تحریر : ممتاز حیدر رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جاری ہے جس میں بھارت سرکار نے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ مزید تیز کر دیا ہے۔یکم رمضان کو سبزار احمد بھٹ کی شہادت سے لے کر اب تک روزانہ شہادتیں ہو رہی ہیں۔قاسم شہید کے جنازے میں ہزاروں افراد کی شرکت اور پاکستانی پرچم میں تدفین سے کشمیریوں کو ایک نیا ولولہ ملا اس کے بعد برہان وانی کی شہادت نے کشمیریوں کے جوش و جذبے کو مزید ابھارا۔آج ہر کشمیری بھارت کے خلاف سرگرم عمل ہے،خواتین بھی میدان میں ہیں۔بھارتی فوج جب چاہتی ہے جہاں چاہتی ہے کشمیریوں کو شہید کر دیتی ہے۔
گھروں میں گھس کر چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کرتی ہے۔بیس رمضان المبارک جمعہ کے دن بیج بہاڑہ کے علاقے اروانی میں بھارتی فورسز کی بھاری نفری نے ایک گھر کا محاصرہ کر لیا اور دعویٰ کیا کہ یہاں مجاہدین چھپے ہیں اس واقعہ کی اطلاع پر سینکڑوں کشمیری باہر نکل آئے اور گھر کے گرد جمع ہو کر بھارتی فورسز کیخلاف نعرے بازی شروع کردی پتھرائو کیا۔ بھارتی فوجیوں نے مجاہدین کی فائرنگ اور کشمیریوں کے پتھرائو سے بچنے کیلئے 2نوجوانوں کو انسانی ڈھال بنا لیا۔ ان میں ایک نوجوان کو ہاتھ پیچھے باندھ کر زمین پر بٹھائے رکھا۔ فوجیوں نے مظاہرین پر اندھا دھند پیلٹ گن اور خطرناک اسلحہ سے فائرنگ اور شیلنگ کی جس سے 2نوجوان 22سالہ محمد اشرف اور 14سالہ احسان ڈار شہید 36شدید زخمی ہو گئے ان میں شہید احسان ڈار اور کئی زخمیوں کو پیلٹ کے درجنوں چھرے لگے بعد ازاں محاصرے میں لئے گھر کو دھماکے سے اڑا دیا اور دعویٰ کیا کہ فوج کی کارروائی میں لشکر طیبہ جموں کشمیرکے کمانڈر جنید متو اور انکے 2ساتھی شہید ہو گئے۔ بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے بس پر فائرنگ کر دی جس سے 3کشمیری مسافر شدید زخمی ہو گئے ۔ سری نگر کے علاقے رنگریٹ میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان نصیر احمد شہید ہو گیا۔ اننت ناگ کے علاقے اچھا بل میں نامعلوم افراد نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے ایس ایچ او تھانہ اچھا بل فیروز ڈار سمیت تمام 6پولیس اہلکار مارے گئے ڈی جی پولیس کشمیر ایس پی وید نے الزام لگایا کہ حملے کے پیچھے لشکر طیبہ کا ہاتھ ہے۔ مجاہدین نے ان میں پولیس اہلکاروں کے چہرے مسخ کر دیئے اور ہتھیار ساتھ لے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں حالات پھر سخت کشیدہ ہونے پر انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند کردی گئی۔
نماز جمعہ کے بعد سری نگر حاجن سوپور اور دیگر شہروں میں سینکڑوں نوجوانوں نے باہر نکل کر بھارت مخالف مظاہرے کئے سری نگر کی جامع مسجد کے راستے سیل رہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں لوگوں نے شہید نوجوانوں جنید متو، ناصر وانی اور عادل مشتاق کی نماز جنازہ میں شرکت کی جوآزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگارہے تھے۔ اسلام آباد، شوپیان اور پامپور کے علاقوں میں ہزاروں لوگوں نے شہید نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ لوگوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے نماز جنازہ کئی مرتبہ ادا کی گئی۔ شرکاء آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ شہید نوجوانوں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر سپرد خاک کیا گیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے رنگریٹ اور آرونی میں نوجوانوں کی شہادت پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کررکھی تھیں۔ احتجاجی مظاہروںکوروکنے کے لیے قابض انتظامیہ نے تمام قصبہ جات میں بھارتی فوج اور پولیس کی بڑی تعداد تعینات کررکھی تھی۔ بارہمولہ اور بانہال کے درمیان ٹرین سروس معطل رہی جبکہ انٹرنیٹ سروس پہلے ہی بند ہے۔ نوجوانوں کی شہادت کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے مشترکہ مزاحمتی قیاد ت کی کال پر مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔حریت رہنمائوں سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق، محمد یاسین ملک ،شبیر احمد شاہ اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے بیانات میں نوجوانوں کے قتل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کے حالیہ بیانات کے بعدقابض فورسز مقبوضہ کشمیر کو ایک شکار گاہ سمجھتی ہیں اور جو ان کی راہ میں آتا ہے اسے قتل کر دیتی ہیں۔
بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کے قتل پر بھارت نواز نیشنل کانفرنس اور کانگریس ارکان کی طرف سے احتجاج پر نام نہاد اسمبلی میں بھی شور شرابہ ہوا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے میرواعظ عمر فاروق کو سرینگر میں ان کے گھر میں نظربند کردیاجبکہ سید علی گیلانی مسلسل اپنے گھر میں نظربند ہیں ۔ مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری شبیر احمد شاہ نے بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام کاذمہ دار مکمل طور پر بھارتی قیادت اور مقبوضہ علاقے میں اسکے گماشتوں کو ٹھراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت 8لاکھ فوجیوں کے بل پرکشمیریوں کو زیر کرنا چاہتا ہے ۔ بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں کے خلاف باقاعدہ جنگ چھیڑ رکھی ہے جبکہ بھارتی میڈیا سے وابستہ کچھ جنونیوں نے غلط اور اشتعال انگیز پروپگنڈا کے ذریعے حالات کو مزید خراب کر رکھا ہے۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی فوج کے جبری قبضے کے خلاف مصروف جدوجہد ہیں اور وہ اپنی یہ جدوجہد مقصد کے حصول تک جاری رکھیں گے۔
عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی جبر و استبداد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اس پر دبائو ڈالے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بیان دیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حقیقت کو چھپانے کے لئے اسے دہشت گردی کا نام دے رہاہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے پینتیسویں سیشن میں پاکستانی مندوب نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی انتہا کر کے بربریت کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے، بھارتی قابض افواج نے حالیہ دنوں میں ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ براہ راست فائرنگ کر کے بلا تفریق کشمیریوں کو شہید کیا پیلٹ گنز کے استعمال سے سینکڑوں کشمیریوں کو نابینا کر دیا گیا جن میں بچے بھی شامل ہیں جب کہ سولہ ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ بھارتی جرائم کشمیریوں کے دکھ کا باعث اور انسانی حقوق پر قدغن ہیں، بھارت نے سوشل، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھی پابندیاں لگائیں تاکہ اس کی بربریت کی خبر دنیا تک نہ پہنچے لیکن اس کے باوجود بھارتی بربریت بھارتی اور عالمی میڈیا میں رپورٹ ہو رہی ہے بھارتی ظلم و ستم پر مختلف ممالک کی پارلیمنٹ میں تنقید بھی کی گئی۔ بھارت ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کی تحریک آزادی کی حقیقت کو چھپانے کے لئے بھارت اسے دہشتگردی کا رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنا اور پاکستان سے نتھی کرنا قابل مذمت ہے۔ ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے جبکہ دوسری جانب کنٹرول لائن پر فائرنگ کے واقعات میں مسلسل اضافہ تشویش ناک ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی دنیا اس کا فوری نوٹس لے۔
انڈیا کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کی بجائے ان پر مظالم کی انتہاکرچکا ہے۔بھارتی جرائم کشمیریوں کے دکھ کاباعث اور انسانی حقوق پر قدغن ہیں۔ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ،الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پابندیاں لگاکر اپنی ریاستی بربریت کو چھپانا چاہتا ہے مگر اس کے باوجودبھارت کے گھنائونے چہرے سے عالمی میڈیا نقاب اتاررہاہے۔نیویارک ٹائمز نے بھارتی مظالم کے تناظر میں2016کومردہ آنکھوں کو سال قراردیا ہے۔مسلسل بھارتی مظالم کشمیری عوام کے لیے غم ودرداورعالمی سطح پر انسانی حقوق کے احترام پر ایک کلنک ہیں۔ہندوستان پاکستان پر الزام تراشیاں کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکناچاہتا ہے۔جب تک اسے دوٹوک انداز میں جواب نہیں دیاجائے گا وہ باز آنے والا نہیں۔بھارت کی جانب سے پاکستان میں جارحیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
جماعة الدعوة پاکستان نے سال2017کو کشمیر کے نام کیا تھا اور اس حوالہ سے ملک گیر پروگرامات کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے بعد حکومت پاکستان نے بیرونی دبائومیں آکر جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کو نظربند کر دیا وہ چار ماہ سے زائد عرصہ ہو گیا نظربند ہیں ۔وہ پاکستان میں کشمیریوں کی سب سے مضبوط آواز بلند کرتے تھے ،حقیقت میں کشمیریوں کا مقدمہ وہی لڑ رہے تھے۔اب بھی جماعة الدعوة برہان وانی کے یوم شہادت آٹھ جولائی سے انیس جولائی تک یکجہتی کشمیر مہم چلائی جائے گی اس سلسلہ میںملک گیر سطح پربڑے جلسوں، کانفرنسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیاجائے گا۔ لاہور سمیت چاروں صوبوں وآزاد کشمیر میں ہونے والے پروگراموں میں قومی سیاسی، مذہبی و کشمیری قیادت کو شریک کیا جائے گا۔آٹھ جولائی سے انیس جولائی تک ہونیو الے جلسوں و کانفرنسوں کے انعقاد کا مقصد مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔پوری پاکستانی قوم کشمیریوںکے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے’ جہاں کشمیریوں کا خون گرے گا وہاں پاکستانی بھی اپنا لہو بہانے کیلئے تیار ہیں۔ پاکستانی قوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو سلام پیش کرتی ہے اور مظلوم کشمیری عوام کو یقین دلاتی ہے کہ ہم تحریک آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے اور جب تک کشمیری بھارت کے پنجۂ استبداد سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے ، ہم ان کی پشت پر ہیں ۔ کشمیر کے مسئلہ کا استصواب رائے کے علاوہ کوئی حل نہیں ۔ عالمی برادری خطے کو ہولناک جنگ سے بچانے کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف توجہ دے ۔ کشمیر میں روزانہ نوجوانوں کے لاشے گر رہے ہیں لیکن کشمیر میں جاری انسانیت سوز مظالم پر پاکستانی حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی شرمناک ہے۔
کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔ حکومت پاکستان کو خاموش تماشائی بننے کی بجائے پاکستان کی تکمیل کی جدوجہد میں کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہیے اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی وفد کے ذریعے اقوام متحدہ ، امریکہ ، برطانیہ چین اور روس کا دورہ کر کے عالمی برادری کو کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی کے متعلق عالمی قوتوں کو آگاہ کرنا چاہیے ۔ پاکستان کو فوری او آئی سی کا اجلاس بلا کر کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے اسلامی ممالک کا ایک مشترکہ وفد تشکیل دیناچاہیے جو انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی اداروں اور این جی اوز سے رابطہ کرکے بھارت کو ان مظالم سے روکنے کے لیے آواز بلند کرے۔ بھارت طاقت اور اسلحہ کے زور پر کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا ۔ کشمیر میں طلبہ و طالبات کی طرف سے بھارتی فوج کی مزاحمت نے بھارت کو بدحواس کر دیاہے ۔قاسم شہید، برہان مظفر وانی شہید اور ان کے ساتھی سبزار احمد بھٹ شہید اورپھر لشکر طیبہ جموں کشمیر کے کمانڈر جنید متو کی شہادت نے مقبوضہ وادی کے نوجوانوں میں آزادی کی ایک نئی روح پھونک دی ۔ کشمیریوں کی تیسری نسل بھارت کے خلاف میدان میں نکل کھڑی ہوئی ہے ۔ بھارتی فوج کے ٹارچر سیلز ، عقوبت خانے اور تشدد گاہیں کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو شکست نہیں دے سکے۔ آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج نے کشمیر میں کھیتوں کھلیانوں اور باغات کے بعد مساجد و مدارس اور بستیوں کو نذر آتش کرنا شروع کردیاہے اور لوگوں کو مساجد میں نماز پڑھنے تک کی اجازت نہیں ۔ شہدا کے جنازوں میں ہزاروں لوگوں کی شرکت کو بھارتی فوج فائرنگ اور شیلنگ کے باوجود روکنے میں بے بس نظر آتی ہے ۔ حکمران مودی کی دوستی پر کشمیر کی تحریک آزادی کو قربان کرنے کی بجائے کھل کر کشمیریوںکا ساتھ دیں تاکہ کشمیری عوام جلد از جلد آزادی کی صبح دیکھ سکیں۔