لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) کوچ بنتے ہی محمد یوسف نے ڈپلومیسی سیکھ لی، ہائی پرفارمنس سینٹر کے بیٹنگ کوچ کا کہنا ہے کہ مصباح الحق پر تنقید ماضی بن چکی۔
نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر کے بیٹنگ کوچ مقرر ہونے والے محمد یوسف کا شمار پی سی بی کے ناقدین میں ہوتا رہا ہے تاہم ملازمت ملتے ہی انھوں نے ڈپلومیسی سیکھ لی، سابق کپتان کو اب سب کچھ اچھا نظر آنے لگا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میں نے پی سی بی کے مثبت کام کرنے کی وجہ سے ذمہ داریاں سنبھالنے کا فیصلہ کیا، مصباح الحق پر تنقید کے حوالے سے باتیں ماضی کا حصہ بن چکی ہیں، ہم دونوں کو الگ الگ ذمہ داریوں کے ساتھ پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے کام کرنا ہے۔
محمد یوسف نے کہا کہ پی سی بی میں اب اچھے کام ہو رہے ہیں اور چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کچھ کرنا چاہتے ہیں، جب میری ان سے ملاقات ہوئی تو پھر میں نے بھی ذمہ داریاں لینے کا فیصلہ کیا، ہمیشہ اپنی دستیابی سے آگاہ کیا ہوا تھا کہ جب بھی پاکستان کرکٹ کو ضرورت ہوئی میں حاضر ہوں، کرکٹ بورڈ میں مصباح الحق، وقار یونس، یونس خان، ثقلین مشتاق اور مشتاق احمد سمیت تقرریاں اچھی ہوئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا کہ بورڈ نے نامور کرکٹرز کو اس لیے اکٹھا کیاکہ تنقید سے بچ سکے، میں تو سمجھتا ہوں کہ ہر ادارہ اہلیت دیکھ کر تقرریاں کرتا ہے، جتنے بھی سابق کرکٹرز لیے گئے ان کی کوالیفکیشن شاندار ہے، محمد یوسف نے کہا کہ میں اب پی سی بی کا ملازم ہوں، مجھے بورڈ ٹیم کے علاوہ کہیں بھی کام کا کہے کروں گا۔
سابق کپتان نے کہا کہ مجموعی طور پر انگلینڈ میں پاکستان ٹیم اچھا کھیلی، شان مسعود کی پہلی اننگز شاندار تھی وہ آہستہ آہستہ سیکھتے ہوئے میچور ہو رہے ہیں،عابد علی نے بھی حوصلہ دکھایا، دونوں مستقبل میں پاکستان کے لیے عمدہ کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح اظہر علی اور اسد شفیق نے10 برس میں اچھا پرفارم کیا، کبھی کبھار بیٹسمین آؤٹ آف فارم بھی ہوتا ہے، انگلینڈ کی کنڈیشنز ہمیشہ مشکل ثابت ہوتی ہیں اس بار بھی بعض بیٹسمینوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے کہا کہ بابراعظم کی کارکردگی دن بدن بہتر ہوتی جا رہی ہے، وہ درست سمت میں گامزن ہیں، بعض اوقات اچھے بیٹسمینوں کو بھی ٹیونگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے بابر کو بھی ضرورت محسوس ہوئی تو ضرور ان کے ساتھ کام کروں گا لیکن اس وقت وہ بہترین کھیل رہے ہیں۔
محمد یوسف نے کہا کہ میں سابق کوچ باب وولمر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بیٹسمینوں کی تکنیکی خامیوں کو درست کرنے کے لیے کام کروں گا،سیکھنے کی عمر کبھی ختم نہیں ہوتی جو سیکھنا چھوڑدے پیچھے رہ جاتا ہے، جو کوشش کرے اسے محنت کا صلہ بھی ضرور ملتا ہے۔