کالم نگاروں کے اعزاز میں غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے تحت خصوصی نشست کا انعقاد

columnists

columnists

غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے تحت کالم نگاروں کے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ادارے کے تعلیمی پراجیکٹس کے بارے میں حاضرین کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر کالم نگار عطاء الرحمن، سجاد میر، عمرانہ مشتاق ، پروفیسر رفعت مظہر ، فرخ شہباز وڑائچ سمیت مختلف اخبارات کے کالم نگاروں نے شرکت کی۔

اس موقع پر شرکاء کو ٹرسٹ کی ڈاکومنٹری فلم دکھائی گئی جس میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ٹرسٹ میں بارے میں اپنی آراء کا اظہار کررکھا تھا۔ ٹرسٹ کے ممبر بورڈ آف ڈائریکٹرز سید وقاص انجم جعفری نے نشست کے شرکاء کو غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ ایک کلاس ایک ٹیچر کے ماڈل پر 1995 میں قائم کیا گیا۔

اس کے قیام کا بنیاد ی مقصد دیہاتوں میں تعلیم کو عام افراد کی دہلیز تک پہنچانا تھا کیونکہ شہروں میں تو بڑی تعداد میں تعلیمی ادارے قائم ہیں، پسماندہ دیہاتوں تک تعلیم کی رسائی نہیں ہے اور اس جانب بہت ہی کم لوگوں نے توجہ دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ نے دیہاتوں کو فوکس کیا اور آج پاکستان کے تین صوبوں پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان کے پسماندہ دیہاتوں میں غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے 325 سکولز قائم ہیں جن میں 48 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات تعلیمی منزل کی تکمیل میں مصروف ہیں۔

سید وقاص جعفری نے مزید بتایا کہ ان میں سے 24 ہزار سے زائد بچے یتیم اور مستحق ہیں جن کی تعلیمی کفالت کے فرائض ٹرسٹ خود سرانجام دے رہا ہے۔ ان طلباء کو فیس معافی کے علاوہ کورس کی کتب، کاپیاں، سکول شوز، سکول بیگ اور سٹیشنری کی دیگر اشیاء بالکل مفت مہیا کی جارہی ہیں۔

تقریب میں موجود کالم نگاروں نے غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کی کاوشوں کو سراہا اور اس امر کا اعتراف کیا ہے بلاشبہ یہ ادارہ قومی ترقی کے ضمن میں بنیادی کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے ٹرسٹ کے ذمہ داران کو اپنے تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔ تقریب کے آخر میں مہمانوں کی پُرتکلف کھانے کے ساتھ تواضع کی گئی۔