بگوٹا (جیوڈیسک) کولمبیا کے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں صدر خوان مانوئل سانتوس نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ان انتخابات کو حکومت اور فارک باغیوں کے مابین امن مذاکرات کے حوالے سے ایک ریفرنڈم قرار دیا جا رہا تھا۔
الیکشن کمشن کے ابتدائی نتائج کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدارتی الیکشن میں دائیں بازو کی طرف جھکائو رکھنے والے اعتدال پسند صدر خوان مانوئل سانتوس 50.95 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جبکہ ان کے حریف قدامت پسند سیاستدان اوسکر ایوان زولو آگا کو 45 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہو سکی۔ باقی ماندہ 4.3 فیصد ووٹروں نے احتجاجی طور پر اپنا بیلٹ پیپر خالی ہی باکس میں ڈالا۔
اپنی انتخابی مہم میں باسٹھ سالہ صدر سانتوس نے کہا تھا کہ اگر عوام فارک باغیوں کے ساتھ مذاکراتی عمل چاہتے ہیں تو انہیں منتخب کیا جائے۔ سانتوس ملک میں فعال بائیں بازو کے مسلح باغیوں کے ساتھ مذاکراتی عمل کے خواہاں ہیں تاکہ اختلافات کو دور کرتے ہوئے ملک میں قیام امن کو ممکن بنایا جا سکے۔
ابتدائی نتائج سامنے آنے کے بعد سانتوس نے دارالحکومت بگوٹا میں اپنی پارٹی کے صدر دفتر کے باہر حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فارک اور ای ایل این کو عوام نے پیغام دیا ہے کہ وہ ملک میں امن چاہتے ہیں۔ سانتوس نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک میں گزشتہ پچاس برسوں سے جاری تشدد کا خاتمہ کر دیا جائے۔ یہ امر اہم ہے صدر سانتوس فارک کے علاوہ نینشل لبریشن آرمی (ای این ایل) کے ساتھ بھی مذاکراتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
صدارتی امیدوار ایوان زولو آگا باغیوں کے ساتھ مذاکرات کی مخالف میں تھے۔ پچپن سالہ ایوان زلو آگا کا کہنا تھا کہ اگر ان باغی گروپوں کے ساتھ مذاکرات کرنا ضروری ہیں تو وہ سخت شراط کے تحت ہونا چاہییں۔ تاہم سانتوس کا کہنا تھا کہ ووٹر یا تو تنازعے کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں یا نہ ختم ہونے والے تشدد کا انتخاب کر لیں۔