تحریر : محمد یعقوب غازی موجودہ دور میں ملکوں کی فوجیں دوسرے ممالک کی فوجوں کے ساتھ ملکر جنگی رہرسل (مشقیں )کرتی ہیں وطنِ عزیز پاکستان کی فوجیوں نے بھی پہلی مرتبہ روسی فوجیوں کے ساتھ ملکر جنگی مشقیں کیں ایسا شاید اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ لڑائی کے مختلف ٹکنیک (حربے) ایک دوسرے سے شئیر کئے جائیں اور ہر ملک کے فوجی اپنے ممالک جاکراپنے اپنے ملک کی حفاظت کرسکیں ۔ میں جب سے گیارہ بارہ سال کا ہوا تب سے میں بھی اپنے عظیم (ایمان کی)سرحد پہ کھڑے ہوکر ایک دشمن سے لڑ رہا ہوں کھبی وہ مجھے شکست کے قریب لاکھڑا کرتا ہے اور کھبی میں اسپر غالب آجاتاہوں ۔میرے اور اسکے بیچ بہت سارے اکھاڑے ہوئے کھبی میں نے اسے ہرایا لیکن اکثر اسنے مجھے چاروں شانے چِت گرایا۔
مجھے اس مردود دشمن سے لڑتے لڑتے سترہ اٹھارا سال ہوچکے ہیں میں اس دشمن کے سامنے بے بس ہوچکا ہوں اب لڑنے کی سکت نہیں رہی مجھے خبر ہے اگر اس موقعے پر میری مدد کو کوئی نہیں آیا تو میں ہمیشہ کی ناکامی کی طرف دھکیل دیا جاؤنگا۔ میں کوئی افسانہ بیان نہیں کر رہا مجھے سچ مچ اسکا سامنا ہے ۔کوئی ایسا ہو جو میرے پاس آئے یا میں اسکے پاس جاؤں اور اس کے ساتھ ملکر اپنے دشمن کو مکمل شکست دینے کیلئے رہرسل کروں اسپر فتح حاصل کرنے کیلئے مشق کروں اس سے کچھ حربے لوں کچھ ٹکنیک حاصل کروں ۔کوئی ہے ؟ کوئی ہے ؟ کوئی ہے؟ کوئی ہے ؟ کوئی ہے ؟ کوئی ہے جس سے میں نے کھبی بھلائی کی ہو بس ایک بار میری مدد کی کوشش تو کرلے ؟کوئی ہے میرے اس مظلومانہ آواز کو سننے والا؟ کوئی ہے جسکے سامنے التجاء کروں ، اسکی منت سماجت کروں کہ میرے دشمن کے بارے میری مدد کرو۔
خاموش کیوں ہو؟ جواب کیوں نہیں دیتے ؟جواب کیوں نہیں آرہی کیا میں کسی ویرانے میں کھڑے ہوکر دعوت عام دے رہا ہوں یا میری کسی سے جان پہچان نہیں ؟ بہت سارے مجھے جانتے ہیں واقف ہیں عزیزواقارب ہیں ۔ پھر کیوں خاموش ہیں ؟ شاید اسلئے کہ وہ میری مدد نہیں کرسکتے میرا دشمن بڑا طاقت ور ہے۔مجھے لگتا ہے میں نےسارا وقت ایسوں کو پکارنے میں لگا دیا جو تھوڑا سامدد دینے کیلئے بھی تیار نہیں یا پھر میرے دشمن سے سب خوف زدہ ہیں ۔ ہاں یاد آیا !ایک ہے جو میری مدد کرے جو میری التجاء کو سنے اسی کو پکارتا ہوں اسی کو مدد کیلئے بلاتا ہوں وقت بہت تھوڑا ہے۔ میں اللہ سے پناہ چاہتا ہوں شیطان مردود سے۔ اے میرے رب! میں کمزور ہوں میری مدد فرما۔
اے میرے رب !میں تجھ سے شیاطین کےاکسانے سے پناہ چاہتا ہوں اور اس سے پناہ چاہتا ہوں کے وہ حاضر ہوں کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں (یعنی) لوگوں کے حقیقی بادشاہ کی لوگوں کے معبود برحق کی (شیطان) وسوسہ انداز کی برائی سے جو (خدا کا نام سن کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہےوہ جنّات میں سے (ہو) یا انسانوں میں سے۔ محمد یعقوب غازی خطیب جامع مسجد حمزہ آرچرڈ سکیم اسلام آباد