تحریر : جاوید صدیقی ریٹائرڈ آرمی چیف راحیل شریف نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے سانحہ کے بعد دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا، یہ آپریشن قبائلی علاقہ جات کیساتھ ساتھ افغانستان کے بارڈر تک پھیلایا گیا، اس آپریشن میں پاک آرمی اور فضائیہ نے بھرپور حصہ لیا، شہری علاقوں میں پاکستان رینجرز کے سپرد آپریشن ضرب عضب کی ذمہ داری عائد کی، پاکستان کی فورسس نے بہت کامیابی کے ساتھ کم وقت میں زیادہ فتح حاصل کی لیکن دشمنان پاکستان کو یہ گوارا نہ تھا اُس نے اپنے سہولت کاروں اور معاونین پر دباؤ ڈالا کہ پاک آرمی کے اس کامیاب آپریشن کو کم کیا جائے اور سول فورسس کو بھی داخل کیا جائے تاکہ افواج پاکستان کے پلان سے آگاہی میسر آ سکے، سول انتظامیہ بلخصوص سیاسی رہنماؤں، جماعت اور ایوان کی جانب سے مداخلت کا عمل عوام کے سامنے آیا۔
افواج پاکستان کو اس بابت کام کرنے کی شرط رکھی گئی کہ تمام پلان سے منتخب نمائندگان کو بھی آگاہ کیا جائے اور اگر فورسس کوئی بھی آپریشن کرے تو سول فورس یعنی پولیس کو شامل رکھے یعنی کومبنگ آپریشن کیا جائے ، حکومتی ذمہ داران اور دیگر سیاسی جماعتوں کی بھرپور مداخلت اور رکاوٹ کی وجہ سے افواج پاکستان نے ان کی یہ شرط قبول کرلی لیکن وقت نے بتادیا کہ کومبنگ آپریشن سے دہشتگردوں کو قبل از وقت خبر مل جاتی تھی اور سو فیصد نتائج کے بجائے چند اہم لوگ گرفت میں آئے، موجودہ پاک آرمی کے جنرل قمر جاوید باجوہ نے آپریشن ضرب عضب کو مزید تیز کرنے کا اعلان کیا اور اسے آہنی آپریشن ضرب عضب کا نام دیا ہے ، سندھ، پنجاب کی حکومت نے پاک آرمی کیساتھ وہ تعاون پیش نہیں کیا ہے جس کی ضرورت ہے، بلوچستان اور کے پی کے اس معاملے میں بہتر نظر آرہی ہے لیکن مزید تعاون ہی ان صوبوں کی خوشحالی ، امن و امان اور ترقی کی ضمانت ثابت ہوسکتی ہے جبکہ سندھ اور پنجاب کی حکومت کا بار بار آپریشن آہنی ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان میں رکاوٹ پیدا کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان صوبوں میں سہولت کاروں اور معاونین کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔
سابق جنرل شعیب احمد اپنے تجزیہ میں بآور کرا چکے ہیں کہ بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں مسلسل دہشتگردوں کی نہ صرف سہولت فراہم کررہی ہیں بلکہ ان کی تمام مالی معاونت بھی کی جارہی ہے ، پاکستان کو غیر مستحکم اور بے امنی پھیلانے کیلئے جہاں بیرونی سازشیں عمل پیرا ہیں وہیں اندرون خانہ مذہبی و سیاسی جماعتوں کا تعاون بھی مسلسل جاری ہے، سندھ اور پنجاب کی پولیس کے متعلق تمام عوام جانتی ہیں کہ ان میں اٹھاونوے فیصد کرپٹ، راشی، منشیات کے عادی ہیں ان میں کانسٹیبل سے لیکر اعلیٰ عہدے کے افسر بھی شامل ہیں یہی نہیں بلکہ اٹھاونوے ہی فیصد سیاسی بھرتی کیئے گئے ہیں ، جہاں تھانے اور ترقیاں بکتی ہوں ، جہاں قابلیت اور ذہانت کا جنازہ نکالا جاتا ہو، جہاں اقربہ پروری عروج پر ہو وہاں کے ادارے کیونکر بہتر ہوسکتے ہیں ، یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ ہمارے اداروں کو کرپشن اور بد عنوانی کی تہہ میں ڈبودیا گیا ہے۔
ان کی از سر نو مشقیں کرانی پڑیں گیں، نا اہل تمام سرکاری و نیم سرکاری، کارپوریشن کے ملازمین کو نکال باہر کرنا چاہیئے، کیونکہ اہل لوگ ہی ایمانداری، سچائی اور خلوص کیساتھ وطن عزیز پاکستان کی خدمت کرسکتے ہیں ، اب تو حال یہ ہے کہ صوبائی کمیشن کے ذریعے تقرریاں ہوں یا وفاق کے ذریعے تمام کی تمام شفارش، رشوت کے بغیر نا ممکن بنادی گئیں ہیں ، یہ بھی حقیقت ہے کہ پی پی پی اور پی ایم ایل این کے دور میں صرف اور صرف لوٹ مار، کرپشن، بدعنوانی، اقربہ پروری، نا اہل لوگوں کی تقریاں ہمیشہ سے ہوتی چلی آرہی ہیں ، ایوان میں بیٹھے منتخب نمائندگان کی آئین شکنی عروج پر ہوتی ہیں، اگر ایسے حالات پر ملک پاکستان کے محافظ ان کے خلاف اقدام کرتے ہیں تو یہ بہروپیئے جمہوریت کا رونا روتے ہیں جبکہ جمہوریت کے سب سے بڑے قاتل، مخالف یہی منتخب لوگ ہیں۔
Corruption
یہی با اختیار حکمران ہیں، عدالتیں اگر ان کے خلاف فیصلہ سنادیں تو یہ عدالتوں پر حملہ کر بیٹھتے ہیں ، ایسے حالات میں عوام کیا سوچتی ہے ، کیا کہتی ہے یہ ہر کوئی جانتا ہے ، یقیناً ایسے نام نہاد منتخب نمائندگان کو قطعی پسند نہیں کرتے ، عوام کا کہنا ہے کہ ان کے ووٹ چوری کرلیئے جاتے ہیں ، ان کے پہنچنے سے قبل ہی علاقہ کے با اثر سیاسی کارکنان ان کا ووٹ ڈال دیتے ہیں یہ سلسلہ شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں ہوگیا ہے ، دیہی علاقوں میں شہری علاقوں سے کہیں زیادہ وڈیروں، جاگیرداروں کی بدمعاشیاں غنڈہ گردیاں ہوتی ہیں اور کمزور ووٹر ان کے خلاف ووٹ ڈالنے سے احتیاط برتا ہے کیونکہ نتائج ان کے بر خلاف آجائے تو وہ ہر ظلم سے آگے نکل جاتے ہیں اور ان کا کوئی سننے والا نہیں ہوتا ، پولیس وڈیروں، جاگیرداروں اور سیاسی لوگوں کی غلامی کرتے تھکتی نہیں مظلوم پولیس کے ظلم سے بچتا نہیں ایسے معاشرے میں کس طرح امن و امان اور دہشت گردی پو قابو پایا جاسکتا ہے جہاں قانون کے رکھوالے ہی قانون کی دھجیاں بکھیرتے شرم محسوس نہیں کرتے پھر کس طرح ممکن ہوگا کہ کومبنگ آپریشن اپنے حتمی نتائج کی جانب کامیاب ہو سکتا ہے۔
یقیناً سب سے پہلے پاکستان کے خیبر پختونخوا کے علاوہ تمام صوبوں کی پولیس کو ریفرم کرنے کے بعد حساس ذمہ داریاں پیش کی جاسکتی ہے اگر اس حالت میں سندھ، پنجاب، بلوچستان، گلگت بلتستان کی پولیس کو فورسس کیساتھ کومبنگ آپریشن کیلئے منتخب کردیا گیا تو نتائج مثبت کے بجائے منفی نظر آئیں گے ، پاکستانی تمام خفیہ ایجنسیاں دہشتگردی کی نرسری، نیٹ ورک بلاوسطہ و بلواسطہ تمام تحقیق کرچکی ہیں اور اب ان کے خلاف اقدامات کرکے ان کی جڑیں ختم کرنے کا ارداہ رکھتی ہیں ، پاکستان افواج اور خفیہ ایجنسی کی مہارت، قابلیت ، ذہانت دنیا کے سامنے ہے پوری دنیا پاکستانی افواج اور حساس اداروں سے خائف اور ڈری ڈری رہتی ہیں مگر پاکستان کے اندورن خلفشاری، انارکی ،بے امنی، غداری کے سبب بہت سی کامیابیاں سست رودی کا شکار بن جاتی ہیں۔
کہیں قانونی شکنجے پابند کردیتے ہیں تو کہیں سیاسی بلیک میلنگ آپریشن کے درمیان حائل ہوجاتی ہے یقینا ً جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستانی حالات کو بہت اچھی اور گہری نظر دیکھنے کے بعد کہا ہے کہ آپریشن آہنی ضرب عضب کو بلا تفریق، رنگ و نسل، ذات پات، لسانیات، تعصب، مذہب و مسلک سے بلا تر ہوکر اسے اپنے منطقی انجام پر پہنچایا جائے۔افواج پاکستان نے کومبنگ آپریشن کو چیلنج کے طور پر قبول کرلیا ہے مگر سازش کرنے والے جان جائیں کہ پاک افواج اپنے آپریشن میں کسی بھی قسم کی مداخلت، رکاوٹ ہرگز ہرگز قبول نہیں کریں گے وہ پاکستان اور عوام کیلئے کسی حد تک جاسکتے ہیں ، یہ بات مخالفین وطن، منافقین اور آستین کے سانپ سمجھتے ہیں وہ بہت تدبیریں کررہے ہیں لیکن انشا اللہ ،اللہ پاک افواج کی تقدیر سب سے اعلیٰ اور معتبر بنائے گا بہت جلد پاکستانی عوام خوش خبری سننے گی اور سی پیک کے ذریعے کامیابی و کامرانی کی بلندی کو چھوئے گی۔
بھارت اور افغانستان سمیت پاکستان مخالف منہ تکتے رہ جائیں گے ،انشا اللہ۔۔۔۔۔۔!!معزز قائرین ! پاکستانی عوام جنرل جاوید باوجوہ اور افواج پاکستان، پاکستانی تمام حساس اداروں کیساتھ ہے ، پاکستانی عوام اپنی افواج کی کامیابی و کامرانی کیلئے ہمیشہ کی طرح اب بھی دعا گو ہے، ننھے منے بچے ، خواتین، بوڑھوں کے ہاتھ اللہ کی بارگاہ میں اٹھے ہوئے ہیں اُسی طرح جب پینسٹھ کی جنگ کے موقع پر عوام یکجا ہوکر اپنی فوج کیلئے قدم بہ قدم کھڑی تھی اور اب بھی ان کے ساتھ کھڑی ہےوہ وقت دور نہیں جب افواج پاکستان اپنی قوم کیساتھ ملک دشمنوں کا قلع قمع کردیں گے انشا اللہ آمین ثما آمین ۔۔ ۔۔۔۔۔!!! پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔!! !