لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے سول جج سے جھگڑا کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر کو طلب کر لیا۔
ہائیکورٹ میں سول جج سرگودھا اور اسسٹنٹ کمشنر سرگودھا کے درمیان تنازعے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ہائیکورٹ نے فردوس عاشق اعوان کی پریس کانفرنس سے متعلق بیان حلفی پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سول جج سے جھگڑا کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر کو بھی ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ میں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی تھی کہ اگر افسر شاہی نے ہڑتال کی تو ان کیخلاف قانون کے مطابق کاروائی ہوگی، میں نے چیف سیکرٹری پر واضح کر دیا تھا کہ اگر سول جج قصور وار ہوا تو اس کیخلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، بادی النظر میں افسر شاہی نے ہڑتال کی لیکن ان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی، کیا یہ افسر شاہی قانون سے بالاتر ہے۔
فردوس عاشق اعوان کا پریس کانفرنس کے ذریعے پیغام عدلیہ کے لیے اچھا نہیں ہے، اگر ثابت ہوگیا کہ افسر شاہی نے ہڑتال کی تھی تو سزا دوں گا، ہم عدالتوں کو تالے لگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
عدالت کے روبرو حکومت پنجاب اور پی ایم ایس ایسوسی ایشن کی طرف سے سرکاری وکیل نے تحریری جواب داخل کروادیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ کوئی سرکاری افسر ہڑتال پر نہیں گیا، نہ ہی کسی نے ہڑتال کی، حکومت اور بیوروکریٹس عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں۔