کولمبیا (جیوڈیسک) کولمبیا کے صدر یوان مینوئل سینٹوس نے حکومت کے سینیئر حکام کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو کہ فارک باغی گروپ کے ساتھ معاہدے میں تبدیلی پر حزب اختلاف سے مذاکرت کرے گی۔
صدر سینٹوس نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد اس بات کا اعلان کیا۔ اتوار کے ریفرینڈم میں فارک کے ساتھ امن معاہدے کو معمولی سے فرق کے ساتھ مسترد کر دیا گیا تھا۔
معاہدے کی مخالفت میں مہم چلانے والے سابق صدر الوارو یوریبو نے ملاقات میں شرکت نہیں کی لیکن انھوں نے حکومت سے بات کرنے کے لیے تین مذاکرت کار کو تعینات کیا ہے۔
سینیٹر اور ڈیموکریٹک سینٹر پارٹی کے رہنما مسٹر یوریبے چاہتے ہیں کہ جن باغیوں نے سنگین جرائم کیے ہیں انھیں سزا ملے اور فارک کے بعض رہنماؤں پر سیاست میں آنے سے باز رکھا جائے۔
تقریبا چار سال کے مذاکرات کے بعد گذشتہ ہفتے کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں امن معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
حزب اختلاف کے رہنما مسٹر یوریبے چاہتے ہیں کہ جن باغیوں نے سنگین جرائم کیے ہیں انھیں سزا ملے52 سال سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے والے اس معاہدے کے نفاذ کی شرط یہ تھی کہ ریفرینڈم کے ذریعے کولمبیا کے عوام اس کی توثیق کریں گے۔
انتخابات سے قبل اس کے حامیان کی فتح کے قوی آثار نظر آ رہے تھے لیکن حیرت انگیز طور پر نتیجے میں ووٹروں نے اسے 2۔50 فی صد ووٹ سے مسترد کر دیا۔ جیت صرف 54000 ووٹوں سے ہوئی جس میں صرف 38 فی صد ووٹ ڈالے گئے۔
صدر سینٹوس نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کوئی دوسرا منصوبہ نہیں۔ خیال رہے کہ اس تصادم کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔
ہرچند کہ معاہدے کو مسترد کر دیا گیا ہے تاہم حکومت اور فارک باغیوں نے امن معاہدے کے حصول کے لیے مصمم ارادہ ظاہر کیا ہے۔