بدین (عمران عباس) سیڈا ٹرائزیشن کے جرنل منیجر نظیر احمد میمن نے کہا ہے کہ دنیا اور پاکستان کے دیگر علاقہ جات میں ساحلی علاقہ جات روزگار فراہم کرنے میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن یہاں سیاسی بدقسمتی اور غفلت کی وجہ سے ساحلی علاقہ جات کے لوگ مشکل ترین زندگی گذارنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ عوام خراب پانی پینے اور صفائی کی ناقص صورت حال سے دو چار ہے۔
گذشتہ روز سماجی تنظیم یو ایس ایڈ کے تعاون سے جیم خانہ بدین میں ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ صاف پانی کی عدم سہولیات اور صفائی کی ناقص صورت حال کی وجہ سے ہمیں کروڑوں کا نقصان اٹہانا پڑتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ فراہمی آب کی بہتر سہولیات میسر کرنے صفائی کے لیے موثر اقدامات کرنے سے انسانی زندگی میں تبدیلی لائی جاسکتی ہیں ان کے مقصد حاصل کرنے کے لیے ہم سب مل کر جدوجہد کرنی ہوگی اس کے بعد محکمہ ایریگشن کے ایکسین سید اعجاز علی شاہ نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ہم صرف کام کرنے کے بجائے اداروں پر کڑی تنقید کرنے کی عادی بن چکے ہیں اور اس صورتحال میں ہم بہتر کام کو صحیح توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
اس لیئے بدین کے عوام خراب پانی استعمال کر رہے ہیں اس لیئے عوام مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں اس کے بعد ڈائریکٹر یونیورسٹی فنانشل اسٹیٹس ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام محمد اسماعیل کنبھار نے کہا کے بدین کی اکثریت غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ساحلی علائقہ جات کے لوگ گندا پانی استعمال کر رہے ہیں اور وہاں پر صفائی کی صورتحال بدتر ہے اس موقع پر فدا مندھرو ، اقبال چانڈیو ، سیف اللہ نوتیار ، عبداللہ سزار ، ابو طالب خاصخیلی ، روینا جمالی نے بھی خطاب کیا۔