریڈی انسپکٹر بیچ سڑک غضنفر کاظمی کے قتل سمیت 157 افراد لقمہ اجل بنے۔
ستمبر میں 152، اکتوبر میں 5 پولیس افسران و اہلکاروں سمیت 123 افراد، نومبر میں 6 پولیس اہلکاروں سمیت 124 افراد جاں بحق ہوئے اور آخری مہینے دسمبر میں پولیس اہلکاروں سمیت 104 افراد سے جینے کا حق چھین لیا گیا۔