حسین مبارک پٹیل کے فرضی نام سے پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے کلبھوشن یادیو نے کچھ دیر کے لیے تو سوچا ہوگا کہ جب انڈین سفارتکاورں نے مجھ سے بات ہی نہیں کرنی تھی تو مجھ سے ملنے کی رسائی کی مانگی گئی تھی ۔ کیونکہ کلبھوشن کے معاملے میں انڈیا سے جو بات طے ہوئی تھی ان کی منشا کے مطابق ہی انڈین سفارتکاروں کی تمام خواہشات کو پورا کیا گیا اور کلبھوشن تک رسائی دی گئی مگر پھربھی انڈین سفارتکارکلبھوشن سے ملے بغیرچلے گئے یقینی طور پر انڈین سفارتکاروں کارویہ حیران کن تھا جسے پاکستان سمیت خود بھارت کی عوام میں بھی محسوس کیاہوگا، کلبھوشن چیختا رہا اپنے ہمدردوں کو پکارتا رہا مگر انہوں نے کلبھوشن کی ایک نہ سنی ، اس سے قبل گزشتہ برس ستمبر میں بھی انڈین سفارتکاروں نے کلبھوشن سے ملاقات کی تھی جبکہ 2017 میں تو بھارتی دہشت گرد کلبھوشن سے اس کے بیوی بچے اور دیگر اہلخانہ بھی ملاقات کرچکے ہیں۔
پاکستان میں بھارتی دہشت گردوں اور جاسوسوں کا پکڑے جانا کوئی نئی بات نہیں ہے ،کلبھوشن سے قبل بھی سربجیت سنگھ نامی ایک بھارتی جاسوس کو اگست 1990 میں پاکستان کے خفیہ اداروں نے گرفتار کیا تھا ۔ جس پر انڈیا نے ایک مضحقہ خیز موقف یہ دیا کہ ہمارا یک پنجابی کاشت کار جو کہ نشے میں دھت تھا اور اسی حالت میں غلطی سے سرحد پار کرگیا تھاجبکہ بھارتی جاسوس کشمور سنگھ 1973 میں پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہوچکاہے ، ایک اور بھارتی جاسوس رویندرا کوشک ،رام راج ،سرجیت سنگھ ،بخش رام ،وبود سانھی سمیت دیگر بھارتی ایجنٹ پاکستان میں تخریب کاری کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں ،یہ وہ سب دہشت گرد جاسوس لوگ تھے جن کے زریعے بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلاتاہے اور دہشت گرد تنظیموں کی براہ راست حوصلہ افزائی اور فنڈنگ کرتاہے تاکہ تحریک طالبان اور بلوچ لبریشن آرمی جیسے انتہا پسندوں کو پاکستان کی سلامتی کے خلاف استعمال کیا جاسکے، پاکستان نے جب مارچ دوہزار سولہ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کی خبراور ایک ویڈیوبھی جاری کی جس میں کلبھوشن یادیواپنے اعترافی بیان میں یہ کہہ رہاہے کہ وہ انڈین نیوی کے ایک حاضر آفسر ہیں اور بلوچستان میں ان کے آنے کے مقاصد،بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھی جن کو انڈیا پاکستان کے خلاف امداد مہیا کرتا ہے۔
پاکستان میں فوجی عدالت کی جانب سے اپریل 2017 میں کلبھوشن یادیو کوجاسوسی ،تخریب کاری اور پاکستان میں دہشت گردی کرنے الزام میں سزائے موت سنائی تھی جو انڈین حکام کو شاید پسند نہ آیا جس پر انہوں نے مئی2017 میں کلبھوشن یادیوکی سزامعطلی کے لیے عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا اور یہ اپیل کی کہ کلبھوشن کی سزاکو معطل کرکے اسے رہا کروایا جائے ۔ لیکن تمام ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی اس استدعا کو بری طرح سے نظر انداز کردیا تھا،تاھم یہ حکم ضرور جاری کیا کہ پاکستان اپنی مرضی کے مطابق مجرم کو قونصلر تک رسائی دے اور چاہے تو سزائے موت پر نظر ثانی کرے مگر یہ کیا کہ جب پاکستان بھارت کی تمام خواہشات کے مطابق کہ کوئی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ نہیں ہوگی اور درمیان میں کوئی شیشہ بھی نہیں ہوگا اس کے باجود انہوں نے خود کی اور اپنے جاسوس کی ہرزہ سرائی پوری دنیا میں کروائی ہے وہ اب سب دیکھ چکے ہیں ، ہم دیکھ رہے کہ پاکستان نے اس جزبہ خیر سگالی کے جزبے کو جاری کھتے ہوئے تیسری بار بھی بھارت کو قونصلررسائی کی پیشکش کرڈالی ہے ۔ لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی اس بھرپور پیشکش کا بھارتی حکام نے اس لیے فائدہ نہیں اٹھایا کہ کسی بھی طرح سے پاکستان کو اس انسان دوست قدم کا کریڈٹ نہ مل سکے لہذایہ وجہ ہوسکتی ہے کہ اسلام آباد میں انڈیشن ہائی کمیشن کے لوگوں نے کلبھوشن سے گفت وشنید نہیں کی اور اس کے چیخنے چلانے کے باوجود چلے گئے۔
انڈین ہائی کمیشن نے جو بلاوجہ کے اعتراض اٹھائے ہونگے وہ یقینی طورپر ان کی کج فہمی کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے اپنے لیے ایک اچھے موقع کو گنوادیاہے ،کیونکہ کلبھوشن کا چیخنا چلانا یہ بتارہا تھا کہ وہ انڈین ہائی کمیشن کے لوگوں سے پوچھ سکے اسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے بچاو کے لیے اپیل کرنی چاہیے کہ نہیں ،علاوہ ازیں وہ اپنی فیملی کو بھی کچھ پیغامات دینے کی خواہش رکھتاہوگا،یہاں اس بات کا تزکرہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان کی یہ پیشکش کہ کلبھوشن اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتاہے ایک بہت بڑی رعایت ہے جو عموماً اس قسم کے جاسوسوں ، دہشت گرد اور ملک دشمنوں کو نہیں ملنی چاہیے اور وہ دشمن جو اپنی تمام سازشوں کو بغیر کسی دباءو کے قبول کرچکاہوں ، لیکن پھر بھی پاکستان نے اپنے رویئے میں نرمی پیداکی اور اپنی صفائی کا ایک اور موقع فراہم کیا ۔
اب زرا ہم اس بات کی طرف آتے ہیں کہ بھارت ایسا کیوں کررہاہے اور وہ چاہتاکیاہے ;238; یہ بات پوری دنیا ہی جان چکاہے بھارت کے سفاک اور بے رحم ملک ہے جس کی ہسٹری میں انسانیت کے ساتھ رحم کرنے والی کوئی تاریخ موجود نہیں ہے کیونکہ جو وہ اپنے ملک میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے ساتھ کررہاہے اور جس طرح سے پوری دنیا یہ دیکھ رہی ہے کہ بھارت نہتے اور مظلوم کشمیریوں کے ساتھ جو ظلم وستم کررہاہے وہ اب کوئی ڈھکمی چھپی بات نہیں رہی ہے لہذا اب اس بات کے ثبوت بھی واضح ہوچکے ہیں کہ بھارت پاکستان کا امن تباہ کرنے کے لیے فنڈنگ کرتاہے پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرتاہے انہیں تیار کرتاہے تاکہ پاکستان کشمیر کے ایشوسے پیچھے ہٹ جائے۔
بھارت یہ بھی جان چکا ہے کہ جو ان کا جاسوس پاکستان میں پکڑا جاتاہے وہ کسی بھی لحاظ سے ان کے کسی کام کا نہیں رہتا ہے اور میر اتجربہ یہ ہے کہ اب جس طرح سے قونصلر رسائی کو ٹھکرا کر بھارتی ہائی کمیشن کلبھوشن سے ملے بغیر چلا گیا ہے اس سے بہت سے راز و ں سے پردہ اٹھ چکاہے جس میں پہلے نمبر پر یہ ہی نتیجہ اخز کیاجاسکتاہے کہ بھارت اپنے جاسوس کلبھوشن کو رہا کروانے میں اب سنجید ہ دکھائی نہیں دیتا جس کی وجہ تمام ثبوتوں اور شواہد کا منظر عام پر آنا ہے جس کاجواب خود بھارت کے پاس بھی موجود نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ایسا لگتاہے کہ بھارت کلبھوشن کی پھانسی کو عالمی دنیا میں کیش کروانے کا ارادہ رکھتا ہے مطلب یہ کہ ہندوستان کے یہ سفارتکار اور ان کے دیگر حکام یہ چاہتے ہیں کہ کلبھوشن ہائی کورٹ میں اپیل نہ کرے اور اس کی موت اور سز اکا معاملہ یونہی پھنسا رہے ۔ اور سب سے بڑھ کر ہندوستان یہ بھی چاہے گا کہ کلبھوشن کی سزاپر عملدرآمد ہو تاکہ بھارت پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر پروپیگنڈہ کرسکے کیونکہ پورپ کے اندر موت کی سزاکی بہت مخالفت ہے اور بھارت اسی یورپی جزبے کو پاکستان کے خلاف استعمال کریگامگر یہ سب کرنے کی سوچ رکھنے والا بھارت یہ بھی اچھی طرح جان لے کہ صرف پورپین ممالک میں نہیں بلکہ پوری دنیا اس وقت بھارت کے اس جارحانہ رویے کو بھی دیکھ رہی ہے جو انہوں نے کشمیریوں کی نسل کشی کے لیے مقبوضہ کشمیر میں جاری رکھا ہوا ہے ۔ ۔ ختم شد