حلیمزئی : مہمند ایجنسی تحصیل حلیمزئی قوم آٹوخیل، غازی بیگ، شاہ بیگ،اور ملحقہ تحصیل خویزئی کے آٹھویں جماعت پاس طلباء ہائی سکول نہ ہونے کے وجہ سے گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی سکول چھوڑنے یا دوسری متبادل حل نکالنے پر مجبور۔فاٹا کی نظام تعلیم پر دس ارب کا خرچ اور سو فیصد داخلہ مہم سوالیہ نشان۔گورنمنٹ مڈل سکول غازی بیگ میں تین سال پہلے تیار ہائی سکول کا حصہ محکمہ ایجوکیشن کے سست روئی کے وجہ سے خالی کسی مسیحا کے انتظار میں بوسیدہ ہورہا ہے۔
گورنر صاحب اور پولیٹکل ایجنٹ نوٹس لے کر علاقے کے بچوں کا روشن مستقبل کے لئے فوری طور پر غازی بیگ کو ہائی کلاسز پڑھائی کے لئے سٹاف روانہ کریں۔ والدین کی اپیل ۔تفصیلات کے مطابق آٹوخیل،غازی بیگ، شاہ بیگ، اور ملحقہ تحصیل خویزئی میں ہائی سکول نہ ہونے کے وجہ ہر سال درجنوں بچے سکول چھوڑ کر غلط راستے استعمال کرکے معاشرے اور والدین کے لئے ہمیشہ کے لئے ایک عذاب بن جاتی ہے اور ساتھ ہی روز بروز علاقے میں تعلیمی شرح بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
علاقے میں ہائی سکول نہ ہونے کے وجہ سے امیر ذادے آٹھویں جماعت پاس کرنے کے بعد اکثر شہری علاقوں منتقل ہو جاتے ہیں۔ جو کہ معاشرے کے ہر فرد کی بس کی بات نہیں ۔کہ وہ اپنے بچے تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں دوسری طرف نحقی میں موجود ہائی سکو ل مذکورہ علاقوں سے طویل فاصلہ اور کھنڈرات روڈ بھی علاقے کے تعلیم میں اپنا حصہ رکاوٹ حائل کرتے ہیں۔
بچوں کے والدین اور علاقے کے عوام نے گورنر خیبر پختونخوا اور پولیٹکل ایجنٹ سے پر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہیں کہ محکمہ ایجوکیشن کے سست روئی کا نوٹس لیا جائے اور گورنمنٹ مڈل سکول غازی بیگ کے ہا ئی حصہ کو فوری طور پر اس سال کے ابتدا سے عارضی سٹاف تعینات کر کے ہمارا دیرینہ مسئلہ ترجیحی بنیادی پر حل کی جائے۔
تاکہ ہما را ا ئندہ نسل تعلیم کے زیور کے محروم ہونے سے بچ جائے۔اور علاقے میں تعلیمی شرح اور داخلہ مہم یقینی ہو۔تاکہ ائندہ میں ہم ترقی یافتہ اقوام کے صف میںشامل ہوجائے ۔اور ناخواندگی کے بدنما داغ سے محفوظ ہو جائے۔