لاہور (اقبال کھوکھر) پاکستان میں صنفی بنیاد پر خواتین کے خلاف تشددایک تلخ حقیقت ہے اور پدرسری نظام کے تحت خواتین عزت و وقار ، پہچان اور معاشی با اختیاری سے محروم ہیں۔ عورتوں کو مساوی حقوق اور معاشرے میں بلند مرتبہ دینے کے لیے بہت ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے ایسی نصابی سرگرمیاں منعقد کریں جس سے عورتوں کے حقوق کو فروغ مِلے۔ ان خیالات کااظہار سنٹر فار لیگل ایڈاینڈاسسٹنس اینڈ سیٹلمنٹ کے زیرِاہتمام صنفی مساوات کے پروگرام کے تحت 26 جنوری 2016ء کوہوٹل ایمبیسیڈر ز لاہور میں منعقدہ تقریب میں مقررین نے کیا۔
صنفی مساوات کا یہ پروگرام Cycle 9 عورت فائونڈیشن کے زیرِنگرانی USAID کے مالی تعاون سے چلا یا جا رہا ہے۔ اِس تقریب میں40 سے زائد کالجز، یونیورسٹیو ں کے پروفیسرز، اساتذہ اور مختلف سماجی اِداروں کے ا را کین نے شرکت کی۔ مقررین بشریٰ خالق، پیٹر جیکب اور پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پدر سری نظام کے تحت معاشرتی اقدار خواتین کوگھریلو مہارتوں تک محدود رکھتا ہے جبکہ مَرد گھر سے باہر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ لڑکوں کی تعلیم کو لڑکیوں کی تعلیم پر فوقیت دی جاتی ہے خواتین کے دیگر مسائل کو بھی صوبائی اور قومی سطح پر زیرِغور نہیں لایا جاتاہے۔
مقررین نے کہا کہ سماجی برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ مِلے۔ نے اور اس کے ساتھ ساتھ سماجی اور معاشی ترقی کے لیے عورت کی تعلیم بہت ضروری ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ تعلیمی ادارے اور اُن میں پڑھایا جانے والا روایتی نصاب عورتوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے میں اہم کردار ادا کر تا ہے ۔ عورتوں کو مساوی حقوق اور معاشرے میں بلند مرتبہ دینے کے لیے بہت ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے ایسی نصابی سرگرمیاں منعقد کریں جس سے عورتوں کے حقوق کو فروغ مِلے۔ مقررین نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ معاشرے میںصنفی نا برابری کی وجہ سے ہی عورتوں کے انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے۔ اِس ناروا سلوک اور تشدد کی وجہ سے معاشرے میں عورتوں کی خود مختاری ایک سوالیہ نشان ہے۔
مزید براں اُنہوں نے عورتوںکے حقوق و تخفظ کے لئے بنائے گئے قوانین کی حوصلہ افزائی کی اور اس بات پر زور دیاکہ ان قوانین کو نافذ کرنے کی اَشد ضرورت ہے تا کہ صنفی مساوات پر مبنی ایک صحت مندمعاشرہ قائم ہو سکے۔ایم اے جوزف فرانسس ایم بی ای نیشنل ڈائریکٹر کلاس نے کہا کہ عورتوں کے خلاف تعصب اور تشدد کی روک تھام کے لیے سماجی اور ذہنی رویوں میں فوری تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ تقریب کے آخر میں ایم اے جوزف فرانسس نے تمام مقررین، حاضرین ، نورین اخترپروجیکٹ کوارڈینیٹر صنفی مساوات پروگرام کا شکریہ ادا کیا۔