وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) سردی کی شدت میں اضافہ، سڑکوں پر صبح کے اوقات میں رش میں واضح کمی ہونے لگی، سکول کالج جانے والے بچے بچیوں کو شدید پریشانی کا سامنا، بارش کے بعد سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا جبکہ آنے والے دنوں میں دھند کی وجہ سے بھی پریشانی کا سامنا ہوگا۔ گزشتہ دو روز سے سردی کی شدت میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ دن بھر سورج کے بادلوں کے پیچھے رہنے کی وجہ سے سردی نے جانداروں انسانوں کو جھنجھوڑنا شروع کردیا ہے۔
سخت سردی کی وجہ سے اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے نزلہ زکام اور فلو میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ بارش کے بعد سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوجائے اور دھند کا بھی باقاعدہ سے آغاز ہونے لگا۔ بکرمی کیلنڈر کے مطابق ” پوہ” کا مہینہ بھی شروع ہونے والا ہے جسے سردی کے مہینوں کا سردار کہا جاتا ہے پوہ کے مہینہ میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی اور انتہائی سرد ہوتی ہیں نصف شب کے بعد کھلے مقامات پر درجہ حرارت منفی میں چلا جاتا ہے کورا پڑنے سے فصلیں متاثر ہوتی ہیں جبکہ بہت زیادہ کورا پڑنے سے فصلیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔ سخت سردی میں گھروں میں خشک میوہ جات کا استعمال بڑھ جاتا ہے اور گھروں میں خواتین خشک میوہ جات اور دیسی گھی سے روایتی پنجیریاں،چاول اور السی کی پنیاں وغیرہ تیار کرتے ہیں۔
شام کے اوقات میں مچھلی، پکوڑے اور دیگر پکوان تیار کئے جاتے ہیںشہری علاقوں میں فاسٹ فوڈز کی دکانوں پر رش بڑھ جاتا ہے جہاں چائینزسوپ،یخنی اور چائے کے دور چلتے رہتے ہیں۔ سردی کی شدت میں گزشتہ دو روز سے ہونے والے اضافہ کے بعد معمولات زندگی متاثر ہوتے نظر آرہے ہیں،سکولوں میں حاضری کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے لوگوں نے چادریں،مفلر اور گرم سویٹر اوڑھ کر باہر نکلنا شروع کردیا ہے بالخصوص موٹر سائیکلوں پر سفر کرنے والے افراد نے ہیلمٹ ،چادریں اور دستانے وغیرہ سفر کیلئے اپنے ہمراہ رکھنا شروع کر دیئے ہیں۔
سردی کی اس صورتحال میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس کی بہادری کی داد نہ دینا بخل سے کام لینے کے مترادف ہے وہ طبقہ کسانوں اور کھیتی باڑی جیسے امور سے تعلق رکھنے والے افراد کا ہے جو نماز فجر سے قبل اٹھتے اور نماز کی ادائیگی کے بعد اپنے کاموں میں جت جاتے ہیں ہمیشہ کی طرح یہ طبقہ سردی گرمی کی پرواہ کئے بغیر اپنے کاموں میں مصروف نظر آتا ہے۔