اسلام آباد (جیوڈیسک) ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر فریدہ راشد نے کہا ہے کہ تھر کے صحرا میں تئیس سال قبل دنیا کے چھٹے بڑے 175 ارب ٹن کوئلہ کی دریافت کے باوجود ملک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ یہ خزانہ کئی صدیوں تک پاکستان اور خطہ کے ممالک کی توانائی کی تمام ضروریات پوری کر سکتا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے فائدہ اٹھانے کے لئے کئی صوبائی اور مرکزی محکمے کام کر رہے ہیں۔ جنھوں نے ابھی تک رسہ کشی، وقت اور سرمائے کے ضیائع کے علاوہ کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا۔ جو ملک کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
تھر کول سے فائدہ اٹھانے کے لئے وفاقی کول منسٹری قائم کرنے سے معاملات بہتر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت کئی ممالک میں پاکستان سے کم کوئلہ ہے مگر اسکی الگ وزارتیں قائم ہیں۔
کوئلہ دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن ہے جسکے معلوم ذخائر 1004 ارب ٹن ہیں جو 130 سال کی عالمی پیداوار کے برابر ہیں۔ فریدہ راشد نے کہا کہ توانائی کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بہتر کے کہ مقامی وسائل استعمال کئے جائیں اور اگر وزارت بنانا مشکل ہو تو با اختیار ریگولیٹری اتھارٹی بنا لی جائے۔