تحریر : میر افسر امان آپ پاکستانی قوم کی نمایندگی کے لیے امریکہ کے اندر موجود ہیں۔ ہم آپ کی توجہ ایک انسانی معاملے کی طرف مبذول کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی ایک ہونہار اور اعلی تعلیم یافتہ شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی جس نے بچوں کی تعلیم leaning through ammitaton میں پی ایچ ڈی کیا ہوا ہے امریکہ میں ٨٦ سال کی قید بھگت رہی ہے۔ ہم اس وقت یہ ثابت کرنے کی کوشش ہر گز نہیں کریںگے کہ اس کو کس نے کس جرم میں غیروں کے حوالے کیا۔ کیسے وہ بلگرام افغانستان کی جیل سے ایک برطانوی صحافی مریم ریڈلے کی تحریک کی وجہ سے میڈیا کے سامنے آئی۔ اور بل آخر اس کو امریکہ لے جایا گیا اور ایک ایسے کیس میں ٨٦ سال قید سنائی گئی جس کی وہ حقدار نہیں بنتی تھی۔ قید کی سزا کے وقت امریکیوں نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ سزا عافیہ کو نہیںاسلام کو دی گئی ہے۔ اب جو کچھ ہونا تھا وہ توہو گیا۔
آپ سے درخواست ہے کہ اس کیس کو امریکیوں کے سامنے رکھیں اور کسی نہ کسی طریقے سے اس مظلوم کی رہائی کو ممکن بنائیں۔ اگر یہ ممکن ہو گیا تو پاکستانی قوم،مسلم دنیا اور پورے انسانیت آپ کو دعائیں دے گی۔ آپ کا نام تاریخ میں سنہرے الفاظ سے یاد کیا جانے لگے گا۔ اسلام کی تاریخ میں ایک بہادر سپہ سالارمحمد قاسم نے ایک مسلمان عورت کی رہائی کے لیے سندھ پر حملہ کیا تھا جو اب تاریخ کا حصہ ہے اب آپ کو بھی ایسے اعزاز سے نوازا جائے گا۔ آپ یقین جانیں اب یہ پورے پاکستان، پوری مسلم دنیا اور پوری انصاف پسند بین ا لاقوامی برادری کا مسئلہ بنا ہوا ہے ہر طرف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی آواز اُٹھائی جا رہی ہے۔ اس کو اس کے تین بچوں سمیت قید تنہائی میں رکھا گیا تھا۔ دو بچے تو پیپلز پارٹی کے وزیر داخلہ رحمان ملک کی کوشش سے اسے مل کئے مگر ایک بچا ابھی بھی اسے نہیں مل سکا۔اس کے دو بچے اس کی بہن ڈاکٹر فوزیہ انچارج عافیہ موومنٹ اور اپنی نانی کے پاس پرورش پا رہے ہیںاور وہ سات سمندر د دور امریکہ میں سسکیوں کے ساتھ ٨٦ سالہ قید کاٹ رہی ہے۔ جناب یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اسے اسی طرح حل کیا جانا چاہیے۔ ٹھیک ہے۔
وہ امریکا کی ایک عدالت سے سزا پا چکی ہے اور امریکہ میں ٨٦ سالہ قید کاٹ رہی ہے اور آخری بار پچھلے دنوں اس نے عدالت میں اپیل بھی دائر کی تھی مگر عدالت کے جج رچرڈ برمین نے اس کی رضا مندی کے بغیر ہی اس کی درخواست خارج کر دی ہے۔ اب قانونی راستہ بھی بند ہو گیا ہے۔ اسے اگر قید ہی رکھنا ہے تو مہذب دنیا کے اندر ایک قیدیوں کے تبادلے کا قانون موجود ہے اس کے تحت عافیہ صدیقی کو پاکستان واپس لا کر قید کیا جا سکتا ہے اس طرح کم از کم وہ اپنے بچوں سے تو ملاقاتیں کر سکے گی۔ یہ بین الاقوامی معاہدہ ہے جس میں ممبر ممالک اپنے ملک کے قیدی کو باہمی رضا مندی سے تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس میں کو نسل آف یورپ ٹرینٹی اور او اے ایس( oas ( شامل ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کی بہن اور عافیہ موومنٹ کی صدر ڈاکٹر فوزیہ نے سندھ کی عدالت میں ایک مقدمہ داہر کیا تھا جس میں عدالت سے التجا کی گئی تھی کہ حکومت کو حکم جاری کیا جائے کہ وہ اس بین الاقوامی معاہدے کے تحت ڈاکٹر عافیہ کو امریکی جیل سے باقی قید پاکستان میںکاٹنے کے لیے پاکستان منتقل کرنے کا معاہدہ کرے اور پاکستانی شہری عافیہ کو پاکستان واپس پاکستان لائے۔
Sindh High Court
اس پرپاکستان کی عدلیہ نے بھی ڈاکٹر فوزیہ کی پیٹیشن پر فیصلہ سنایا تھا۔ ١٣ جولائی ٢٠١٣ء کو سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کو حکومت پاکستان کو حکم دیا ہے کہ ریپٹریشن (قیدی کا تبادلہ کا قانون)پر ٹھوس قدم اٹھائے اور ڈاکٹر عافیہ کو واپس پاکستان لائے۔ ن لیگ کی موجودہ حکومت نے ایک پارلیمنٹ کی کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ عالمی پریشئر پر امریکہ دنیا میں بہت ہی بدنام ہوا جس کا اظہار امریکی نمائندہ پاکستان میں کچھ ماہ پہلے کر چکا ہے۔امریکی حکومت اس امر پر راضی ہو گئی ہے کہ فیس سیونگ کے عوض وہ عافیہ کو پاکستان کے حوالے کرنے پر تیار ہے کہ وہ اپنی باقی سزاپاکستان کی کسی جیل میں گزارے اس پرورثاء اور عافیہ سے وکیل کے ذریعے تحریری رضا مندی حاصل کر لی گئی تھی۔امریکہ کی اس تجویز کو حکومت پاکستا ن کی وزارت خارجہ نے لاء منسٹری کے حوالے کیا تھاکہ وہ قانونی پوزیشن واضح کرے۔ لاء منسٹری نے اس پر کوئی ا عتراض نہیں کیا اور وزارت خارجہ کو واپس کاروائی کی لیے بھیج دیا تھا۔
وزارت خارجہ نے اس تجویز کو کیبنیٹ کے سامنے رکھنے کے لیے بھیج دیا تھا اور کیبنٹ کی میٹنگ ٢٨، اگست ٢٠١٣ ء کو میٹنگ میں بھی رکھا تھا۔ کیبنیٹ اگر اسے پاس کر دیتی ہے تو ضروری کاروائی کے بعد عافیہ ہفتے بھر کے اندر واپس پاکستان کی کسی بھی جیل میں سزا کانٹنے کے لیے واپس آسکتی تھی مگر آج تک اس کاروائی کا کچھ پتہ نہ چلا اور ایک دکھی پاکستانی شہری ابھی بھی امریکہ کی قید میں ہے۔ اس دکھ بھری کہانی کے واقعات تو بہت زیادہ ہیں مگر مختصرکچھ اس طرح ہیں کہ امریکہ کی عدالتی بے انصافی کے خلاف دنیا کے ٦٢ سے زائد ملکوں میں عافیہ مومنٹ کی انچارج ایک بے سہارا عورت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی انتھک کوششوں کی وجہ سے مظاہرے ہوئے۔ اس وجہ سے امریکا کی عدلیہ پر اس کے اپنے ہی ملک میں لوگ خلاف ہو گئے عدالت عافیہ کو دہشتگرد ثابت نہ کر سکی تھی صرف اس کے سپاہیوں کو زخمی کرنے کی وجہ سے( جس کا عافیہ نے عدالت میں انکار کیا تھا)٨٦ سال قید تنہائی کی سزا سنائی تھی ساتھ ہی ساتھ عافیہ مومنٹ کی جانب سے پاکستان بھر میں ملک گیر احتجاج کیا گیا ملک کی ساری سیاسی پارٹیوں ،سول سوسائٹی، وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس پر احتجاج کیا جو پم سب پاکستانیوں کو کے علم میںہے۔ لہٰذا پاکستانی قوم کی نظریں اب آپ کی طرف دیکھ رہی ہیں کہ آپ ہی اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔