ٹوکیو (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی ایک اہم رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تپش کے اثرات شدید، دور رس اور ناقابلِ تلافی ہوں گے۔ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے ماحول اور پراپرٹی کو کھربوں ڈالر کا نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مستقبل میں مسلح تنازعات، بھوک، سیلاب اور مہاجرت جیسے مسائل بھی شدت اختیار کر جائیں گے۔ جاپان میں سائنسدانوں اور حکام کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اجلاس میں شدید بحث کے بعد اس رپورٹ پر اتفاق کر لیا گيا ہےجس میں ماحولیات میں آنے والی اب تک کی تبدیلی کے اثرات کو بے حد جامع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ میں موسمیات کے شعبے کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تپش کے دنیا پر پڑنے والے اثرات کے وافر شواہد موجود ہیں اور اس کی شدت کے اثرات فطری نظام پر پڑ رہے ہیں جس سے انسانوں کو خطرہ لاحق ہے۔
موسم کی تبدیلی پر بین الاقوامی پینل (آئی پی سی سی) کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت سے انسانی صحت، رہائش، کھانے اور حفاظتی انتظامات سب کو خطرہ درپیش ہے۔ موسم کی تبدیلی کے سبب نقل مکانی، جنگ اور قومی سلامتی جیسے مسائل میں بھی اضافہ ہو گا۔ اس سے غریب ممالک کے زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے لیکن امیر ملک بھی عالمی حدت کے اثرات سے بچ نہیں پائیں گے۔2007 میں عالمی تپش کے بارے میں جو سائنسی شواہد اور اس کے اثرات پیش کیے گئے تھے آج وہ دگنے ہو چکے ہیں۔
رواں دہائی میں گلیشيئروں کے پگھلنے اور برفانی علاقوں کے درجۂ حرارت میں اضافے سمیت ماحولیاتی تپش کے اثرات تمام براعظموں اور تمام سمندروں میں دیکھے گئے ہیں اور انسان اور فطرت دونوں اس کی زد میں ہیں۔گرمی بڑھنے سے سمندر مزید تیزابی ہو جائے گا جس سے وہاں کے جانداروں کو نقصان پہنچے گا۔ زمین پر انسان اور جانور اونچائی کی جانب اور قطبی علاقوں کی جانب بڑھنا شروع ہو جائیں گے۔
فوڈ سکیورٹی کو بھی خطرہ لاحق ہے اور 2050 تک مکئی، چاول اور گندم کی پیداوار متاثر ہوگی۔ بعض علاقوں میں مچھلیوں کی تعداد میں 50 فی صد کمی آ جائے گی۔ اس کرہ ارض پر کوئی بھی موسم کی تبدیلی کے اثرات سے بچ نہیں پائے گا۔‘ اس رپورٹ میں ایک باب کے مرکزی مصنف ڈاکٹر سلیم الحق نے کہا ’حال ہی میں ہم برطانیہ میں سیلاب، امریکہ میں طوفان اور خشک سالی دیکھ چکے ہیں۔
انسانوں، فصلوں، پانی کی سطح، روز مرہ کی زندگی اور خوراک، ہر چیز پر اس کا اثر ہوگا۔لوگ گرمی اور سیلاب سے متاثر ہوں گے۔ کسانوں، مزدوروں اور گھر سے باہر کام کرنے والے طبقے کو نئے ممکنہ خطرات ہوں گے۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ 12ہزار اہم سائنسی مطالعات کے جائزے کے بعد تیار کی گئی ہے۔