کیا کلون جانور پیدائشی عمر رسیدہ ہوتے ہیں؟

Clone

Clone

سائنس دان ایک تحقیق کے ذریعے اس معمے کو حل کرنے کی کوشش کی رہے ہیں کہ آیا کلون کیے جانے والے جانور دیگر جانوروں کی طرح صحت مند اور معمول کی زندگی جیتے ہیں۔ اس تحقیق میں جانوروں کے سرجن ڈاکٹر سندرا کور نے کلون کی گئی بھیٹر ڈیزی کی تفصیلی معائنہ کیا۔

ڈاکٹر سندرا کے مطابق انھوں نے ہڈیوں میں نقص یا لنگڑے پن کی علامت دیکھنے کی کوشش کی تاکہ کسی بیماری کے بارے میں معلوم ہو سکے۔ ڈیزی ان 13 بھیڑوں کے ریوڑ میں شامل ہے جو اس وقت یونیورسٹی آف ناٹنگھم میں موجود ہیں۔ ڈیزی سمیت چار بھیڑوں کو اس بالغ بھیڑ کے جنین کے خلیوں کی مدد سے کلون کیا گیا جس سے 1996 میں دنیا کی پہلی کلون بھیڑ بنائی گئی تھی۔

’ڈولی‘ نامی پہلی کلون کی گئی بھیڑ تقریباً ساڑھے چھ برس کی عمر میں پھیپھڑوں میں انفکیشن کے باعث مر گئی تھی۔ اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر کیون کے مطابق ’ڈولی کی تخلیق کے بعد ایک بڑا سوال یہ ہے کہ آیا کلون دوسرے جانوروں کی طرح معمول کی زندگی جیتے ہیں اور یہ کتنے صحت مند ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ڈولی کی وقت سے پہلے موت صرف بدقسمتی تھی یا اس کا باعث کلوننگ کج طریقہ کار تھا۔ جوڑوں کے ورم جیسی بیماریاں کلون کیے گئے جانوروں میں عام ہیں جب کہ دیگر جانوروں میں یہ بیماریاں عمر زیادہ ہونے کے بعد پیدا ہوتی ہیں۔

ان سوالات کے جواب کے لیے پہلی کلون بھیڑ کی نسل اور دوسرے مختلف سیلز کی مدد سے تیار کردہ دیگر نو بھیڑوں کو تحقیق میں شامل کیا اور ان کے تفصیلی ٹیسٹ کیے گئے جن میں جوڑوں کے ایکسرے اور پورے جسم کے ایف ایم آر آئی ایکسرے بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر کیون کے مطابق معمول کے جامع معائنے میں ان کی توجہ دل سے متعلق بیماریوں، ذیابیطس اور جوڑوں کے ورم پر تھی کیونکہ ان بیماریوں کا تعلق بڑھتی ہوئی عمر سے ہوتا ہے۔

اس میں یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ آیا کلون کیے گئے جانور دوسرے جانوروں سے کتنے مختلف ہیں اور یہ تحقیق آئندہ ہفتے شائع کی جائے گی۔