سردیوں کے ساتھ ہی نزلہ، زکام اور کھانسی جیسے امراض پھوٹ پڑے ہیں لیکن گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ برڈ فلو کے علاوہ ہر طرح کے نزلہ، زکام اور کھانسی کا توڑ آپ کے باورچی خانے میں موجود ہے۔
یہ کم خرچ اور آزمودہ دیسی علاج جسے دنیا بھر میں ’’سنہری پیسٹ‘‘ کہا جاتا ہے، آپ کو ڈاکٹر کی لمبی چوڑی فیسوں اور مہنگی دواؤں سے بھی بچائے گا۔ اس کا اہم ترین جزو ہلدی ہے جس کی طبی خصوصیات کے جدید زمانے کے ماہرین بھی معترف ہیں۔
سنہری پیسٹ بنانے کے لیے آپ کو درج ذیل چیزیں درکار ہوں گی:
ہلدی پاؤڈور (60 گرام) پانی (250 ملی لیٹر یعنی ایک گلاس) پسی کالی مرچ (3 چائے کے چمچے یعنی 15 گرام) زیتون یا کھوپرے کا تیل (70 ملی لیٹر یعنی تقریباً ایک تہائی کپ) تیاری کا طریقہ
برتن میں ایک گلاس پانی لے کر اسے ہلکی آنچ پر رکھ دیں اور کچھ دیر گرم ہونے دیں لیکن پانی اتنا گرم نہ ہو کہ ابلنے لگے۔اب اس پانی میں ہلدی پاؤڈر ڈال کر چمچے سے ہلاتے جائیں تاکہ 5 سے 10 منٹ میں پیسٹ بن جائے۔
واضح رہے کہ چولہے کی آنچ صرف اتنی ہونی چاہیے کہ پانی گرم رہے لیکن ابلنے نہ پائے ورنہ ہلدی کے مفید اجزاء ضائع ہوجائیں گے۔
پیسٹ بن جانے کے بعد اس میں 3 چائے کے چمچے پسی کالی مرچ اور 70 ملی لیٹر تیل (زیتون یا کھوپرے کا) بھی شامل کردیں اور اسی طرح ہلکی آنچ پر اس میں چمچہ چلاتے رہیں یہاں تک یہ تمام اجزاء مکمل طور پر یکجان ہوجائیں۔
اب اسے چولہے پر سے اتار لیں اور ٹھنڈا ہونے دیں۔ سنہری پیسٹ تیار ہے جسے آپ کسی بوتل میں بند کرکے تقریباً دو ہفتے تک ریفریجریٹر میں محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ البتہ اس کے بعد یہ قابلِ استعمال نہیں رہے گا۔
طریقہ استعمال :اس سنہری پیسٹ کی ایک سے دو کھانے کے چمچوں جتنی مقدار روزمرہ کھانوں کے ساتھ چٹنی کی طرح کھائی جاسکتی ہے۔
اگر آپ سردیوں میں سادہ سوپ، ویجی ٹیبل سوپ، چکن کارن سوپ یا ایسا ہی کوئی دوسرا سوپ پیتے ہیں تو ایک پیالہ سوپ میں اس سنہری پیسٹ کے دو چمچے شامل کیے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح رات کو سونے سے پہلے نیم گرم دودھ میں اسی پیسٹ کے دو چمچے ملا کر پینے سے بھی فائدہ ہوگا۔
یاد رہے کہ روزانہ آپ کے جسم میں اس سنہری پیسٹ کی دو کھانے کے چمچوں جتنی مقدار پہنچنی چاہیے لیکن اس سے زیادہ نہیں کیونکہ کسی بھی چیز کی زیادتی فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
سردیوں کے علاوہ بدلتے موسم میں بھی یہی سنہری پیسٹ آپ کے جسم میں دفاعی نظام کو مضبوط رکھتا ہے اور آپ بدلتے موسم کے امراض سے بھی اضافی طور پر محفوظ رہتے ہیں۔