پاکستان فلم نگر کے ماضی کے نامور کامیڈین اداکار علی اعجاز ایک بڑا نام تھے انہوں نے شوبز میں اپنی اننگز کا آغاز صداکاری یعنی ریڈیو پاکستان سے کیا ان کی مقبول جوڑی فلم اور ٹی وی کے مقبول اداکار مرحوم ننھا کے ساتھ بہت مقبول ہوئی اپنے فنی کیرئر کا آغاز ریڈیو سے 1961 میں کیا اسی سال ان کی پہلی فلم” انسانیت ”جو اردو زبان میں تھی ریلیز ہوئی اس فلم کے ہیرو وحید مراد اور ہیروئن زیبا تھیں جبکہ فردوس اور پی ٹی وی کے کمپیئرطارق عزیز نے بھی اہم رول ادا کئے یہ ایک کامیاب فلم تھی انہیں اصل شہرت سماجی پہلو پہ بنائی گئی پنجابی فلم ” دبئی چلو” سے ملی یہ فلم 1979 میں ریلیز ہوئی اور کامیابیوں کے نئے جھنڈے گارڈ دیئے اس فلم کی کامیابی کے ساتھ ہی فلم انڈسٹری کے ناخدا ان پہ مہربان ہوئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بڑی سکرین پہ چھا گئے ہر پروڈیوسر اور ہدایت کار کی پہلی ترجیح علی اعجاز ہوا کرتے تھے واضح رہے ”دبئی چلو” ٹی وی ڈرامہ بھی تھا جسے پی ٹی وی ناظرین نے خوب پسند کیا ان کے دیگر ٹی ڈراموں میں خواجہ اینڈ سن اور شیدا ٹلی،لاکھوں میں تین اور کھوجی کے نام سر فہرست ہیں سینکڑوں ڈراموں اور 128 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ، اداکار ننھا کے ساتھ جوڑی بہت مقبول ہوئی، مشہورفلموں میں سالا صاحب ،سونا چاندی، چوڑیاں ،صاحب جی ،سوہرا تے جوائی ،دوستانہ اور نوکرتے مالک شامل ہیںاسی کی دہائی علی اعجاز پہ بہت مہربان رہی یہ عرصہ ان کی مقبولت کا سنہری دور تھا ننھا اور علی اعجاز کی جوڑی فلم اندسٹری کے لئے لازم ملزوم بن چکی تھی اسی کی دہائی میں اس جوڑی نے بے شمار ہٹ فلمیں دیں حکومت پاکستان نے انھیں 14اگست 1993کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔
علی اعجاز شوبز کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ سماجی اور فلاحی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے یہی وجہ تھی کہ انہوں نے 2015میں ”علی اعجاز فائونڈیشن” کے نام سے معمر افراد کی فلاح و بہبود کے لئے این جی او بنائی یہ فائونڈیشن جوہر ٹائون میں گیارہ کنال پہ مشتمل تھی علی اعجاز نے اسٹیج ،ٹیلی ویژن اور فلم میں مزاحیہ اداکاری کے ساتھ ساتھ سنجیدہ رول بھی بڑی مہارت سے عکس بند کرائے یہ پاکستان کے ورسٹائل اداکار تھے انہوں نے فلم انڈسٹری کے نامور ستاروں وحید مراد،محمد علی،ندیم ،شاہد ،یوسف خان،سلطان راہی،منور طریف،انجمن،ممتاز ،رانی اور دیگرکے ساتھ لازوال کردار ادا کئے گزشتہ روز 77برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
مرحوم کی نماز جنازہ ایوبیہ گراونڈ مسلم ٹاون لاہور میں ادا کی گئی سوگواروں میں بیوہ اور2 بیٹے چھوڑے ہیںوزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اداکار کی وفات پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علی اعجاز کی موت سے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا درخشاں باب بند ہوگیاوفاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ آج پاکستان ایک ورسٹائل فنکار سے محروم ہو گیا، فن کی دنیا میں انکی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ علی اعجاز وہ باصلاحیت فنکار تھے جنہوں نے مزاحیہ اور سنجیدہ کردار انتہائی خوبصورتی سے نبھائے، انہوں نے مزاح کو ایک نیا رنگ دیا۔
جب ٹریجڈی کردار کئے تو سالہا سال گزرنے کے بعد بھی لوگ ان کو بھول نہ پائے وفاقی وزیر نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اللہ تعالی مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بھی فلم، ریڈیو، ٹی وی اوراسٹیج کے نامور اداکار علی اعجاز کے انتقال پرگہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ علی اعجازایک بلند پایہ اداکار ہونے کے ساتھ ایک نفیس انسان تھے، اداکار نے نے اپنی اداکاری سے کئی عرصے تک مداحوں کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا، مرحوم کی اداکاری جوہر کو تا دیر یاد رکھا جائے گا۔پاکستان ایک ورسٹائل اداکار سے محروم ہوگئی انہوں نے مزاح کو ایک نیا ڈھنگ دیاان کے جانے سے فلم انڈسٹری کا خلا پر نہیں ہوگا فن کی دنیامیں علی اعجاز کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور مرحوم اپنے پرستاروں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ جاوید رہیں گے۔