صنعاء (جیوڈیسک) اتحادی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یمن کے شہر عدن کے اکثر علاقوں سے حوثی باغیوں کو مار بھگایا ہے۔
ادھر یمن پر حملے روکنے کے لیے سلامتی کونسل میں روس نے قرارداد پیش کی، تاہم اس پر کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آسکا۔ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں اتحادیوں کے حملے جاری ہیں۔
سعودی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عصیری نے ریاض میں میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ عدن میں اتحادی فوج کے جنگی طیاروں نے باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جن میں 13 باغیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عدن شہر کے زیادہ تر علاقے اس وقت یمنی صدر کے حامی قبائیلی جنگجوئوں کے کنٹرول میں ہیں، تاہم بعض علاقوں میں اب بھی حوثی باغی قابض ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اتحادی فوج کے طیارے صدر منصور ہادی کے حامی قبائل کو اسلحہ فراہم کررہے ہیں اور جلد ہی صورت حال تبدیل ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یمن پر اتحادی افواج نے زمینی کارروائی کی ہے۔ کیونکہ اگر ایسا ہے بھی تو اس بات کا اعلان میڈیا پر نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب سعودی حکومت کے ایک مشیر کا کہنا ہے کہ فوجی کارروائی میں سعودی اسپیشل فورسز حصہ لے رہی ہیں، تاہم انہوں نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ سعودی فورسز کیا زمینی کارروائی میں حصہ لے رہیں یا نہیں؟۔ دوسری جانب روس کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا۔
جس میں روس کی جانب سے ایک صفحے پر مشتمل قرارداد پیش کی گئی، قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ یمن پر فضائی حملے انسانی بنیادوں پر روک دیئے جائیں، تاکہ وہاں سے غیر ملکیوں کا انخلا ہوسکے، تاہم قرارداد میں حملے روکے جانے کے دورانیے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے؟۔ ایک غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اجلاس میں قرارداد پر کوئی خاص ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا۔
اس کے علاوہ انٹرنیشنل ریڈ کراس نے بھی اقوام متحدہ سے یمن میں 24 گھنٹوں کے لیے فضائی حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جاسکے، تاہم بریگیڈیئر جنرل احمد عصیری کا کہنا ہے کہ یمن کی صورت حال کو دیکھ کر امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کریں گے۔