امریکہ کی کالونی….پاکستان؟؟؟

Pakistan

Pakistan

آج پاکستانی قوم نانِ شبینہ کی محتاج ہے اور اور ننگِ قوم ننگِ وطن ڈالروں کی برسات میں نہال ہوے جا رہے ہیں۔ اس قوم کو اس قوم کے لٹیروں نے اُس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ جہاں سے واپسی کے تمام دروازے بند کرا دیئے گئے ہیں۔ یہ قوم اندھیری گلیوں میں بھٹک بھٹک کر راستوں کی متلاشی ہے۔ آج پاکستان کی عسکری بیورو کریسی میں بھی بہت بڑی تعداد میں امریکی ایجنٹوں کا راج ہے۔ جو ہمیشہ سے پاکستان کے مفادات کے خلاف سب سے بڑے محب وطن بن کر کام کرتے رہے ہیں۔ان کی اکثریت پرویز مشرف کی باقیات کی ہے جو امریکہ سر کا پاکستانی قوم اور پاکستان کے خلاف سب سے بڑا ایجنٹ ایجنٹ مانا جاتا ہے۔ جو پاکستان کا دو مرتبہ آئین توڑنے والا غدار تو ہے، مگر کسی میں ہمت نہیں ہے کہ اُس کے جرم کی اس کو سزا دلونے کی جراءت کرے۔ موجودہ حکم ران اس حوالے سے بڑے بڑے بلند بانگ دعوے کرتے رہے تھے۔ مگر آج ان کے غبارے کی ہوا کا کہیں دور دور تک پتہ نہیں ہے۔

یہ امریکی ایجنٹ اتنے طاقتور ہیں کہ ان کا کوئی بال بھی بانکا کرنے کی ہمت نہیں کر سکتا ہے….تمام کے تمام سیاست دا ن ان کے اور امریکہ کے حاشیہ بردار ہیں۔ ان امریکی ایجنٹو ں کے خلاف جنہوں نے پاکستان کو امریکہ کی کالونی میںتبدیل کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ہے کے خلاف اگر کسی میںہمت ہے تو سامنے آئیں!!!کیونکہ انہوں نے ہمارے تمام ادارے امریکہ کے ،مطیع و فرمانبردار بنا دیئے ہیں۔ اکثر میڈیا اور ان کے اینکر پرسنز امریکہ کی عطاء کردہ روزی روٹی پر ہی پھولے چلے جا رہے ہیں۔ہمارے ادارے اپنے بگڑے ہوے شہریوں پر F-16 طیاروں سے بمباری کر کے ماردیں تو مرنے والے تمام جہنمی ٹہرے اور مارنے والے غازی شہ سوار ٹہرے….میرے وطن کی مٹی میں خون کی آمیزش کرنے والے اور بے گناہوں کے خون کی ہولی کھیلنے والے وہ چاہے جو بھی ہوں میری نظر میں جہنم کا اندھن ہیں۔

اُن کا اسلام یا پاکستان سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ میرے مشرقی پاکستان کے آنسو کسی نے نہیں پونچھے، اُن زخموں پر مرہم رکھنے والا کوئی نہیں….جنہوں نے یہ درد دیا تھا وہ ہی مسیحا بنے بیٹھے ہیں ….اس ملک اور اس کے کسان ومحنت کش کی ا نہیں کیونکر فکر ہو؟ ان کے اقتدار کا پلہ تو ہمیشہ سے ہی بھاری رہا ہے۔ جو ان کو چیلنج کرے گا وہ گمنامی کی موت مار دیا جائے گا۔ اُس کا خاندان اسکو تلاش کرتے کرتے خود گمنامی کی اتھا گہرائیوں میں پنچا دیا جائے گا۔

نواز شریف اور ان کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن ہمیشہ پیپلز پارٹی کو مطعون کرتی رہی تھی کہ وہ کرپٹ لوگوں کا ٹولہ ہے اور جو کچھ الزامات ان کے بس میں تھے لگاتے رہے تھے۔مگر آج مسلم لیگ ن کا کردار پیپلز پارٹی سے بھی زیادہ گھنائون دکھائی دیتا ہے۔ گویا سرمایہ دار لٹیروں کی فوج نے وطن عزیز کو اپنے حصار میں لے لیا ہے۔ چند ماہ کے اندر ہی ڈالر جو 97 روپے کاتھا، آج 110روپے کے قریب پہنچ چکا ہے۔پیٹرول جو 85 روپے لیٹر تھا آج قریباََ 110 روپے فی لیٹر مل رہا ہے۔ سر مایہ داروں نے ہر جانب لوٹ مار مچائی ہوئی ہے۔ ان کے گماشتے کہیں بھی عوام کو سکھ کا سانس نہیں لینے دے رہے ہیں۔ان سرمایہ داروں کی مدد سے موبائل فون کمپنیوں نے عوام کو جس طرح لوٹنا شروع کیا ہوا ہے۔ اس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی ہے،بعض تو تین چار ایس ایم کرنے پر ہی سارا بیلنس ہڑپ کرجاتی ہیں۔گویا ”ن” حکومت نے انہیں بھی دیگر سرمایہ داروں کی طرح لوٹ مارکا لائسنس دیدیا ہے۔آج کا حکومتی ایوان لوٹ مار کے بڑے ٹھیکیداروں کا گڑھ بن چکا ہے۔ ایوانوں میں بیٹھے یہ لوگ لٹیروں کے خلاف آواز نکالنا تو در کنار رہا۔ان کی طرف آنکھ بھر کے دیکھ بھی نہیں سکتے ہیں۔ ان کی آنکھوں ،کانوں اور منہ پرٹیپ لگا ہوا ہے۔ یہ اندھے ہیں بہرے اور گونگے ہیں نہ انہیں کچھ دکھائی دے رہا ہے نہ سُنائی دے رہا ہے اور نہ انہیں زبان کھولنے کی گویا اجازت ہے۔ ان کی پیدا کردہ مہنگائی نے عوام سے ان کا جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔

America

America

آج یہ حکومت پیپلز پارٹی سے زیادہ کرپٹ لوگوں کا ٹولہ دکھائی دیتی ہے۔ جو سب سے زیادہ خائف امریکہ اور فوجی اسٹابلشمنٹ سے ہے۔ سچائی کہنے اور سُننے کی آج ان میں سے کسی میں بھی ہمت و سکت دکھائی نہیں دیتی ہے۔ عوام سے وعدوں کے باوجود کوئی ایک اقدام بھی حکومت کا عوام کے حق میں دکھائی نہیں دیتا ہے۔ ان لوگوں نے پاکستان کو امریکہ کی کالونی میں بدل کے رکھ دیاہے اور ہمارے حکمران امریکہ کے وائسرائے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ اور ان کے حکومتی ادارے کسی بھی کسی اعلان سے قبل دل میں کہہ لیتے ہیں کہ”ملک خدا کا، اقتدارِ اعلیٰ امریکہ کا، عوام جائیں جہنم میں”…..امریکہ کی خدمت گذار اسٹابلشمنٹ اور حکومت ڈالر سر کار کی ڈنڈوت میں دن رات مصروفِ عمل ہیں۔ مجال ہے کوئی کام پاکستان میں اپنے مقتدرِ اعلیٰ کی مرضی کے بغیر کر لیا جائے!!!اگر ایسا ہوگیا تو وائسرائے پاکستان کی تبدیلی یقینی ہو جائر گی۔ اس لئے اپنے اقتدار کو بچانا بھی ضروری ہے۔

حکومت نے عوام کو دھوکہ دینے کی غرض سے طالبان سے مذاکرات کا پہلے ڈرامہ رچایااور پھر آقا کو اعتماد میں لے کر حکیم اللہ محسود پر ڈرون حملہ کروا دیا۔ تا کہ عوام کو دھوکہ دے کر خون کی نئی ہولی کا آغاز کیا جا سکے۔کیونکہ طالبان کے امیر کے جاں بحق ہونے پر طالبان بپھت کرمذاکرات کی میز پر ہر گز نہیں آئیں گے اور اداروں کو طالبان کے علاقون میں خون کی ارزانی مل جائے گی۔مگر ہمارے اداروں کو یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ یہ لوگ استعماری قوتوں سے کبھی مغلوب نہیں کئے جا سکے تھے۔ ان کی جنگ کئی کئی عشروں تک سامراج سے جاری رہی اور پھر استعماری قوتوں کو ان سے معاہدے کرنے پڑ گئے تھے۔ امریکہ ہمیں بگڑا ہوا بچہ سمجھ کر ہمارے ہر معاملے کی مخالفت کرتا ہے۔ وہ ہماری بربادی پر ہمارے دشمنوں کو مبارک باد دیتے ہوے شادیانے بجواتا ہے اور ہم اُن شادیانوں پر شادیانے بجانے چل نکلتے ہیں۔ امریکہ ہمارے ملک پر سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوے حملے کرتا ہے۔ تو ہمارے جنرل ان حملوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔

جو نہایت ہی افسوسناک بات ہے۔ امریکہ اپنے مفادات کی خاطر اپنے دشمنوں سے بھی بات چیت کیلئے تیار رہتا ہے اور ہمیں اپنے بگڑے ہوے لوگوں سے بھی حالات ٹھیک کرنے کے لئے بات نہیں کرنے دیجاتی ہے۔ اگر یہ بات مان لی جائے کہ حکومت پاکستان اور فوجی بیورو کریسی ڈرون حملوں کے خلاف ہیں تو 317 مرتبہ امریکہ کو ہماری سرحدوں کی خلاف ورزیاں کیونکر کرنے دی گئیں؟؟؟ اور 2500 کے لگ بھگ پاکستانیوں کو مارنے کی امریکیوں کو کس نے اجاز دی؟؟؟ جنہیں آج ہمارے فوجی اور امریکہ کے وفادار سیاست دان ظالمان کہتے ہیں، ان کی گرومنگ کس نے کی تھی؟اور ان کو جدید تربیت اور اسلحہ کس نے فراہم کر کے چلانا سکھایا تھا۔ یہ ہم سب کچھ بھول چکے ہیں؟؟؟ آج اپنے مقتدر اعلیٰ کو خوش کرنے کے لئے ہمارے ادارے اپنے ماضی کے تمام وعدے وعید بھول چکے ہیں!!! اور اپنے ہی عوام کے درپے ہیں۔

USA Dollar

USA Dollar

آج پاکستان کی سیاست کا ہر کھلاڑی اپنے اپنے طور پر امریکہ کی وفاداری نبھال رہا ہے جس کے بدلے خاموشی سے وہ ڈالروں سے نہال کیا جا رہا ہے۔ سیاست کے ایوانوں میں رنگ برنگے چولے نظر آرہے ہیں،جو عوام کو بیوقوف بنانے کی غرض سے انہوں نے پہنے ہوے ہیں۔ ہر ماسک کے پیچھے ایک مسخ شدہ چہرہ دیکھا جا سکتا ہے۔اپنے اپنے اقتدار کی بندر بانٹ میں ہمارے تمام ادارے منہمک ہیں۔ پاکستان اور اس کے معصوم عوام کو ہر کوئی دھوکے دینے میں لگا ہوا ہے۔ ہر کوئی اپنی اپنی ڈیوٹی پر سر گرمی سے عمل پیرا ہے۔ کاش ہمارے سیاست دان اور ادارے امریکہ سے زیادہ پاکستان اور اس کے عوام سے وفادری نبھا رہے ہوتے۔آج کے جمہوری اقتدار کے دور میں بھی سب سے زیاہ مضبوط پاکستان میں جنرل کریسی ہی ہے۔ جو پاکستان کو اس کے صحیح ٹریک پرہر گز آنے نہیں دے گی۔ پاکستان کا ایک حصہ گنوا دینے کے بعد بھی ان کا تکبر کم نہیں ہوا ہے۔اب یہ مزید پاکستان سے کس جرم کا بدلہ چکانے میں اپنے سیاسی دوستوں کے ساتھ مل کر مصروف ہیں۔ یہ پاکستان میں استحکام کیوں نہیں آنے دینا چاہتے ہیں؟؟؟ انہیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ان کے اندر آج جو اکڑ ہے وہ پاکستان کی وجہ ہے اگر اللہ نہ کرے پاکستان نہ رہا تو ان کی گردنوں کے سریئے بھی خود بخود نکل جائیں گے۔ پاکستان کو امریکہ کی کالونی ان لوگوں نے کس بنیاد پر بنایا ہوا ہے۔

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com