حلب (اصل میڈیا ڈیسک) شامی حکومت کی وفادار فوج اور ملیشیا کی جانب سے شمالی شام کے حلب شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے چند گھنٹے بعد اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شمال مغربی شام میں محاذ آرائی خوفناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ گذشتہ برس دسمبر سے جاری اس آپریشن میں اب تک 9 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے امور کے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل مارک لوکوک نے ایک بیان میں کہا کہ یکم دسمبر سےاب تک شمال مشرقی شام میں جاری لڑائی کے نتیجے میں 9 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ان میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں نقل مکانی کرنے والے شامیوںکی تعداد 8 لاکھ بیان کی تھی۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے یہ بتایا کہ بے گھر ہونے والے افراد سخت سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں کیونکہ مہاجرین کے کیمپ انھیں رہائش فراہم نہیں کرسکے۔ انہوں نے بتایا کہ مائیں اپنے بچوں کو گرمانے کے لیے پلاسٹک جلاتی ہیں جبکہ کئی نوزائیدہ اور کم سن بچے سردی سے مر جاتے ہیں۔
بین الاقوامی عہدے دار نے شمال مغربی شام میں ہونے والے تشدد کو “اندھا دھند”کارروائی قرار دیا اور تباہی کو روکنے کے لیے جنگ بندی کو واحد آپشن قرار دیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ شامی حکومت نے گذشتہ دسمبر میں شمال مغربی ادلب گورنری پر روسی حمایت کے ساتھ ایک بڑا حملہ کیا تھا ، جس کی وجہ سے اس علاقے میں شہریوں کی نقل مکانی کی ایک خوفناک لہر دوڑ گئی تھی۔